سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ٹی ٹونٹی فارمیٹ کے لئے قومی ٹیم کے پاس ایک علیحدہ کوچ ہونا چاہئے۔ 58 سالہ رمیز راجہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو ایک ٹیم ڈائریکٹر کی بھی ضرورت ہے جو جدید سوچ رکھتا ہو۔ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے اگر آپ شکستوں سے ڈرنا شروع کردیں تو آپ کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، جدید سوچ کے مطابق اس ٹیم کو ایک ٹیم ڈائریکٹر کی ضرورت ہے ، جب تک آپ انڈر 19 ٹیم ، اے ٹیم ، اکیڈمیوں ، فرسٹ کلاس ٹیم اور پاکستانی ٹیم میں کوچنگ سسٹم کو ہموار نہیں کریں گے تب تک بڑے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ میں ٹی ٹونٹی کرکٹ کے بارے میں بات کر رہا ہوں اور آپ پاور ہٹنگ کی مثال لے لیں ، آپ ٹی ٹونٹی کوچز کو علیحدہ اور پاور ہٹنگ کے ایکسپرٹس کو علیحدہ کام سونپ سکتے ہیں ، آپ مصباح الحق کو بحیثیت ٹیسٹ کوچ اور ٹی ٹونٹی کوچ کے طور پر کوئی اوررکھ سکتے ہیں۔رمیز راجہ کا یہ بھی ماننا تھا کہ قومی ٹیم کو اپنے اگلے دورے کے دوران کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے کوچز سے مختصر مدت کے معاہدے کرنے چاہیئے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ مستقل بنیاد پر ہمارے پاس بہت سے کوچز نہیں ہونے چاہئیں ، ہمیں ضرورت کے حساب سے کوچز کا انتخاب کرنا چاہیئے ۔ اگر آپ جنوبی افریقہ جارہے ہیں تو مقامی حالات کے بارے میں معلومات رکھنے والے کرکٹر کی خدمات حاصل کرلیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوچز کے ساتھ طویل مدتی معاہدوں کو پیچھے چھوڑنا چاہیئے اور ہمیں کوچز کے ساتھ شارٹ ٹرم معاہدے کرنے چاہیئے۔