ٹوکیو(سپورٹس لنک رپورٹ)کھیلوں کے سب سے بڑے میلے اولمپکس 2020 کا جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ٹوکیو اولمپکس کا کاؤنٹ ڈاؤن ختم ہوتے ہی اسٹیڈیم رنگ و نور میں ڈوب گیا اور تقریب شروع ہوئی تو سب سے پہلے اولمپیئن نے جاپانی پرچم تھامے انٹری دی۔
افتتاحی تقریب میں جاپان کے شہنشاہ ناروہیتو کی آمد ہوئی، اس موقع پر آئی او سی کے صدر تھامس باخ بھی موجود تھے۔
تقریب کے باضابطہ آغاز سے قبل کورونا وبا کا شکار ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
مختلف فنکاروں نے جاپان کے ماڈرن ڈانس کا خوبصورت مظاہرہ کیا اور اولمپکس کی تاریخ کو منفرد انداز میں پیش کیا گیا۔
افتتاحی تقریب میں پانچوں براعظم سے فنکاروں کے گروپس نے نمائندگی کی۔
پرفارمنس کے بعد سب سے پہلے یونان کے دستے نے انٹری دی جس کے بعد جاپانی حروف تہجی کے مطابق مختلف ملکوں کے دستوں کی انٹری ہوئی۔
ہر دستے کے ایک مرد اور ایک خاتون ایتھلیٹس نے اپنے ملک کا جھنڈا تھاما ہوا تھا جبکہ پاکستانی دستے نے انٹری دی تو شوٹر خلیل اختر اور بیڈمنٹن کھلاڑی ماحور شہزاد نے پاکستانی پرچم تھاما ہوا تھا۔
کھلاڑیوں نے سفید قمیض شلوار اور گرین واسکٹ زیب تن کی ہوئی تھی۔
سب سے آخر میں میزبان ملک جاپان کی انٹری ہوئی پھر کھلاڑیوں، آفیشلز اور ریفریز کی جانب سےاولمپکس کا حلف اٹھایا گیا۔
اس موقع پر آئی او سی کے سربراہ تھامس باخ نے کہا کہ اولمپکس کا آغاز امید کی ایک نئی کرن ہے۔
شہنشاہ جاپان ناروہیتو نے اولمپکس کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا جس کے ساتھ اسٹیڈیم کے اطراف میں خوبصورت آتش بازی کا سلسلہ شرع ہوا اور اسٹیڈیم میں مختلف آرٹسٹس نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
کوریوگرافی کے ذریعے تمام کھیلوں کا ذکر ہوا ، لائٹس کا کھیل بھی ہوا اور میوزک بھی چلا اور پھر اولمپک مشعل کی گراؤنڈ میں انٹری ہوئی۔
مختلف ایتھلیٹس کے ساتھ ساتھ ایک ڈاکٹر اور ایک نرس نے بھی مشعل اٹھاکر گراؤنڈ کا چکر لگایا پھر مشعل اسکول کے بچوں کے حوالے ہوئی جنہوں نے مشعل جاپانی ٹینس اسٹار ناؤمی اوساکا کے حوالے کی اور اوساکا نے ٹوکیو اولمپکس کی مشعل کو روشن کردیا جو ان مقابلوں کے اختتام تک جلتی رہے گی۔
ٹوکیو اولمپکس میں 200 سے زائد ممالک کے تقریباً ساڑھے 11 ہزار ایتھلیٹس شرکت کریں گے، 613 ایتھلیٹس پر مشتمل سب سے بڑا دستہ امریکا کا ہے۔
پاکستان کے 10 ایتھلیٹس پر مشتمل دستے میں پہلی بار تین خواتین ایتھلیٹس بھی شریک ہوئیں۔