سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کی مہم کے دوران ہلاک ہونے والے پاکستانی کوہِ پیما علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے بغیر آکسیجن کے کے ٹو سر کرلی۔
ساجد سدپارہ کے ہمراہ کینیڈین فوٹو گرافر اور فلم میکر ایلیا سیکلی اور نیپال کے پسنگ کاجی شرپا نے بھی کے ٹو کو سر کیا۔ ان تینوں کوہِ پیماؤں نے آج صبح 7 بج کر پینتالیس منٹ پر کے ٹو کو سر کیا۔
ساجد سدپارہ اپنے والد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی لاشوں کی تلاش اور انہیں واپس لانے کے مقصد سے دوبارہ کے ٹو پر پہنچے ہیں۔
کوہ پیما ساجد والد علی سدپارہ کا جسد خاکی نکالنے کی کوشش کریں گے، گزشتہ 2 روز کے دوران 21 کوہ پیماؤں نے کےٹو کو سرکیا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز پاکستانی کوہِ پیما شہروز کاشف نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کر کے سب سے کم عمری میں یہ اعزاز اپنے نام کرنے کا ورلڈ ریکارڈ بنایا تھا۔
گزشتہ دنوں کےٹو سرکرنے کی مہم کے دوران لاپتا ہونے والے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھی آئس لینڈ کے جان اسنوری اور چلی کے جوان پابلو موہر کی لاشیں 5 ماہ بعد دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے خطرناک ترین مقام سے 400 میٹر دور سے ملی تھیں۔
محمد علی سد پارہ کے بیٹے ساجد سد پارہ نے والد کا جسد خاکی ملنے کی تصدیق کی اور کہا تھا کہ مرحوم والد کا جسدِ خاکی بوٹل نیک سے 300 میٹر نیچے کھائی میں نظر آرہا ہے، والد کے ساتھ ان کے دیگر ساتھیوں جان سنوری اور جان پابلو کی لاشیں بھی نظر آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ والد کے جسدِ خاکی کو نکالنے کی تدبیر پر غور کررہے ہیں، رات میں ہی یا صبح تک ریسکیو کرکے باڈیز کو نکالنے کی کوشش کرینگے، قوم سے مشن کی کامیابی کیلئے دعاؤں کی اپیل کرتا ہوں۔
کینیڈین فلم میکر نے علی سدپارہ کی آخری تصویر جاری کردی
والد اور ساتھیوں کی لاشوں کے ملنے کے حوالےسے تصدیق کے بعد ساجد سدپارہ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کے ٹو سر کی اور اب لاشوں کے ریسکیو کے لیے آپریش کیا جائے گا۔