امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی20 ورلڈکپ میں افغانستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف تاریخی کامیابی کو افغان ٹیم کی اب تک کی بہترین جیت قرار دیا جارہا ہے، جس میں انہوں نے کیویز کو 85 رنز سے شکست دیکر ریکارڈ بک الٹ پلٹ کردی۔
کھیلوں کی ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق نیوزی لینڈ کے خلاف افغانستان کی تاریخی کامیابی میں رحمٰن اللہ گرباز، راشد خان اور فضل الحق فاروقی نے اہم کردار ادا کیا۔
افغانستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کو جیت کے لیے 160 رنز کا ہدف دیا، جس کے جواب میں کیویز آدھے رنز بھی نہ بناسکی اور پوری ٹیم 75 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
افغانستان نے نیوزی لینڈ کو انٹرنیشنل کرکٹ میں پہلی بار شکست دی، اس سے قبل دونوں ٹیموں کا سامنا تین بار ون ڈے انٹرنیشنل ورلڈکپ (2015، 2019، 2023) اور ایک بار ٹی20 ورلڈکپ 2021 میں ہوا، اور چاروں بار کیویز نے فتح حاصل کی تھی۔
نیوزی لینڈ کو ون ڈے یا ٹی20 ورلڈکپ کی تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی کی فل 8 ممبرز ٹیم کے علاوہ کسی ٹیم سے شکست ہوئی ہے، کیویز نے مجموعی طور پر ایسی ٹیموں کے خلاف 39 ورلڈکپ میچز کھیلے جن میں انہیں 37 میں کامیابی حاصل ہوئی اور ایک میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا تھا۔
ٹی20 ورلڈکپ میں ہدف کے تعاقب میں رنز کے اعتبار سے یہ نیوزی لینڈ کی سب سے بڑی شکست ہے، اس سے پہلے 2014 کے ٹی20 ورلڈکپ میں سری لنکا کے خلاف 120 رنز کے ہدف کے تعاقب میں کیویز کو 59 رنز کی شکست ہوئی تھی۔
افغانستان کے علاوہ ٹی20 ورلڈکپ میں اب تک کوئی بھی ٹیم 3 مرتبہ 80 رنز سے زائد کی جیت حاصل نہیں کرسکی ہے، یوں رنز کے اعتبار سے افغان ٹیم یہ ریکارڈ قائم کرنے والی واحد ٹیم ہے جو ٹی20 ورلڈکپ میں تیسری بار 80 سے زائد رنز کے مارجن سے فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
پروویڈنس کے گیانا نیشنل اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کی ٹیم 75 رنز پر ڈھیر ہوئی جو ٹی20 ورلڈکپ میں ان کا دوسرا کم ترین اسکور ہے، اس سے قبل کیوی ٹیم 2014 میں سری لنکا کے خلاف 60 رنزپر آؤٹ ہوئی تھی۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم مجموعی طور پر ٹی20 ورلڈکپ میں 13 مرتبہ 100 سے کم رنز پر آؤٹ ہوئی جو اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے، 100 سے کم رنز پر ڈھیر ہونے والی ٹیموں کی فہرست میں پہلے نمبر پر 18 بار آؤٹ ہونے والی ٹیم روانڈا ہے۔
رحمٰن اللہ گرباز اور ابراہیم زدران لگاتار دوسری بار 100 سے زائد رنز کی شراکت قائم کرنے والی پہلی اوپننگ جوڑی بن گئی ہے، انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف 103 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی، جب کہ یوگینڈا کے خلاف 154 رنز کی اوپننگ شراکت قائم کی تھی۔
اس سے قبل، الیکس ہیلز اور ایون مورگن (2014-2012)، روہت شرما اور ویرات کوہلی (2014) کے ٹی20 ورلڈکپ کے دوران لگاتار سنچری کی شراکت قائم کرچکے ہیں۔
ٹی20 ورلڈکپ کے دوران، راشد خان کی جانب سے 17 رنز کے عوض 4 وکٹیں حاصل کرنا کسی بھی کپتان کی جانب سے بہترین باؤلنگ فیگر ہے، اس سے قبل نیوزی لینڈ کے کپتان ڈینئل ویٹوری نے 2007 میں بھارت کے خلاف 20 رنز کےعوض 4 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
ٹی20 ورلڈکپ میں فضل الحق فاروقی مسلسل 4 وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے باؤلر بن گئے ہیں، انہوں نے پہلے میچ میں یوگینڈا کے خلاف 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
افغانستان کے فضل الحق فاروقی ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے ٹاپ وکٹ ٹیکر بھی بن چکے ہیں، وہ ایونٹ میں 9 وکٹیں حاصل کرکے پہلے نمبر پر ہیں، افغانستان کے ہی راشد خان 6 وکٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
ٹی20 ورلڈکپ میں مجموعی طور پر ایسا تیسری بار ہوا جب ایک ہی ٹیم کے کھلاڑیوں نے 4،4 وکٹیں حاصل کیں، حیران کن طور پر افغانی باؤلر نے دوسری بار یہ اعزاز حاصل کیا، راشد خان –
فضل الحق فاروقی سے قبل، مجیب الرحمٰن – راشد خان (2021) اور عمر گل – شاہد آفریدی (2007) کے ٹی20 ورلڈکپ میں یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔
علاوہ ازیں، راشد خان نے مجموعی طور پر ٹی20 کرکٹ میں 17ویں بار 4 وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے باؤلر بن گئے ہیں، بنگلہ دیش کے شکیب الحسن 16 اور سری لنکا کے لیستھ ملنگا 15 بار یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں، جب کہ راشد خان اور شکیب الحسن دونوں نے 8،8 بار ٹی20 انٹرنیشنل میں 4،4 وکٹیں حاصل کیں۔