مضامینہاکی

تلخ حقائق۔۔۔۔۔لیکن آئینہ دکھانا ضروری ہے ؛ تحریر : طاہر لطیف

تلخ حقائق۔۔۔۔۔لیکن آئینہ دکھانا ضروری ہے : تحریر طاہر لطیف

ہاکی ہمارے تعلیمی نصاب میں شامل ہے، جس میں بچوں کو یہ پڑھایا جاتا ہے کہ یہ ہمارا قومی کھیل ہے، جس نے پاکستان کو عالمی سطح پر پہچان دی، ہمیں چیمپئنز ٹرافی، اولمپکس اور ورلڈ کپ جیسے بڑے ٹائٹلز دیے۔

ہمارے ہیروز نے سبز ہلالی پرچم دنیا بھر میں سربلند کیا۔ لیکن بدقسمتی سے آج یہی قومی کھیل حکومتی بے حسی، عدم دلچسپی اور فنڈز کی شدید کمی کے باعث زوال کا شکار ہے۔ (ویسے یہ کوئی اچھنبے کی بات بھی نہیں کیونکہ ہر وہ چیز جو قومی ہے اس کا یہی حال ہے)۔

ہاکی فیڈریشن، جس کی عمر ابھی دو سال بھی نہیں ہوئی، ان سے بہت سی توقعات ہم نے لگا رکھی ہیں، اور لگانی بھی چاہئیں، کیونکہ جب سے یہ فیڈریشن آئی ہے، پاکستان ہاکی، جو "اپنوں” کی خود غرضی کی وجہ سے تابوت میں دفن ہو چکی تھی، اسے زندگی دی۔

قوم کے دلوں میں اذلان شاہ کپ، ایشین کپ میں شاندار کارکردگی دکھا کر پھر سے امیدوں کا مینار کھڑا کر دیا۔ بہت عرصے بعد ہم نے جرمنی اور عمان کی ٹیموں کی میزبانی کی،

پھر حال ہی میں نیشن ہاکی کپ میں سلور میڈل جیتا اور اپنی رینکنگ کو بہتر کیا۔ ایک بار پھر ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بلاوا آنے پر پاکستان ہاکی ٹیم کو اپنی عزت اور ساکھ بحال کرنے کا موقع ملا۔

لیکن افسوس، سوشل میڈیا پر کچھ آوازیں ایسی بھی سننے کو ملیں جو اس فیڈریشن کو جھولیاں اٹھا کر بددعائیں اور کوستے نظر آئے۔ "نکالو، نکالو” کے نعرے لگنے شروع ہو گئے۔ یعنی نہ تو "اپنوں” (سابق اولمپیئنز) نے اس کھیل کے فروغ کے لیے خود کچھ کیا، اور جو کرنا چاہ رہے ہیں وہ بھی برداشت نہیں ہو رہے۔

چلیں، یہ تو دھینگا مشتی چلتی رہے گی، لیکن اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان ہاکی ٹیم پرو لیگ کھیلنے جائے گی؟ ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں نے اپنے سوشل میڈیا پر تو یہ کمنٹس بھی لکھنا شروع کر دیے ہیں کہ "پرو لیگ، ہم آ رہے ہیں”… لیکن سوال ہے کہ یہ سب کیسے ہوگا؟

ایف آئی ایچ پرو لیگ کے لیے فیڈریشن کو 60 سے 70 کروڑ روپے درکار ہیں۔ ڈی جی اسپورٹس کا کہنا ہے کہ ہم نے فیڈریشن کو پروپوزل بنانے کا کہہ دیا ہے۔ دوسری طرف وزیر دفاع خواجہ آصف سے کپتان عماد بٹ کی ملاقات ہوئی ہے، جس میں خواجہ آصف نے اس مسئلے کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

وہ فیڈریشن، جس پر الزام ہے کہ انہوں نے ملائیشیا کے ڈیلی الاؤنس ابھی تک کھلاڑیوں کو نہیں دیے، اگر مالی مسائل کا سامنا ہے تو فیڈریشن کے "بڑوں” کو کیا ضرورت ہے ساتھ جانے کی؟

( جبکہ ہاکی کانگریس کا آئین ان کو اس بات کی اجازت دیتا ہے ،یعی ٹیم کیساتھ سفر کرنا کوئی غیر آئینی نہیں) انہوں نے بھی ہاکی کے پیٹرن انچیف، وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مدد کی اپیل کی ہے۔ دیکھتے ہیں یہ دعا کیا رنگ لاتی ہے۔

یہاں پر میرا سوال یہ ہے، اگر پاکستان اسپورٹس بورڈ قائداعظم گیمز پر 32 کروڑ روپے مختص کر سکتا ہے، تو ہاکی سمیت جو دیگر کھیل ہیں، ان کے لیے کنجوسی کیوں؟ ۔ مقامی سطح پر اتنی رقم خرچ کر کے واہ واہ تو کرائی جا سکتی ہے،

لیکن اس ٹیلنٹ کو گروم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ ان کا ٹیلنٹ "کنویں کے مینڈک” کی طرح رہے گا۔اگر ان کو عالمی سطح پر مواقع نہ مل پائے ۔

اس لیے پاکستان اسپورٹس بورڈ کو چاہیے کہ جہاں تک ہو سکے ایف آئی ایچ پرو لیگ کے لیے پی ایچ ایف کا ساتھ دے تاکہ ہماری ٹیم اس میں شرکت کر کے اپنی رینکنگ بہتر کرے اور ٹیم اولمپک اور ورلڈکپ کے لیے خود کو تیار کر سکے۔

اور پی ٹی سی ایل کے علاوہ ملک میں اور بھی ایسے ادارے ہیں جو اسپانسرشپ کی مد میں ہاکی، بیس بال، والی بال اور دیگر کھیلوں کے فروغ میں کردار ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ گیمز ملک کا نام روشن کر رہی ہیں۔

مثلا بیس بال میں پاکستان ویمنز نے تاریخ میں پہلی بار برانز میڈل لیا۔ مینز ٹیم نے ایران میں انڈیا کو ہرایا اور سلور میڈل جیتا۔ والی بال میں بھی پاکستان نے فائنل میں بحرین سے شکست کھائی اور سلور میڈل حاصل کیا۔

میری پنجاب حکومت سے بھی اپیل ہے کہ وہ سڑکوں پر عرق گلاب کے لیے 32 کروڑ روپے خرچ کر سکتی ہے، یوتھ ٹیلنٹ پروگرام اور سمر گیمز کے لیے فنڈز مختص کر سکتی ہے، تو قومی کھیل ہاکی، بیس بال اور دیگر کھیلوں کے لیے بھی اپنے دلوں میں رحم ڈالیں۔

کیونکہ یہ وہ کھیل ہیں جو اکثر کرکٹ کے شور میں دب جاتے ہیں… مگر جب یہ جیتتے ہیں، تو صرف کھلاڑی نہیں… پورا پاکستان جیتتا ہے۔   #پاکستان زندہ باد

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!