باڈی بلڈنگمضامین

باڈی بلڈنگ فیڈریشن: طاقت یا سیاست؟ فکر انگیز لمحات!

تحریر: کھیل دوست، شاھدالحق

باڈی بلڈنگ فیڈریشن: طاقت یا سیاست؟ فکر انگیز لمحات!

تحریر: کھیل دوست، شاھدالحق

پاکستان میں باڈی بلڈنگ اس وقت آئینے کے سامنے کھڑی ہے، مگر اسے اپنی پہچان نظر نہیں آتی۔ ایک طرف کئی دہائیوں کی شاندار تاریخ ہے، قومی و بین الاقوامی کامیابیاں ہیں اور اسٹیج پر تالیوں کی گونج ہے،

تو دوسری طرف فیڈریشنز کے جھگڑے، قانونی جنگیں، PSB اور POA کے درمیان کھینچا تانی اور سب سے بڑھ کر ڈوپنگ کا بدنما داغ ہے۔ یہ کھیل جس نے ہزاروں نوجوانوں کو اپنی طرف کھینچا، آج سمت کے بحران کا شکار ہے۔

پاکستان میں کھیلوں کی دو بڑی قوتیں ہیں۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) جو حکومتی ادارہ ہے، اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن (POA) جو بین الاقوامی طور پر اولمپک کونسل آف ایشیا (OCA) اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (IOC) کی نمائندہ ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ PSB نے ایک ایسے گروپ کو تسلیم کر رکھا ہے جس کی POA یا OCA سے کوئی وابستگی نہیں، جبکہ وہ فیڈریشن جو تاریخی طور پر 1957 سے عالمی ادارے IFBB سے جڑی ہوئی ہے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستانی کھلاڑیوں کو نمائندگی دلا رہی ہے، اسے تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ یہ نہ صرف کھلاڑیوں کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ پاکستان کی کھیلوں کی سفارتکاری کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ باڈی بلڈنگ اب سو فیصد ڈرگ بیس کھیل سمجھا جانے لگا ہے۔ کوئی بڑا مقابلہ ایسا نہیں جہاں کھلاڑیوں پر ڈوپنگ کے سائے نہ ہوں۔ پاکستان میں متعدد باڈی بلڈرز کم عمری میں سٹیرائیڈز کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

PSB اور نیشنل اینٹی ڈوپنگ اتھارٹی کئی بار ایسے کھلاڑیوں پر پابندیاں لگا چکے ہیں مگر یہ سلسلہ تھم نہیں رہا۔ کھلاڑی خود کو ’’نیچرل‘‘ کہتے ہیں لیکن حقیقت سب کے سامنے ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں ریاست اور فیڈریشنز کو سخت فیصلے لینے ہوں گے۔

اب سوال یہ ہے کہ حل کیا ہے؟ سب سے پہلے یہ طے کرنا ہوگا کہ پاکستان کی نمائندگی کا حق کس کو دیا جائے۔ اگر کوئی فیڈریشن POA اور OCA سے منسلک ہے اور IFBB کی سرپرستی میں عالمی مقابلوں میں تسلیم شدہ ہے تو اسی کو پاکستان کی نمائندہ فیڈریشن ہونا چاہیے۔

PSB کی جانب سے محض اپنے انتخابات کرا کے کسی گروپ کو مسلط کرنا، کھلاڑیوں کو مزید تقسیم اور کنفیوژن میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس مسئلے کا مستقل حل یہ ہے کہ POA، PSB اور ایک آزاد ثالثی فورم مل کر شفاف طریقہ کار طے کریں اور ایک ہی فیڈریشن کو بااختیار قرار دیں۔

دوسرا اہم قدم اینٹی ڈوپنگ کا ہے۔ جس فیڈریشن کو بھی تسلیم کیا جائے اسے ایک باقاعدہ اینٹی ڈوپنگ پلان دینا ہوگا، جس میں ٹریننگ کیمپس، صوبائی اور قومی سطح پر لازمی ٹیسٹنگ، کھلاڑیوں کی آگاہی ورکشاپس اور غیر مشروط سزائیں شامل ہوں۔ جب تک ہم یہ قدم نہیں اٹھاتے، دنیا ہمیں سنجیدہ کھیلوں کے ملک کے طور پر قبول نہیں کرے گی۔

تیسرا قدم شفافیت ہے۔ فیڈریشن کو اپنے اکاؤنٹس، آئین اور ممبرشپ لسٹ ویب سائٹ پر ڈالنی ہوگی۔ انتخابات آزاد مبصرین کی موجودگی میں ہوں اور میڈیا کو دیکھنے دیا جائے۔ جب تک سورج کی روشنی کاغذوں پر نہیں پڑے گی، الزامات اور بداعتمادی ختم نہیں ہوگی۔

آخری اور سب سے ضروری قدم کھلاڑیوں کی صحت کا تحفظ ہے۔ ہر مقابلے میں میڈیکل آفیسر، ایمرجنسی سہولت اور باقاعدہ رجسٹرڈ کوچز موجود ہوں۔ کھلاڑیوں کو اسٹیج پر لانے سے پہلے ان کی فٹنس اور صحت کی جانچ لازمی ہو۔ ہم نے بہت سے نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھوتے دیکھے ہیں، اب مزید جانیں ضائع نہیں ہونی چاہیئیں۔

پاکستان میں باڈی بلڈنگ کو بچانے کا واحد راستہ یہی ہے کہ ایک تاریخی اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فیڈریشن کو تسلیم کیا جائے، ڈوپنگ کو جڑ سے ختم کرنے کے اقدامات کیے جائیں اور کھلاڑیوں کو فیڈریشنز کی جنگوں سے الگ کر کے ان کے خواب پورے کرنے دیے جائیں۔ ورنہ یہ کھیل ہمیشہ کے لیے تقسیم اور بدنظمی کا شکار رہے گا۔

شاہد الحق ;  اسپورٹس فلانتھراپسٹ، سابق نیشنل باسکٹ بال پلیئر،قومی ٹیموں کے فٹنس کوچ اور سینئر سپورٹس جرنلسٹ و رائٹر، چیف ایگزیکٹو/ہوسٹ: SPOFIT یوٹیوب چینل رابطہ کریں فون نمبر: 03335161425 ای میل: spofit@gmail.com یوٹیوب چینل: www.youtube.com/SPOFIT

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!