
باسکٹ بال لیگ معطل، فیڈریشن قوانین کی پاسداری کی شرط
تحریر: کھیل دوست، شاہدالحق
راولپنڈی میں کئی برسوں بعد ایک بار پھر باسکٹ بال کی رونقیں لوٹ آئیں۔ "نیکسٹ جنریشن باسکٹ بال لیگ” کے نام سے ایک خوبصورت ایونٹ شروع ہوا جس میں شہر کے بارہ سے زائد کلبس شریک تھے۔
نوجوان کھلاڑیوں کی خوشی دیدنی تھی اور شائقین کو بھی اُمید تھی کہ یہ لیگ نئے ٹیلنٹ کو اُجاگر کرے گی۔ لیکن بدقسمتی سے یہ خوشی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی، کیونکہ "پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن” نے قوانین کی خلاف ورزی کے باعث اس ایونٹ کو رکوا دیا۔
آرگنائزرز کا مؤقف تھا کہ یہ لیگ باقاعدہ اجازت اور "راولپنڈی باسکٹ بال ایسوسی ایشن” کی رضامندی سے شروع کی گئی تھی۔ حتیٰ کہ جن کھلاڑیوں پر پابندی کا اعتراض اٹھایا گیا، ان کے بارے میں کھلاڑیوں نے خود بھی انہیں یقین دہانی کروائی کہ ان کی پابندی ختم ہوچکی ہے۔
لیکن جب اس معاملے پر فیڈریشن کے ذمہ داران سے وضاحت مانگی گئی تو ان کا رویہ نہ صرف سخت بلکہ ہتک آمیز بھی قرار دیا گیا۔ دوسری طرف آرگنائزرز نے یہ تسلیم کیا کہ لیگ کے اس معاملے کے حوالے سے انہوں نے صدرِ راولپنڈی ایسوسی ایشن کو براہِ راست آگاہ نہیں کیا۔
ابتداء میں لیگ کے نام پر بھی اعتراض اٹھایا گیا کہ "نیشنل باسکٹ بال لیگ” کی جگہ اسے "نیکسٹ جنریشن باسکٹ بال لیگ” کہا جائے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا مخفف پھر بھی این بی ایل ہی بنتا ہے۔
فیڈریشن کا کہنا ہے کہ وہ کھیل کی ترقی کے لئے ہمیشہ نوجوانوں کو موقع دینا چاہتی ہے، لیکن قوانین کی پاسداری ہر کھلاڑی اور ہر آرگنائزر پر لازم ہے۔ اگر کسی کھلاڑی پر عارضی پابندی ہے تو اسے فیڈریشن کے قوانین کو ماننا ہوگا۔
فیڈریشن کا یہ بھی مؤقف ہے کہ ایسوسی ایشنز فنڈز اور دیگر مسائل کی وجہ سے ایونٹس منعقد نہیں کر پاتیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی بھی شخص اپنی مرضی سے قوانین توڑ کر ٹورنامنٹ کروا لے۔
دوسری طرف کلبز کے نمائندے اس بات پر شکوہ کر رہے ہیں کہ نہ فیڈریشن اور نہ ایسوسی ایشن باقاعدہ ایونٹس کرواتی ہیں۔ اور جب کوئی نیا قدم اٹھایا جائے تو بجائے اس کی حوصلہ افزائی کے،
ایسے حربے استعمال کئے جاتے ہیں جو نوجوانوں کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کئی سالوں سے کھیل کے میدان سنسان پڑے ہیں اور کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کے مواقع نہیں مل پاتے۔
یہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ فیڈریشن اور آرگنائزرز دونوں اس معاملے کو بہتر انداز میں سلجھائیں۔ فیڈریشن کو چاہئے کہ وہ ایسوسی ایشن کے ذریعے ذمہ دار افراد کو ڈیوٹی پر لگائے تاکہ کسی بھی بے ضابطگی کو بروقت روکا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ آرگنائزرز پر بھی لازم ہے کہ وہ ہر قدم پر فیڈریشن کے قوانین کو مدنظر رکھیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ انہیں متنازع فیصلوں اور اداروں کے اختلافات کا شکار نہ بنایا جائے۔ یہ نوجوان ہی مستقبل کی وہ بنیاد ہیں جن پر پاکستان میں باسکٹ بال کے نئے افق روشن ھو سکتے ہیں۔
فیڈریشن، ایسوسی ایشن، کلبز اور آرگنائزرز سب کو یہ حقیقت سمجھنی ہوگی کہ کھیل کی اصل روح کھلاڑی ہیں۔ اگر انہیں مایوسی ملی تو آنے والی نسلیں کھیل سے مزید دور ہوتی چلی جائیں گی۔
پاکستان میں باسکٹ بال کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ سب مل کر ایک دوسرے کو سپورٹ کریں، نہ کہ مخالفت میں توانائیاں ضائع کریں۔ اگر ہم نے باہمی تعاون اور قوانین کی پاسداری کو یکجا کر لیا تو یہ لیگ ہی نہیں بلکہ مستقبل میں اور بھی بڑے ایونٹس پاکستان میں دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔
شاھدالحق کھیلوں سے ترقی و امن کے علمبردار ھیں جبکہ کئی قومی کھیلوں کے فٹنس کوچ اور خود قومی سطح پر باسکٹ بال کے کھلاڑی رہ چکے ھیں۔ SPOFIT یو ٹیوب کے اینکر اور کھیلوں کے سینئر صحافی ھیں۔ مزید رابط کے لئے
Email: spofit@gmail.com Cell: 03335161425 www.youtube.com/SPOFIT



