"اہم بریک تھرو : پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر طارق بگٹی کی نامزدگی درست قرار

"اہم بریک تھرو : پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر طارق بگٹی کی نامزدگی درست قرار
اسلام آباد ; قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر میر طارق حسین بگٹی کے حق میں بڑا پیش رفتی فیصلہ سامنے آیا۔
وزارتِ قانون نے ان کی نامزدگی کو نہ صرف درست بلکہ قانونی قرار دے دیا، جس کے بعد فیڈریشن کی قیادت میں ان کی حیثیت مزید مستحکم ہوگئی ہے۔
اسلام آباد میں شیخ آفتاب کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں وزارتِ قانون، اٹارنی جنرل آفس، ایف آئی اے اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے نمائندے شریک ہوئے۔
اجلاس میں طارق بگٹی کی نامزدگی اور فیڈریشن کے معاملات پر تفصیلی بحث ہوئی۔ وزارتِ قانون اور اٹارنی جنرل آفس کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فیڈریشن کی جنرل کونسل پہلے ہی ان پر اعتماد کا اظہار کر چکی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ نگران وزیراعظم نے طارق بگٹی کو فیڈریشن کا آڈٹ اور الیکشن کرانے کا مینڈیٹ دیا تھا۔
تاہم ڈی جی اسپورٹس بورڈ یاسر پیرزادہ نے سوال اٹھایا کہ فیڈریشن نے اب تک کانگرس، ایسوسی ایشنز اور کلبوں کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا، اس صورتحال میں دو ماہ میں الیکشن کیسے ممکن ہوں گے؟
اس موقع پر صدر پی ایچ ایف نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ مقررہ وقت میں شفاف انتخابات کرائیں گے۔
انہوں نے کہا: "مجھے جنرل کونسل کا مکمل اعتماد حاصل ہے، لیکن شہلا رضا نے علیحدہ سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ناکام کوشش کی۔ دوسری طرف حیدر حسین نے فیڈریشن کا ریکارڈ چوری کیا اور آفیشل ای میل آئی ڈی کو غلط استعمال کیا۔ ان پر تاحیات پابندی لگ چکی ہے اور اداروں کو شکایات بھی درج کروا دی گئی ہیں۔”
وفاقی سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ محی الدین وانی نے فیڈریشن کو ہدایت کی کہ وہ جلد انتخابات کرا کے اس تنازعے کو ختم کرے۔
ایف آئی اے حکام نے اجلاس میں بتایا کہ وہ فیڈریشن کے مالی معاملات اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے مکمل ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔ کمیٹی نے بھی فیڈریشن کو ہدایت کی کہ وہ ایف آئی اے کو تمام دستاویزات فراہم کرے۔
کمیٹی کے اس اجلاس کے بعد میر طارق حسین بگٹی کو عملاً گرین سگنل مل گیا ہے۔ وزارتِ قانون کے فیصلے کے بعد ان کے مخالفین کا مؤقف کمزور پڑ گیا ہے۔
دوسری جانب سندھ کی رکن قومی اسمبلی شہلا رضا پر سوالیہ نشان ہے کہ وہ ایک متوازی فیڈریشن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف رہیں اور اس کی سرپرستی بھی کرتی رہیں۔
ان پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ حیدر حسین کے ساتھ ملی ہوئی ہیں، جنہوں نے فیڈریشن کا ریکارڈ چوری کیا اور سرکاری ای میل آئی ڈی کو مس یوز کیا۔ یہ طرزِ عمل نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ قومی کھیل کو مزید تنازعات میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔
حالیہ پیش رفت اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ میر طارق حسین بگٹی ہی وہ شخصیت ہیں جو فی الحال پاکستان ہاکی فیڈریشن کی قیادت کے لیے سب سے موزوں ہے



