انڑویوز

ایم ایم اے میں پاک،بھارت کی کوئی رقابت نہیں، میں ہمیشہ جیتتا ہوں: رضوان علی

ایم ایم اے میں پاک-بھارت کی کوئی رقابت نہیں، میں ہمیشہ جیتتا ہوں: رضوان علی

لاہور: جب دنیا کرکٹ کے میدانوں میں پاک–بھارت رقابت کی بات کرتی ہے، وہیں ایک نیا میدان ابھرا ہے, مکسڈ مارشل آرٹس (ایم ایم اے)۔ لیکن پاکستان کے ناقابلِ شکست فائٹر رضوان علی کے نزدیک اس کھیل میں کوئی پاک–بھارت مقابلہ نہیں۔

رضوان علی 23 اکتوبر کو دبئی کے “دی ایجنڈا ایرینا” میں بھارت کے رانا رودرا سنگھ کے خلاف رنگ میں اتریں گے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ ایم ایم اے میں بھارت پاکستان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔

“ایم ایم اے میں پاک–بھارت رقابت کا کوئی وجود نہیں۔ کرکٹ میں ہم اکثر ہارتے ہیں، لیکن ایم ایم اے میں, میں ہمیشہ جیتتا ہوں۔ میں نے اب تک ہر بھارتی فائٹر کو شکست دی ہے، مقابلہ تب ہوتا ہے جب دونوں برابر ہوں!” رضوان نے پُر اعتماد لہجے میں کہا۔

یہ فائٹ روسی تنظیم ACA کے بینر تلے منعقد ہو رہی ہے، جو چیچن رہنما رمضان قادروف کی سرپرستی میں کام کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ فائٹ جنوبی ایشیا کی تاریخ کی سب سے بڑی ایم ایم اے فائٹ قرار دی جا رہی ہے، جسے دنیا بھر میں تقریباً 1.7 بلین ناظرین دیکھنے کی توقع ہے۔

رضوان علی (ریکارڈ 10-0) اس وقت پاکستان کے سب سے کامیاب فائٹر مانے جاتے ہیں، جو اپنی تکنیکی مہارت، برداشت اور تباہ کن پنچ پاور کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ ان کے مخالف رانا رودرا سنگھ، جو کبھی یو ایف سی میں جانے کے خواہشمند تھے، اب رضوان کے خلاف اپنی صلاحیت منوانے کے خواہاں ہیں۔

رضوان کا کہنا ہے: “تیاری بہترین ہے، رودرا سخت حریف ہیں، مگر میں انہیں جلد ختم کرنے کی کوشش کروں گا۔ ہر فائٹ میرے لیے اہم ہے, چاہے یو ایف سی ہو یا اے سی اے, جیت ہمیشہ تربیت اور ذہنی مضبوطی سے آتی ہے۔”

رپورٹس کے مطابق دبئی میں ہونے والے اس ایونٹ میں یو ایف سی کے سینیئر اسکاؤٹس بھی موجود ہوں گے، اور ممکن ہے کہ یہی فائٹ رضوان کے یو ایف سی میں داخلے کا دروازہ کھول دے۔

رضوان نے اپنی کامیابی کا کریڈٹ پاکستان ایم ایم اے فیڈریشن کے صدر اور بریو جم کے بانی عمر احمد کو دیا، جنہیں وہ اپنا “مینٹور اور رہنما” قرار دیتے ہیں۔ ان کے سرپرست ایکٹیوِٹ کے سی ای او ڈاکٹر رضوان افتاب احمد بھی ان کی فٹنس، غذائیت اور مالی معاونت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

آخر میں رضوان نے کہا: “ایم ایم اے صرف کھیل نہیں، یہ جذبہ ہے، پیغام ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ پاکستانی نوجوان بھی اس کھیل میں آئیں، محنت کریں، اور یو ایف سی تک پہنچنے کا خواب پورا کریں۔”

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!