نئی دہلی ( سپورٹس لنک رپورٹ ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور سٹے بازوں میں مسلسل جنگ جاری ہے۔ آئی سی سی کھیل کو غیرقانونی سرگرمیوں سے پاک رکھنے کیلئے کمربستہ جبکہ سٹے باز کرکٹرز کو لبھانے کیلئے کوشاں ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گذشتہ 12 ماہ میں میچ فکسرز نے ایشیا سے چار ٹیموں کے کپتانوں کو بھٹکانے کی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی۔ یہ چشم کشا انکشاف بھارتی اسپورٹس ویب سائٹ پر آئی سی سی کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے کیا گیا۔ البتہ چاروں کپتانوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔ مندرجات کے مطابق کرکٹ میں سرگرم بکیز کا تعلق مبینہ طور پر بھارت، پاکستان، سری لنکا اور عرب امارات سے ہے۔ انہوں نے یکم جون 2017 سے 31 مئی 2018 تک میچ فکس کرنے کی کئی کوششیں کیں لیکن آئی سی سی ایجوکیشن پروگرام اور بہتر نگرانی کے سبب ناکامی ہوئی اور کوئی کرکٹر ان کے جھانسے میں نہیں آیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرپشن ایشین مارکیٹس میں پھیل رہی ہے،اس کا حجم نولاکھ کروڑ بھارتی روپوں سے زائد ہے۔ غیرقانونی ٹی 20 لیگز سٹے بازی کے پھیلائو کا بڑا ذریعہ ہیں۔ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے اعدادو شمار کا سہارا لیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ ایک برس میں ریکارڈ 18کیسز کی تفتیش کی گئی۔ پانچ کیسز میں متعلقہ ذمہ داران فکسنگ کوشش میں ملوث ملے۔ لیکن حوصلہ افزا بات ہے کہ ایک بھی کھلاڑی غیرقانونی سرگرمیوں سے جڑا نہیں پایا گیا۔ سری لنکا میں گرائونڈز مین کی جانب سے گڑبڑ کی کوشش سمیت 13کیسز میں تحقیقات تاحال جاری ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فکسرز ٹی 20لیگز کو نشانہ بناتے ہیں، وہ کھلاڑیوں کو خاص طور پر نوجوان پلیئرز کو خوبصورت لڑکیوں کے ساتھ سمیت کئی ترغیبات دیتے ہیں۔ 2013 کے آئی پی ایل فکسنگ کیس میں راجستھان رائلز کے کھلاڑیوں کو اسی ہنی ٹریپ میں جکڑا گیا تھا۔ چیئرمین آئی سی سی ششانک منوہر کہتے ہیں کہ کھیل کو شفاف انداز سے جاری رکھنے کیلئے مضبوط نظام اور کھلاڑیوں و منتظمین پر اس کا سختی سے نفاذ لازمی ہے۔