لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)پی ایس ایل فرنچائزز کو بونس پر سوال اٹھ گئے، آڈیٹر نے پہلے ایڈیشن کے بعد پانچوں ٹیموں کو1.3 ملین ڈالر دینے پر اعتراض کیا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے کچھ عرصے قبل پی ایس ایل ون اور ٹو کا آڈٹ کرایا گیا تھا جس کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ذرائع کے مطابق آڈیٹرز نے ابتدائی ایڈیشن کے بعد پی سی بی کی جانب سے پانچوں فرنچائزز کو1.3 ملین ڈالر دینے پر سخت اعتراض کیا،انھیں اس بات پر سخت حیرت تھی کہ معاہدے کا حصہ نہ ہونے کے باوجود اپنی آمدنی میں سے بورڈ نے یہ رقم دی۔ذرائع نے بتایا کہ فرنچائزز کو منافع نہ ہونے پر پی ایس ایل کے ایک آفیشل نے بذریعہ ای میل یہ رقم دینے کی یقین دہانی کرائی تھی، یہ بات معاہدے میں شامل نہ تھی، اسی لیے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے۔
آڈٹ رپورٹس میں اس قسم کی مزید کئی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں جس پر چیئرمین پی سی بی احسان مانی چکرا گئے ہیں، انھوں نے اسی لیے فی الحال پی ایس ایل کے معاملات کچھ عرصے تک خود ہی دیکھنے کا فیصلہ کیا ہے، بعد میں منیجنگ ڈائریکٹر کا تقرر کیا جائے گا۔ان کے علم میں یہ بات بھی لائی گئی کہ بعض بورڈ آفیشلز کی سرگرمیاں بھی مشکوک تھیں،پی ایم او ایریا میں بار بار ایک آفیشل کے پائے جانے کی رپورٹ اور پچ کی تبدیلی والی بات بھی ان کے علم میں ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک ڈپارٹمنٹ کے آفیشلز کو اچانک قیمتی کار اور پلاٹ کا تحفہ ملنے کی بھی خاموشی سے تحقیقات جاری ہیں۔ چیئرمین نے تمام ملازمین کو یقین دلایا ہے کہ وہ کسی کو انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنائیں گے، ان میں ڈائریکٹر مارکیٹنگ اور پی ایس ایل پروجیکٹ ہیڈ نائلہ بھٹی بھی شامل ہیں، البتہ ڈگری کا معاملہ ان کی پوزیشن کمزور کر رہا ہے۔