تحریر۔۔۔۔۔عبدالرحمان رضا
ایشیا کپ میں یوں تو 6ٹیمیں شریک ہیں لیکن ہمیشہ کی طرح دنیا بھر کے شائقین کرکٹ کی نگاہیں پاک بھارت ٹاکروں پر مرکوز ہوں گی،گروپ مرحلے میں روایتی حریفوں کا مقابلہ بدھ کو دبئی میں ہوگا، دونوں ٹیموں کے سپر فور مرحلے میں ایک بار پھر آمنے سامنے ہونے کا امکان بھی روشن ہے، شائقین اور نشریاتی اداروں کی خواہش ہوگی کہ فائنل میں پاکستان اور بھارت کا ہی ٹاکرا ہوا، ایشیا کپ کا پہلا ایڈیشن 1984ءمیں ہوا تو ٹائٹل پر بھارت نے قبضہ جمایا، یو اے ای میں 14واں ایونٹ جاری ہے، بھارتی ٹیم نے 5بار روایتی ون ڈے کرکٹ میں ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ گزشتہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں بھی ٹرافی جیتی، پاکستان نے صرف 2 بار 2000ءاور اس کے بعد 2012ءمیں اعزاز اپنے نام کیا، پاکستان اور بھارت کی ٹیمیںایشیا کپ میں 11بار آمنے سامنے ہوئیں، دونوں روایتی حریفوں نے 5، 5 بار فتوحات سمیٹیں جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا۔ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ پر گزشتہ ایونٹ کے میچ میں بھی بھارتی ٹیم سرخرو ہوئی تھی۔ دونوں ملکوں کے مابین مجموعی طور پر 129 ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گئے ہیں، 73 بار گرین شرٹس نے میدان مارا جبکہ 52 میں بلو شرٹس کامیاب ہوئے، 4 میچ نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔ پاک بھارت مقابلوںکو کرکٹ کی جان کہا جاتا ہے، ایک ایک گیند کے ساتھ کروڑوں شائقین کے دل دھڑکتے ہیں، کئی یادگار لمحات آج بھی نہیں بھلائے جا سکے،جاوید میانداد کا چیتن شرما کو تاریخی چھکا ، عاقب جاوید کی ہیٹ ٹرک سمیت 7 وکٹیں اورچیمپئنز ٹرافی فائنل میں فخر زمان کی جارحانہ سنچری بھارتی شائقین کو ڈراﺅنا خواب محسوس ہوتی ہےں۔
بدھ کو کھیلے جانے والے میچ سرفراز احمد کو بیٹنگ میں جارح مزاج اوپنر فخرزمان کی خدمات حاصل ہوں گی،امام الحق ہانگ کانگ کیخلاف مقابلے میں ففٹی جڑ چکے، بابر اعظم یواے ای میں تسلسل کیساتھ پرفارم کرتے چلے آئے ہیں، تجربہ کار شعیب ملک تن تنہا میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں، سرفراز احمد کا بیٹ چل پڑے تو بولرز کو پریشان کرتے ہیں، آل راﺅنڈر فہیم اشرف بھی بیٹ اور بال دونوں کیساتھ اچھی فارم میں ہیں،پیس بیٹری میں محمد عامراور حسن علی میچ ونر ہیں، عثمان شنواری ہانگ کانگ کیخلاف مہلک ہتھیار ثابت ہوئے اور تسلسل کیساتھ وکٹیں حاصل کررہے ہیں، شاداب خان بھی یواے ای کے میدانوں پر اپنی افادیت ثابت کرچکے ہیں۔ دوسری جانب بھارتی ٹیم کو دہرا چینلج درپیش ہے، ایک تو ویرات کوہلی کا بطور بیٹسمین خلا پرکرنا ہوگا، دوسرے روہت شرما کو قیادت کے امتحان سے گزرتے ہوئے بیٹنگ میں بھی ٹیم کو اچھی بنیاد فراہم کرنا ہے،بطور بیٹسمین ان کی فارم اچھی ہے لیکن پاکستانی پیسرز کے سامنے شیکھر دھون کو بھی ان کا ساتھ دینا ہوگا، مڈل آرڈر کا استحکام مہندرا سنگھ دھونی کو بڑے سکور کیلیے اچھا پلیٹ فارم مہیا کرسکتا ہے، سپنرز کھیلنے میں ماہر سمجھی جانے والی بھارتی بیٹنگ لائن پاکستانی بولرز کے ابتدائی وار جھیل گئی تو رنز کے ڈھیر لگاسکتی ہے،امکان یہی ہے کہ ٹاس جیتنے والے ٹیم پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے جارحانہ بیٹنگ سے حریف کو دباﺅ میں لانے کی کوشش کرے گی۔