دبئی (سپورٹس لنک رپورٹ)بھارت کے فاسٹ باؤلر محمد شامی نے ورلڈ کپ 2019 کے گروپ مرحلے میں افغانستان کے خلاف مشکلات میں گھری ہوئی ٹیم کو آخری اوورز میں بہترین باؤلنگ کے ذریعے فتح دلائی اور ورلڈ کپ کی تاریخ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے دسویں باؤلر بن گئے۔محمد شامی نے افغانستان کے خلاف میچ کے آخری اوور میں 12 رنز کا دفاع کرتے ہوئے وکٹ پر موجود تجربہ کار بلے باز محمد نبی کو تیسری گیند پر آؤٹ کیا حالانکہ وہ 52 رنز بنا کر وکٹ پر موجود تھے۔شامی نے چوتھی گیند پر آفتاب عالم کی وکٹیں اڑائیں اور پانچویں گیند پر نئے آنے والے آخری بلے باز مجیب الرحمٰن کی بھی وکٹیں اڑا کر نہ صرف بھارت کو 11 رنز سے فتح دلائی بلکہ اپنے کیریئر کی پہلی اور ورلڈ کپ کی تاریخ کی دسویں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کرلیا۔خیال رہے کہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی ہیٹ ٹرک بھی بھارت کے باؤلر نے کی تھی، چیتن شرما نے 31 اکتوبر 1987 کو ناگپور میں نیوزی لینڈ کے خلاف مسلسل تین بلے بازوں کو آؤٹ کرکے یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔پاکستان کے ثقلین مشتاق ورلڈ کپ کی تاریخ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے دوسرے باؤلر ہیں۔ثقلین مشتاق نے ورلڈ کپ 1999 میں 11 جون کو لندن میں زمبابوے کے ہنری اولنگا، ایڈم ہیکل اور پومی ایم بانگوا کو آؤٹ کرکے ہیٹ ٹرک کی تھی۔
ورلڈ کپ 2003 میں دو کھلاڑیوں نے ہیٹ ٹرک کا کارنامہ انجام دیا تھا۔سری لنکا کے چمندا واس نے 14 فروری 2003 کو بنگلہ دیش کے خلاف ہیٹ ٹرک کی تھی، انہوں نے حنان سرکار، محمد اشرفل ور احسان الحق کو آؤٹ کیا تھا۔ورلڈ کپ 2003 کی دوسری ہیٹ ٹرک آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلر بریٹ لی نے کینیا کے خلاف ڈربن میں 15 مارچ 2003 کو کی تھی۔سری لنکا کے لاستھ ملینگا نے 28 مارچ 2007 کو ویسٹ انڈیز کے جارج ٹاؤن اسٹیڈیم میں جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں مسلسل چار گیندوں میں چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ورلڈ کپ اور کرکٹ کی تاریخ میں مسلسل چار وکٹیں لینے کا ریکارڈ بنایا تھا۔ملینگا نے ایک ہی اوور میں شان پولا، اینڈریو ہال، جیکس کیلس اور مکھایا انتینی کو آوٹ کیا تھا۔ویسٹ انڈیز کے کیماروچ اور ملینگا نے 2007 کے ورلڈ کپ میں ہیٹ ٹرک کی تھی۔بھارت میں کھیلے گئے ورلڈ کپ کے میچ میں کیماروچ نے 28 فروری 2011 کو فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں نیدرلینڈز کے خلاف مسلسل تین گیندوں پر تین وکٹیں حاصل کی تھیں۔ملینگا نے یکم مارچ 2011 کو کولمبو کے پریماداسا اسٹیڈیم میں کینیا کے خلاف ہیٹ ٹرک کرکے دوسری مرتبہ ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں 2015 کا ورلڈ کپ کھیلا گیا جہاں ایک مرتبہ پھر دو ہیٹ ٹرک ہوئیں۔میلبورن کرکٹ اسٹیڈیم میں 14 فروری 2015 کو انگلینڈ کے اسٹیون فن نے آسٹریلیا کے بریڈ ہیڈن، گلین میکسویل اور مچل جانسن کو آؤٹ کرکے اس ٹورنامنٹ کی پہلی ہیٹ ٹرک کی۔دوسری ہیٹ ٹرک جنوبی افریقہ کے پارٹ ٹائم باؤلر جے پی ڈومینی نے سری لنکا کے خلاف 18 مارچ 2015 کو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں کی۔محمد شامی ورلڈ کپ 2019 میں ہیٹ ٹرک کرنے والے پہلے باؤلر ہیں جبکہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے مجموعی طور پر دسویں اور بھارت کے دوسرے باؤلر ہیں۔یاد رہے کہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کے جلال الدین کو اولین ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل ہے۔ایک روزہ کرکٹ میں باؤلرز اب تک مجموعی طور پر 47 مرتبہ ہیٹ ٹرک کا کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔