کراچی (ریاض احمد) پاکستان فٹبال فیڈریشن کے سابق صدر فیصل صالح حیات کی دفتر کے کرائے کی مد میں اے ایف سی سے سالانہ 38ہزار 275ڈالر کی کرپشن کے ثبوت منظر عام پر آگئے۔پی ایف ایف زرائع کے مطابق لاہور کے علاقہ شادمان میں دو کنال اورایک مرلے پر مشتمل کوٹھی کے اصل مالک ذکی الدین پال امریکہ میںمقیم ہیں۔ سابق صدر نے کرائے نامہ میں ذکی الدین پال کے بجائے حیدر نواز باجوہ کو مالک ظاہر کیاہے۔ حیدر نواز باجوہ فیصل صالح حیات کے رشتہ دار حیدرکھرل کے بزنس پارٹنر ہیں۔اصل مالک ذکی الدین پال کرائے نامہ کے معاہدہ سے لاعلم ہیں۔سال 2015اور 2016کے کرائے نامہ ایک ہی دن تیار کئے گئے۔دونوں کرائے نامہ میں ایک لاکھ 75ہزار سیکورٹی اور ایک لاکھ 92ہزار روپے ماہانہ کرایہ درج ہے۔2015کے کرائے نامہ کی شق نمبر 8میں واضح طور پر لکھا ہے کہ سالانہ 10فیصد کرائے میں اضافہ کیا جائے گا۔لیکن جلد بازی میں بنائے گئے کرائے نامہ میں دونوں سال کا کرایہ یکساں ظاہر کیا گیا ہے۔اے ایف سی براہ راست ظاہر کردہ مالک حیدر نواز باجوہ کے اکاؤنٹ میں کرائے کی رقم براہ راست بھیجتا رہا ہے۔کرائے نامہ پر حکومت کا 2فیصد ٹیکس بھی ادا نہیں کیا گیا ہے۔اے ایف سی کی جانب سے سال 2015کے فنڈز کا 2016میں جاری ہونا سوالیہ نشان ہے۔کرائے کی مد میںاے ایف سی سے وصول ہونے والی رقم کا کاغذات میں کوئی اندراج نہیں۔100روپے کا جو اسٹامپ پیپراس مد میں استعمال کیا گیا ہے اس پر نہ کوئی نمبر ، نہ اوتھ کمشنر کے تصدیقی دستخط اورنہ ہی کوئی مہر ثبت ہے۔واضح رہے کہ 2015-16میں فیفا کی جانب سے عدالتی مداخلت پر پاکستان فٹبال فیڈریشن کو معطلی کا سامنا تھا اور پی ایف ایف کو ہونے والی جملہ فنڈنگ روک لی گئی تھی۔پاکستان فٹبال فیڈریشن کے صدر انجینئر سید اشفاق حسین شاہ اور کانگریس کا سابق صدر کیخلاف مالی بے ضابطگیوںپر ایکشن لینے کا اتفاق رائے سے فیصلہ ہونے کے بعد پاکستان فٹبال فیڈریشن نے فیفا اور اے ایف سی کی ایتھکس کمیٹی کو تمام ثبوت و شواہد کی روشنی میں حقائق سے آگاہ کردیاہے کہ اصل مالک کو بے خبر رکھتے ہوئے کس قانون کے تحت کرایہ دار سے تحریری معاہدہ عمل میں لایا گیا۔لہٰذا فیفا اور اے ایف سی سابق صدر کی مالی بے ضابطگیوں کا فوری نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کرائے جبکہ ایف آئی اے کو بھی سابق صدر کی کرپشن کے ثبوت فراہم کردئے گئے ہیں اور ان سے بھی تحقیقات کی مطالبہ کیا گیاہے تاکہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے اور جعلسازی میں ملوث ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جاسکے۔