اختر علی خان
کیا عمر کیساتھ کرکٹ کھیلنے کا تعلق ہے؟یہ وہ سوال ہے جس کا جواب دینا اتنا آسان نہیں، اگر آپ فاسٹ بائولر ہیں تو واقعی کرکٹ کے ساتھ عمر کا تعلق بنتا ہے،کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے جسم میں وہ مضبوطی اور پھرتی نہیں رہتی جو ایک فاسٹ بائولر کیلئے ضروری ہوتی ہے، اگر آپ سپنر ہیں تو آپ بڑھتی عمر کے ساتھ بھی کارکردگی دکھا کر اس کھیل کو جاری رکھ سکتے ہیں، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک بلے باز کس عمر تک کرکٹ کھیل سکتا ہے، انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ایلک سٹیورٹ کو بمشکل 40 سال کی عمر میں اس بات پر راضی کیا گیا تھا کہ اب آپ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیں حالانکہ ایلک سٹیورٹ اس عمر میں بھی بطور بلے باز بہت اچھی کارکردگی دکھا رہے تھے اور انگلش ٹیم کی کامیابیوں میں ان کا بڑا اہم کردار ہوتا تھا۔ اسی طرح اگر آپ پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں نظر دوڑایں تو آپ کو محمد حفیظ جیسے عمر رسید کرکٹر بھی ٹیم کا حصہ نظر آئیں گے، محمد حفیظ اس وقت زندگی کی 40 بہاریں دیکھ چکے ہیں اور مکمل فٹ اور ٹیم کیلئے اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں، بظاہر ان کا ابھی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا بھی کوئی خاص ارادہ نظر نہیں آتا ہے ، تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ محمد حفیظ رواں سال ہونے والے ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے بعد شاید اپنی کیریئر کے بارے میں کوئی فیصلہ کرلیں، مذکورہ سطور میں محمد حفیظ کے کرکٹ کیریئر کے اعداد و شمار میں انگلینڈ کیخلاف ہونے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز کو شامل نہیں کیا گیا ہے، محمد حفیظ کا کرکٹ کیریئر کامیابیوں ، ناکامیوں اور کچھ حد تک تنازعات سے بھرا ہوا ہے، عمر کے اس حصے میں اب محمد حفیظ نے خود کو صرف ٹی ٹوئنٹی کرکٹ تک محدود کردیا ہے، کہا جاتا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ نوجوان کھلاڑیوں کا کھیل ہے جہاں پھرتی اور بلا کی تیزی درکار ہوتی ہے مگر محمد حفیظ نے ان تمام باتوں کو اپنی بہترین کارکردگی سے غلط ثابت کیا ہے، محمد حفیظ عمر کے اس حصے میں بھی کئی نوجوان کھلاڑی سے بہت بہتر پھرتی اور تیزی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، فیلڈنگ میں بھی وہ کسی طور پر چالیس سال کے نہیں لگ رہے ہوتے اور جب بیٹنگ کرتے ہوئے کسی بائولر کو چھکا لگاتے ہیں تو دیکھنے والے کو ایسی ہی لگتا ہے جیسے کسی نوجوان نے اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گیند کو شائقین کے سٹینڈ میں پہنچا دیا ہے، ان کے بائولنگ ایکشن پر کافی اعتراضات رہے اور جب تک بائولنگ کراتے رہے مدمقابل بلے بازوں کو پریشانی میں ہی مبتلا رکھا۔
محمد حفیظ اس وقت دورہ انگلینڈ اور دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کے ساتھ موجود ہیں ، محمد حفیظ جنہیں ان کے چاہنے والے پروفیسر کے نام سے بھی پکارتے ہیں کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ میچ کے حوالے سے بہترین پلانر ہیں اور ڈریسنگ روم میں وہ کپتان ہوں یا نہ ہوں ان کے تجربے کی بنیاد پر ان سے مشاورت ضرور کی جاتی ہے، محمد حفیظ کے اس عمر میں کرکٹ کو جاری رکھنے کے پیچھے دو مقاصد ہیں، ایک تو ان کی کرکٹ کے حوالے سے بھوک ختم نہیں ہوئی اور دوسرا وہ اپنے تجربے کو نوجوان نسل کے کرکٹرز کو منتقل کرنے کے مشن پر ہیں، اکثر نیٹ سیشنز کے دوران ٹیم میں شامل ہونے نئے کرکٹرز محمد حفیظ کے گرد گھیرا ڈالے رکھتے ہیں اور ان سے اس کھیل میں کامیابی کے رموز سیکھنے کیلئے بے تاب رہتے ہیں، محمد حفیظ خود اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ جو کرکٹ کا تجربہ ان کے پاس ہے وہ نوجوان کرکٹرز کو منتقل کرکے خوشی محسوس کرتے ہیں۔قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم کے سینئر کھلاڑی اور تجربہ کار مڈل آرڈر بیٹسمین محمد حفیظ کا یہ 18 سالوں میں انگلینڈ کا نواں دورہ تھا ۔
انگلینڈ کے میدانوں کا ان کے کرکٹ کیرئیر میں ایک اہم کردار رہا ہے۔انہوں نے انگلینڈ میں اپنا پہلا میچ2003 میں کھیلا تھا۔ اس دوران انہوں نے میزبان ٹیم کے خلاف ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچ میں 69 رنز کی اننگز کھیلنے کے ساتھ ساتھ ایک وکٹ بھی حاصل کی تھی۔ انہوں نے ٹی ٹونٹی کرکٹ میں اپنے بین الاقوامی کرکٹ کیرئیر کا آغاز بھی انگلینڈ کی سرزمین سے کیا۔28 اگست 2006 کو پاکستان اور انگلینڈ کے مابین برسٹل میں کھیلا جانے والا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ ان کا اور پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا پہلا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ تھا۔وہ اس میچ میں 46 رنز بناکر نمایاں رہے تھے۔ انگلینڈ کیخلاف رواں سال کھیلی جانے والی تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز سے قبل محمد حفیظ مجموعی طور پر18 سالوں میں انگلینڈ میں 41 انٹرنیشنل میچز میں 32.17 کی اوسط سے 1255 رنز بناچکے ہیں۔ اس دوران محمد حفیظ کی سب سے نمایاں یادگار 2017 میں کھیلی جانے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی رہی، جہاں انہوں نے فائنل میں 37 گیندوں پر 57 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر پاکستان کا مجموعہ 300 کے پار پہنچانے میں مدد کی تھی۔محمد حفیظ کے لیے عمر محض ایک عدد سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، 40 سالہ کرکٹر نے اب تک 106 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز میں 27.13کی اوسط سے 2388 رنز بنارکھے ہیں۔ وہ یکم جنوری 2020 سے اپنے ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کرکٹ کیرئیر کی بہترین فارم میں ہیں۔ اس دوران انہوں نے آخری 17 میچز میں 48 کی اوسط سے480 رنز بنائے ہیں۔انگلینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے آغاز سے قبل محمد حفیظ اپنے طویل کرکٹ کیریئر کے حوالے سے کھل کر بات کی تھی،تجربہ کار بیٹسمین محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ اوے ٹورز پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنا کسی بھی ٹیم کے بہتر ٹیم کہلانے کا ثبوت ہوتا ہے۔
بلاشبہ جیت جیت ہوتی ہے چاہے وہ ہوم سیریز میں حاصل ہو مگر اوے ٹور ز پر نمایاں کارکردگی کسی بھی ٹیم کی میگا ایونٹ کی تیاریوں میں بہت معاونت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ کی طرح ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی ٹی ٹونٹی میچز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرے گا۔انگلینڈ کے بعد ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز پاکستان کی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کی تیاریوں میں اہم کردار ادا کرے گی۔ان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں فینز کی اسپورٹ اور وائیٹ بال کرکٹ کی کنڈیشنز انہیں ہمیشہ سیب ہت پسند ہیں اور وہ 2003 سے لے کر اب تک یہاں کرکٹ کھیلنے کابھرپور لطف اٹھارہے ہیں۔ انگلینڈ میں ہمیشہ ٹاپ آرڈر بیٹسمین کی حیثیت سے کرکٹ کھیلی، نئے گیند کو اچھا کھیلنا یہاں لمبی اننگز کھیلنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔
محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کرکٹ کیرئیر کے آخری مراحل میں ہیں مگر ان کی خواہش ہے کہ وہ قومی کرکٹ ٹیم میں اپنی ایک میراث چھوڑ جائیں۔ان کا ماننا ہے کہ کسی بھی سینئر کھلاڑی کی میدان میں انفرادی کارکردگی سے زیادہ اس کا اپنی ٹیم میں ویلیو ایڈ کرنا زیادہ اہم ہے۔ بحثیت سینئر کرکٹر وہ قومی کرکٹ ٹیم میں آنے والے نئے اور نوجوان کھلاڑیوں کو ایک پرسکون ماحول فراہم کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ جب وہ کرکٹ چھوڑیں تو پاکستان کرکٹ ٹیم میں ایک ایسا کلچر پڑوان چڑچکا ہو کہ جہاں سینئر اپنے جونیئرز کو پر سکون ماحول تیار کرکے دیں۔محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ گالف کھیلنا کسی بھی کرکٹر کی وائیٹ بال کرکٹ میں بیٹ سوئنگ اور فالو تھرو بہتر کرتا ہے۔ جب سے انہوں نے قومی کھلاڑیوں کو گولف کھیلنے کی پیشکش کی ہے ، کپتان بابراعظم ، امام الحق، فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی نیاس میں بہت دلچسپی لی ہے۔