پاکستان میں کھیلوں کی ترقی: پنجاب یوتھ گیمز سے اولمپئن گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم تک کا سفر
غنی الرحمن
پاکستان میں کھیلوں کی ترقی کا سفر ہمیشہ سے چیلنجز اور مواقع کا مرکب رہا ہے۔ قومی سطح پر کھیلوں کی ترقی کے لیے متعدد کوششیں کی گئی ہیں،
لیکن گراس روٹس لیول پر ٹیلنٹ کو دریافت کرنے اور پروان چڑھانے کے لیے ایک منظم اور طویل مدتی حکمت عملی کی ضرورت ہمیشہ محسوس کی گئی ہے۔ اسی تناظر میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور موجودہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی کوششیں قابل ذکر ہیں۔
شہباز شریف نے اپنے دورِ وزارت اعلیٰ پنجاب میں کھیلوں کی ترقی کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کی۔ انہوں نے صوبے بھر میں تحصیل سے لے کر ڈسٹرکٹ، ڈویژن، صوبائی ,نیشنل اور انٹرنیشنل سطح تک کے یوتھ گیمز کا انعقاد کیا،
جس کا مقصد نوجوانوں میں کھیلوں کا شوق بیدار کرنا اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی شناخت کرنا تھا۔ پنجاب یوتھ گیمز کا انعقاد نہ صرف نوجوانوں کو صحت مند سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کا باعث بنا،
بلکہ اس سے مختلف کھیلوں کے کئی باصلاحیت کھلاڑی بھی سامنے آئے، جنہوں نے بعد میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کیا۔
انہی گیمز کے نتیجے میں سامنے آنے والے کھلاڑیوں میں سے ایک اہم نام ارشد ندیم کا ہے۔ ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے میدان میں وہ کارنامہ انجام دیا جسے پچھلے چالیس سالوں میں کوئی پاکستانی کھلاڑی نہ کرسکا۔
ارشد ندیم نے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر نہ صرف اپنے صوبے پنجاب بلکہ پورے پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا۔ ان کی اس کامیابی کے پیچھے نہ صرف ان کی محنت اور عزم شامل ہے بلکہ وہ پلیٹ فارم بھی اہم ہے جو پنجاب یوتھ گیمز نے انہیں فراہم کیا۔
ارشد ندیم کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک عالمی سطح کے کھلاڑی کی تیاری کے لیے سالوں کی محنت اور منظم تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کے خاندان اور صوبہ پنجاب کے عوام کے ساتھ ساتھ پوری قوم ان پر فخر کرتی ہے۔
شہباز شریف کی قیادت میں شروع کیے گئے یوتھ گیمز اور دیگر کھیلوں کی سرگرمیوں کا یہ تسلسل جاری رہا تو پاکستان میں کھیلوں کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔
اس قسم کے اقدامات نہ صرف نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرتے ہیں بلکہ ملک کو بین الاقوامی سطح پر بھی نمایاں مقام دلانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔