ضم اضلاع ،کھیلوں کے مقابلے ، مستقبل میں انہی اضلاع سے بہتری ممکن ہے
مسرت اللہ جان
ضم اضلاع کے انٹر اکیڈمی کھیلوں کے مقابلے پشاور میں اختتام پذیر ہوگئے چودہ اگست سے جاری رہنے والے مقابلوں کی اختتامی تقریب پشاور کے شاہ طہماس فٹ بال سٹیڈیم میں منعقد کی گئی
جس میں فٹ بال ، کرکٹ کی فاتح ٹیموں کے علاوہ ضم اضلاع سے تعلق رکھنے والے ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسرز سمیت سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے اعلی حکام بھی شریک ہوئے اتوار کے روز منعقد ہونیوالے اس تقریب میں مقامی شائقین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے ،
جنوبی اور شمالی وزیرستان کے مابین کھیلے جانیوالے فائنل فٹ بال میچ کو دیکھنے کیلئے ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شریک ہوئی.
ایڈیشنل سیکرٹری سپورٹس پیر عبداللہ اور ڈائریکٹر سپورٹس رضی اللہ بیٹنی سمیت ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن جمشید بلوچ اور یوتھ ڈیپارٹمنٹ کے نعیم گل سمیت دیگر حکام بھی شریک ہوئے – پانچ بجے شروع ہونیوالے فٹ بال میچ اور فائنل تقریب شام گئے تک اختتام پذیر ہوئی.
کم و بیش دو سال بعد منعقد کئے جانیوالے انٹر اکیڈمی کھیلوں کے مقابلوں سے انٹر مدارس مقابلے کروائے گئے تھے جس کے بعد خاموشی چھا گئی تھی یہ تمام مقابلے پشاور میں ہوئے بیڈمنٹن ، کرکٹ اور فٹ بال کے ان مقابلوں میں مقامی کھلاڑیوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی ،
دو سال قبل منتخب کئے جانیوالے کھلاڑیوںکو پشاور کے گراﺅنڈز پرکھیلنے کے مواقع فراہم کرنا ایک ایسے وقت میں جب کھیلوں کے بیشتر فنڈزتقریبا کم کردئیے گئے ہیں
اسی طرح یہ مقابلے جس میں ٹاپ پوزیشن کھلاڑیوں کیلئے انفرادی طور پر الگ انعامی رقم رکھی گئی تھی کوفنانس ڈیپارٹمنٹ نے روک دیا تھااور کم فنڈز جاری کئے گئے
ان حالات میں انٹر اکیڈمی مقابلوں کے انعقاد کیلئے کاوشیں کرنا یقینا قابل تحسین اقدام ہے کیونکہ ضم اضلاع کے بیشتر نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب لانا
اور انہیں کھیلوں کی جانب راغب کرنا و کھیلوں کے ذریعے امن قائم کرنے کیلئے صوبائی حکومت کسی حد تک کوشاں ہے اور کھیلوں کے یہ مقابلے اس سلسلے کی ایک کڑی ہے
جس میں نہ صرف ان نوجوانوں کو صوبائی دارالحکومت کے ایک نئے گراﺅنڈ اورماحول میں کھیلنے کا موقع ملا بلکہ کچھ عرصہ قبل کرم سمیت بعض اضلاع میں جاری کشیدگی جس میں سب سے زیادہ تناﺅ نوجوان محسوس کررہے تھے
ان کیلئے اس طرح کے مواقع اس تناﺅ سے نکلنے کی ایک کوشش بھی تھی .
کھیلوں نے ان مقابلوں میں سب سے زیادہ اچھی بات یہی تھی کہ صوبائی دارالحکومت میں کھیلے گئے ان مقابلوں خصوصا فٹ بال کے گراﺅنڈز لمبے عرصے بعد آباد ہوگئے اور اس چیمپئن شپ میں نئے منتخب ہونیوالے فٹ بال ایسوسی ایشن کو نئے ٹیلنٹ کو دیکھنے انہیں منتخب کرنے کا بھی موقع ملا
کیونکہ نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل بیشتر ٹیلنٹڈ فٹ بال کے کھلاڑی تھے جنہیں صرف پالش کرنے کی ضرورت ہے جس کے بعد وہ نہ صرف صوبائی بلکہ قومی سطح کے کھلاڑی ثابت ہو سکتے ہیں
اختتامی تقریب کیلئے انتظامات اچھے خاصے پشاور شہر میں کرائے گئے تھے جنوبی اورشمالی وزیرستان کی فٹ بال ٹیموں کے مابین کھیلے گئے میچ کے بعد اختتامی تقریب میں نہ صرف فٹ بال بلکہ کرکٹ کے ونرز اوررنر اپ ٹیموں کو انعامی رقوم جاری کی گئی
جو ان کھلاڑیوں کیلئے کافی حوصلہ افزاءبھی ہے ، مقابلوں کے احسن انعقاد پر مختلف کمیٹیوں کے ذمہ داران کو شیلڈز بھی دی گئی اور رات گئے تک یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی.
ضم اضلاع کے سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذمہ داران کے مطابق جو دو کھیل ابھی بقایا ہے کے انعقاد کیلئے بھی مستقبل میں کوششیں کی جائینگی
افتتاحی تقریب کے مقابلے میں اختتامی تقریب کسی حد تک پرامن رہی ، کیونکہ اس میں وی وی آئی پیز کی آمد کم تھی کیونکہ ان کی آمد پر ہٹو بچو اور صاحب کیلئے راستہ چھوڑو جیسے آوازوں کیساتھ بعض افراد حد سے زیادہ مکھن بازی کرکے نمبر بنانے کیلئے کوشاں ہوتے ہیں
جس سے بعض اوقات تقریبات تبدیل ہو کررہ جاتی ہیں اور افتتاحی تقریب میں ہونیوالے واقعات اس سلسلے کی ایک کڑی تھی لیکن اختتامی تقریب سے ایک روز قبل صوبائی حکومت کے اہم رکن کے استعفے کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال بھی کسی حد تک تبدیل ہو کر رہ گئی ،
دوسرے ضم اضلاع سے تعلق رکھنے والے جن ممبران اسمبلی کی آمد متوقع تھی وہ بھی اختتامی تقریب میں شریک نہیں ہوئے اس لئے کھیلوں کی فائنل کی اس تقریب میں کھیلوں سے وابستہ افراد ہی نظر آئے اور یوںیہ مقابلے کھیلوں کے مقابلے ہی نظر آئے جس سے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی بھی ہوئی
ضم اضلاع کے مقابلوں کا پشاور میں اگرچہ انعقاد خوش آئند اقدام ہے لیکن مستقبل قریب میں اگر اس طرح کے مقابلے منعقد کئے جاتے ہیں
تو پھر ان اضلاع میں جہاں پر امن و امان کی صورتحال بہتر ہے وہاں پر ان مقابلوں کا انعقاد کھلاڑیوں کیساتھ ساتھ مقامی افراد کو بھی کھیلوں کی میدانوں کی طرف لانے پر مجبور کرے گا
ضلع مہمند، خیبر ، باجوڑ سمیت بعض ایسے اضلاع جہاںپرامن و امان کی صورتحال کسی حد تک بہتر ہے وہاں چھوٹے چھوٹے مقابلوں کا انعقاد نہ صرف مقامی کھیلوں اور ثقافت سمیت ان اضلاع میں کاروباری سرگرمیوں اور سیاحتی سرگرمیوں کافروغ بھی بن سکتا ہے
جس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے.اور ضم اضلاع میں کسی حد تک پائی جانیوالی نوجوانوں بیروزگاری پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے.