پاکستان کرکٹ کی زوال پذیر کہانی: غیر متعلقہ قیادت، سوشل میڈیا کا جنون اور کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی
پشاور رپورٹ ; غنی الرحمن
پاکستان کرکٹ ہمیشہ سے ہی قوم کی دل کی دھڑکن رہی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں کرکٹ ٹیم کی مسلسل شکست اور پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کی غیر متحرک قیادت نے شائقین کو مایوسی کے گہرے سمندر میں دھکیل دیا ہے۔
یہ زوال پذیر صورت حال اس قدر عام ہو چکی ہے کہ اگر کسی سبزی فروش سے بھی سوال کیا جائے کہ پاکستان کرکٹ کی کمان کس کے ہاتھ میں ہونی چاہیے تو وہ بھی اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر پاکستانی کرکٹ کا عاشق ہے اور اسے اس بات کا احساس ہے کہ پاکستان کرکٹ کو کس سمت میں چلانا چاہیے۔
پاکستان کرکٹ کی زوال پذیری کا آغاز وہاں سے ہوتا ہے جہاں فیصلے لیے جاتے ہیں یعنی پاکستان کرکٹ بورڈ۔ موجودہ انتظامیہ کا کرکٹ سے براہ راست کوئی تعلق نظر نہیں آتا اور ان کی پالیسیوں سے یہ واضح ہوتا ہے
کہ وہ کرکٹ کی باریکیوں سے کماحقہ واقف نہیں ہیں۔ کرکٹ جیسا حساس کھیل اس بات کا متقاضی ہوتا ہے کہ اس کی باگ ڈور ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہو جنہیں کرکٹ کی فہم ہو اور جو کھلاڑیوں کے مسائل کو سمجھ سکیں۔
تاہم، پی سی بی کی موجودہ قیادت کے پاس نہ تو وہ تجربہ ہے اور نہ ہی وہ جذبہ جو اس عظیم کھیل کو بہتر سمت میں لے جا سکے۔
جب بھی کسی کھیل کی کارکردگی میں زوال آتا ہے، تو سب سے پہلے قیادت کی صلاحیتوں پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی قیادت پر یہ سوالات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔
پی سی بی میں ایسے لوگوں کو لایا گیا ہے جن کا کرکٹ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، اور جنہوں نے اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانے کے بجائے غیر ضروری تنازعات میں وقت ضائع کیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ کھلاڑی میدان میں اپنی ذمہ داریوں سے کہیں زیادہ سوشل میڈیا پر متحرک ہیں۔ ان کھلاڑیوں کی تصاویر اور ویڈیوز تو ہر روز سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہیں،
لیکن جب بات آتی ہے گراؤنڈ میں عملی کارکردگی کی، تو وہاں ان کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں جس دھیان اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے، وہ موجودہ کھلاڑیوں میں واضح طور پر نظر نہیں آ رہی۔
کھلاڑیوں کا سوشل میڈیا کا جنون ایک الگ مسئلہ ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ سوشل میڈیا نے کھلاڑیوں کی توجہ کو کھیل سے ہٹا کر شہرت کے پیچھے لگا دیا ہے۔
ایک وقت تھا جب کھلاڑی اپنی کارکردگی سے دنیا کو حیران کرتے تھے، مگر اب زیادہ تر کھلاڑی اپنی پوسٹس اور تصاویر سے سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے مداحوں کی تعداد تو دن بدن بڑھتی جا رہی ہے، لیکن میدان میں ان کی کارکردگی بدترین سطح پر ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ ناکامیوں نے اس سوال کو جنم دیا ہے کہ آخر کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا؟ حالیہ سیریزوں میں جو شکستیں پاکستان کو ملی ہیں،
وہ کسی بھی کرکٹ کے شائقین کے لیے باعث شرم ہیں۔ ناکامیوں کی یہ فہرست دن بدن لمبی ہوتی جا رہی ہے اور کوئی ایسا اشارہ نہیں ملتا کہ اس زوال کو روکا جا سکے۔
یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ ناکامیاں مسلسل ہیں اور ان میں بہتری کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ چاہے بات ہو عالمی کپ کی یا دو طرفہ سیریزوں کی،
پاکستان کی ٹیم ہر جگہ ناکامی کا شکار رہی ہے۔ کئی سالوں سے کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی اور جو چند کامیابیاں ملی بھی ہیں، وہ ٹیم کی مجموعی پرفارمنس کے مقابلے میں انتہائی کمزور دکھائی دیتی ہیں۔
پاکستان کا قومی کھیل ہاکی بھی ایک وقت تھا کہ دنیا بھر میں اپنی پہچان رکھتا تھا، لیکن ناقص حکمت عملی اور ناکافی سپورٹ کی وجہ سے آج ہاکی کا حال کسی سے پوشیدہ نہیں۔
اب وہی زوال کرکٹ کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔ اگر صورتحال کو فوری طور پر بہتر نہ بنایا گیا تو پاکستان کرکٹ کا حال بھی ہاکی سے مختلف نہیں ہوگا۔
کرکٹ کی زوال پذیری پر کوئی ایک پہلو ذمہ دار نہیں، بلکہ اس کی وجہ کئی عوامل کا مجموعہ ہے۔ جہاں ایک طرف کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی ہے، وہیں دوسری طرف انتظامیہ کی غیر متحرک پالیسیوں نے اس کھیل کو ایک اندھی کھائی میں دھکیل دیا ہے۔
اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کرکٹ بھی ہاکی کے نقش قدم پر چل پڑے گی، اور وہ وقت دور نہیں جب دنیا میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی شناخت بھی ماضی کا قصہ بن جائے گی۔
پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے تو پی سی بی کی قیادت کو تجربہ کار اور کرکٹ سے محبت کرنے والے افراد کے ہاتھ میں دیا جائے۔
ایسے لوگوں کو ذمہ داری سونپی جائے جو نہ صرف کھلاڑیوں کے مسائل کو سمجھ سکیں بلکہ انہیں بہتر سے بہتر کارکردگی کے لیے تیار بھی کر سکیں۔
اس کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو بھی اپنی توجہ سوشل میڈیا سے ہٹا کر کھیل پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ گراؤنڈ میں جیت حاصل کرنے کے لیے جس محنت اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے، وہ کھلاڑیوں کے طرز عمل میں نظر آنا چاہیے۔۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ اگرپاکستان کرکٹ کے بہتری پرتوجہ نہ دی گئی,فوری اقدامات نہ کیے گئے اور معاملات کو سنبھالا نہ گیا تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کرکٹ کا حال ہاکی سے بھی برا ہو جائے گا.