سید سلطان شاہ: بصارت سے محروم افراد کے لیے روشنی کا مینار
غنی الرحمن
سید سلطان شاہ جن کا تعلق خیبر پختونخواہ کے ضلع ایبٹ آباد کے گاؤں چاندو میرا سے ہے، نے نہ صرف اپنی زندگی کے اندھیروں کو روشنی میں تبدیل کیا،
بلکہ ہزاروں بصارت سے محروم افراد کے لیے امید کی کرن بھی بنے۔ 12 جنوری 1970 کو پیدا ہونے والے سید سلطان شاہ 9 سال کی عمر میں بینائی سے محروم ہو گئے تھے، مگر انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور اپنی صلاحیتوں کو عملی میدان میں کامیابی سے استعمال کیا۔
بینائی سے محرومی کے بعد سید سلطان شاہ نے 1982 میں کراچی کے ادارہ ریو اسکول فار دی بلائنڈ سے اپنی تعلیمی زندگی کا آغاز کیا۔ بعد ازاں انہوں نے سندھ یونیورسٹی جامشورو سے سیاسیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ بینائی کی محرومی کے باوجود ان کی لگن، محنت اور عزم نے انہیں ہمیشہ آگے بڑھنے پر مجبور رکھا۔
سید سلطان شاہ کا کرکٹ سے تعلق 1983 میں شروع ہوا، جب انہوں نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کیا۔ چند سالوں میں وہ اپنی اسکول ٹیم کے کپتان بن گئے۔
1986 میں انہوں نے اپنے اسکول کی طرف سے 50 رنز کی ناقابل فراموش اننگز کھیلی، جو ان کے کرکٹ کے سفر کا ایک یادگار لمحہ ثابت ہوا۔
1996 میں سید سلطان شاہ نے پاکستان کی پہلی بلائنڈ کرکٹ ٹیم بنائی اور اس کے پہلے کپتان بنے۔ 1998 کے پہلے بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ٹیم کو فائنل تک پہنچایا،
جہاں بدقسمتی سے جنوبی افریقہ کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی قیادت میں پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے کئی بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کی اور 2002 میں بھارت میں دوسرا بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ جیتا۔
انتظامی امور میں بھی سید سلطان شاہ نے نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ نہ صرف پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کے چیئرمین ہیں بلکہ ورلڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل (WBCC) کے بھی چیئرمین کے عہدے پر فائز ہیں۔
ان کی قیادت میں ورلڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل نے دنیا بھر میں بصارت سے محروم کھلاڑیوں کے لیے کھیلوں کے مواقع بڑھانے اور بلائنڈ کرکٹ کے فروغ کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان کی عالمی سطح پر خدمات اور بصارت سے محروم کھلاڑیوں کے لیے ان کی کاوشیں بے مثال ہیں۔
سید سلطان شاہ نے نہ صرف مردوں کے لیے بلکہ خواتین کے لیے بھی بلائنڈ کرکٹ کو فروغ دیا۔ 2019 میں نیپال اور پاکستان کی خواتین بلائنڈ کرکٹ ٹیموں کے درمیان پہلی بین الاقوامی سیریز کا انعقاد کیا، جس سے پاکستان میں خواتین بلائنڈ کرکٹ کا آغاز ہوا۔
سید سلطان شاہ کا کہنا ہے کہ اندھیروں کو شکست دینے کے لیے ہمیں اپنی کمزوریوں کو قوت میں بدلنا ہوگا۔وہ چاہتے ہیں کہ بصارت سے محروم کھلاڑی اپنے ملک کا نام روشن کریں اور محنت و لگن کے ساتھ کھیلتے رہیں۔
سید سلطان شاہ کی زندگی ہر اُس شخص کے لیے مثال ہے جو کسی جسمانی معذوری کا شکار ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ محنت اور عزم کے ساتھ ہر مشکل کو شکست دی جا سکتی ہے۔
بطور ورلڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل کے چیئرمین وہ عالمی سطح پر بلائنڈ کرکٹ کے فروغ اور بصارت سے محروم افراد کے لیے روشن مستقبل کے لیے کوشاں ہیں۔