کروڑ شائقین کرکٹ پاک بھارت مقابلوں سے محروم

اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی ٹی ٹوئینٹی انٹرنیشنل رینکنگ میں پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں لیکن دونوں ملکوں کے شائقین پاکستان اور بھارت کو کرکٹ کے سب سے مقبول فارمیٹ میں آمنے سامنے دیکھنے سے محروم ہیں۔کروڑوں شائقین دنیا کی ان ٹاپ ٹیموں کے میچ دیکھنا چاہتے ہیں لیکن بھارتی سیاست نے کھیل کو بری طرح نقصان پہنچایا ہوا ہے۔پاکستان کے کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان نے گزشتہ سال اوول میں بھارت کو آئی سی سی چیمپنز ٹرافی فائنل میں بڑے مارجن سے آوٹ کلاس کیا تھا۔لیکن آئی سی سی ایونٹس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان کوئی میچ نہیں ہورہا ہے۔سرفراز احمد نے کہا ہے کہ کھیل کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا، شائقین کرکٹ دونوں ملکوں کو ایکشن میں دیکھنا چاہتے ہیں۔پاکستان کے سابق کپتان اور ماضی کے عظیم وکٹ کیپر معین خان کا کہنا ہے کہ ایشیا کے مقبول ترین کھیل کی مقبولیت تماشائیوں کی وجہ سے ہے لیکن شائقین کو بھارت اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے محروم کررہا ہے، یہ روش ترک کرنا ہوگی۔پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں اتوار کو دنیا کی صف اول کی ٹیموں کے خلاف ایکشن میں تھیں۔ہرارے میں پاکستان نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں دنیا کی مضبوط ترین ٹیم آسٹریلیا کو چھ وکٹ سے شکست دے کر ٹورنامنٹ جیت لیا۔اس میچ کے چند گھنٹے بعد برسٹل میں بھارت نے انگلینڈ کے خلاف دو سو رنز کا ہدف عبور کرکے میچ سات وکٹ سے جیت لیا، میچ میں روہت شرما نے سنچری اسکور کی۔بدقسمتی سے دونوں ملکوں کے درمیان آج تک ایک بھی دو طرفہ ٹی ٹوئینٹی سیریز نہیں ہوئی ہے۔سابق کپتان شاہد خان آفریدی کہتے ہیں کہ مجھے سب سے زیادہ کرکٹ کھیلنے کا مزہ بھارت میں آتا تھا لیکن بدقسمتی سے بھارت کی سیاست کھیل پر اثر انداز ہورہی ہے، کرکٹ کو سیاست سے پاک کرنا ہوگا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ کرکٹ روابط کے تنازع کو طے کرنے کے لئے پیر سے لندن میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اور قانونی مشیر سلمان نصیر کی اپنے برطانوی قانونی مشیروں سے تین روزہ میٹنگ کا پہلا دور مکمل ہوگیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کے خلاف قانونی جنگ میں انصاف کے لئے ثالثی کی عدالت سے رجوع کیا ہوا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف 60 ملین ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ کیا ہوا ہے۔پی سی بی کا موقف ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ بھارتی بورڈ نے 2015 سے 2023 تک آٹھ سال کے عرصے میں پانچ دو طرفہ سیریز کھیلنا تھی، سیریز نہ ہونے کی وجہ سے پی سی بی کو جو نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کیا جائے۔آئی سی سی نے تنازعات پینل کے لئے دو دیگر اراکین جان پال سن اور ڈاکٹر اینا بیل بینتٹ کا تقرر کیا ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کیس مضبوط ہے، اس لئے بھارتی کرکٹ بورڈ اس کیس سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتا ہے۔معین خان بھارت کے کئی دورے کر چکے ہیں اور بھارتی کھلاڑیوں سے ان بہت زیادہ دوستیاں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ سے بڑھ کر اس وقت ٹی ٹوئینٹی کرکٹ کی دنیا بھر میں مقبولیت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ چھوٹے فارمیٹ کی کرکٹ تین گھنٹے کی فلم کی طرح ہے یہی وجہ ہے کہ اس کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی ہے۔سابق کپتان نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی ٹیم پہلے اور بھارتی ٹیم دوسرے نمبر پر ہے لیکن بھارت پاکستان سے دو طرفہ سیریز نہ کھیل کر اس کھیل کے ساتھ نا انصافی کررہا ہے۔پاکستان کی جانب سے69ٹیسٹ اور219ون ڈے انٹر نیشنل کھیلنے والے ماضی کے وکٹ کیپر نے انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں مداخلت کرکے بھارت کو قائل کرے کہ پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلے۔46 سالہ معین خان نے کہا کہ اس وقت آئی سی سی کے زیادہ تر اسپانسرز بھارتی ہیں اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت آئی سی سی کو بلیک میل کررہا ہے۔انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ کھیل کی ساکھ کو خراب نہ کرے اگر دونوں ملک ایک دوسرے کے خلاف نہیں کھیلیں گے تو شائقین بھی گراونڈز کا رخ نہیں کریں گے۔آئی سی سی چیمپنز ٹرافی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان دو میچ ہوئے تھے دونوں میچوں کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گراونڈز میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔واضح رہے کہ آئی سی سی نے نئے فیوچر ٹور پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان 2023 تک کوئی دو طرفہ سیریز نہیں ہے۔ستمبر میں پاکستان اور بھارت کا مقابلہ ایشیا کپ کے میچ میں متحدہ عرب امارات میں ہوگا۔

error: Content is protected !!