پی سی بی کا بڑا فیصلہ؟ ٹیسٹ ٹیم میں قیادت کی تبدیلی کی بازگشت

پی سی بی کا بڑا فیصلہ؟ ٹیسٹ ٹیم میں قیادت کی تبدیلی کی بازگش
لاہور ویب ڈیسک : پاکستان کرکٹ میں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کے حوالے سے ایک بار پھر تبدیلی کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق قومی ٹیسٹ ٹیم کے موجودہ کپتان شان مسعود کو ناقص کارکردگی کے سبب قیادت سے ہٹانے کے فیصلے سے متعلق چہ مگوئیاں جاری ہیں۔
اگرچہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا، تاہم کرکٹ حلقوں میں اس فیصلے کو ممکنہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شان مسعود کی جگہ اب قومی ٹیم کی ٹیسٹ قیادت سعود شکیل کو دیے جانے کا قوی امکان ہے، جو اس وقت ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پی سی بی اس معاملے پر نہ صرف مشاورت مکمل کر چکا ہے بلکہ جلد ہی نئی قیادت کا باقاعدہ اعلان بھی متوقع ہے، جس کے لیے ممکنہ طور پر مصباح الحق کی بطور ہیڈ کوچ تقرری کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ ٹیم کی نئی انتظامی ساخت کو ایک ساتھ سامنے لایا جا سکے۔
یاد رہے کہ شان مسعود کو نومبر 2023 میں بابر اعظم کی جگہ قومی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی تھی۔ اس وقت سلیکٹرز کو امید تھی کہ غیر متنازع اور سمجھدار کھلاڑی کی حیثیت سے شان ٹیم کو نئی سمت دے سکیں گے، لیکن ان کی قیادت میں ٹیم کی کارکردگی امیدوں پر پورا نہ اتر سکی۔
پاکستان نے ان کی سربراہی میں مجموعی طور پر 12 ٹیسٹ میچز کھیلے جن میں سے صرف 3میں فتح حاصل ہوئی جب کہ 9میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر ہوم گراؤنڈ پر بنگلا دیش جیسی کمزور ٹیم کے خلاف شرمناک شکست نے ان کی قیادت پر بڑے سوالیہ نشان کھڑے کر دیے۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 2023-25 میں بھی پاکستان کی مہم انتہائی مایوس کن رہی اور ٹیم نے پوائنٹس ٹیبل پر نویں پوزیشن حاصل کی جو کہ حالیہ برسوں میں سب سے خراب درجہ بندی تصور کی جا رہی ہے۔
ٹیم کی غیر مؤثر حکمت عملی، غلط کمبی نیشن اور میدان میں کھلاڑیوں کے درمیان واضح عدم ہم آہنگی نے نہ صرف سلیکٹرز بلکہ شائقین کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ایک موقع پر تو ایسا بھی محسوس ہونے لگا جیسے ٹیم کے فیصلے میدان میں نہیں بلکہ باہر بیٹھ کر کسی اور کے مشورے پر ہو رہے ہوں۔
شان مسعود ایک باصلاحیت بلے باز کے طور پر جانے جاتے ہیں اور ان کی تکنیکی مہارت پر کسی کو شک نہیں، لیکن ایک کپتان کی حیثیت سے ان کی سوچ اور فیصلہ سازی اس وقت درکار شدت، اعتماد اور نتیجہ خیزی سے محروم نظر آئی۔
ان کی قیادت میں ٹیم اکثر دباؤ میں بکھرتی دکھائی دی اور میچ کے اہم لمحات میں درست فیصلے نہ لے سکنے کی وجہ سے جیتنے کے قریب پہنچنے والے کئی مواقع ریت کی طرح ہاتھ سے پھسل گئے۔
ادھر سعود شکیل کو نئی قیادت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو گزشتہ 2 برس میں ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی کارکردگی سے سب کی توجہ کا مرکز بنے ہیں۔
بطور نائب کپتان وہ ٹیم میں توانائی کے حامل اور نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ بورڈ ذرائع کے مطابق ان کی سوچ میں قیادت کی صلاحیت اور جیت کا جذبہ پایا جاتا ہے اور ان کے انداز میں وہ جارحیت ہے جو حالیہ برسوں میں قومی ٹیم کی کمی رہی ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت مصباح الحق کی ٹیسٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے طور پر واپسی کی خبروں کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ اگرچہ پی سی بی نے تاحال اس حوالے سے تصدیق نہیں کی تاہم باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ سابق کپتان اور کوچ مصباح کو ٹیم کی ساکھ بحال کرنے کے لیے ایک بار پھر ذمہ داریاں دی جا رہی ہیں۔
ان کی آمد نئے کپتان کے لیے نہ صرف معاون ثابت ہو سکتی ہے بلکہ ٹیم کی ڈسپلن، فٹنس اور تکنیکی بنیادوں کو بھی مضبوط کرنے میں مدد دے گی۔
اگر یہ تمام تبدیلیاں بیک وقت ہوتی ہیں تو آئندہ مہینوں میں پاکستان ٹیسٹ ٹیم ایک نئے دور میں داخل ہو سکتی ہے، جہاں نوجوان قیادت اور پرانے تجربہ کار کوچ کا امتزاج ٹیم کو نہ صرف ٹریک پر لا سکتا ہے بلکہ چیمپئن شپ میں دوبارہ مقام حاصل کرنے میں بھی کردار ادا کر سکتا ہے۔
شائقین کرکٹ اور ماہرین اب پی سی بی کے حتمی اعلان کے منتظر ہیں، جس سے مستقبل کی ٹیسٹ حکمت عملی اور قیادت کی سمت کا تعین ہو گا۔ اگر سعود شکیل کو کپتانی دی جاتی ہے تو یہ ان کے کیریئر کا سب سے بڑا امتحان ہو گا، لیکن حالیہ کارکردگی اور انداز سے لگتا ہے کہ وہ اس چیلنج کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں۔



