پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست میں مشتاق احمد کا کیا کردار؟

پاکستان کرکٹ ٹیم نے عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2019میں شکست کے ساتھ آغاز کیا ہے،یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کو اپنے پہلے ہی میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس سے قبل بھی قومی ٹیم کالی آندھی کیخلاف ہی دو بار اس طرح کا اعزاز اپنے نام کرچکی ہے، 23 فروری 1992ء کو میلبورن میں پانچویں ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، یہ پاکستان کا اس ورلڈ کپ میں پہلا میچ تھا، جہاں جاوید میانداد کی قیادت میں کھیلنے والی قومی ٹیم نے 2 وکٹ پر 220 رنز بنائے تو ویسٹ انڈیز نے ہدف بناء کسی نقصان 47 ویں اوور کی پانچویں گیند پر پورا کر لیا۔پھر 2007ء ورلڈکپ میں بھی قومی ٹیم نے اپنا پہلا میچ انضمام الحق کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کے خلاف جمیکا میں کھیلا جہاں میزبان ٹیم کے 241/9 کے جواب میں قومی ٹیم 48 ویں اوور کی دوسری گیند پر 187 رنز پر آوٹ ہو کر 54 رنز سے میچ ہار گئی تھی،اب ایک بار پھر قومی کرکٹ ٹیم نے روایت کو زندہ رکھتے ہوئے نوٹنگھم کے ٹرینٹ برج گرائونڈ پر عالمی کپ 2019کے اپنے پہلے ہی مقابلے میں شکست کو با آسانی گلے لگا لیا ،تیسری بار بھی اس اعزاز میں اہم کردار ویسٹ انڈیز کی ہی ٹیم کا رہا، اب آئندہ کے میچوں میں ٹیم مسلسل 11ناکامیوں کے ساتھ میدان میں اترے گی اور اس بوجھ کے ساتھ وہ کتنی بہتر کارکردگی دکھا سکے گی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا

ہار جیت کھیل کا حصہ ہے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے لیکن دکھ اور پریشان کن بات یہ ہے کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف پورے میچ میں کہیں بھی یہ نظر نہیں آیا کہ قومی ٹیم یہ پہلا میچ جیتنا چاہتی ہے،کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ ذہنی طور پر شکست کو قبول کر بیٹھے ہیں ، بہرحال کپتان کے بقول ابھی قومی ٹیم کے آٹھ میچ باقی ہیں ،سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ آج کا دن ہمارے لئے برا تھا باقی میچوں میں بہتر کارکردگی دکھائیں گے، اب تو یہی دعا کی جاسکتی ہے کہ دوسروں میچوں میں مدمقابل ٹیموں کا دن برا ہو ورنہ ہمارے کپتان کیلئے پھر یہی بیان آئے گا کہ ہمارے لئے دن برا تھا، سرفراز احمد کو یہ سمجھنا چاہئے کہ کھلاڑی کا کام ہی میدان میں برے حالات کو اچھے میں ڈھالنے کی کوشش کرنا ہے اور یہ کوشش بہرحال ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں نظر نہیں آئی،ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں جہاں قومی کرکٹ ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کا بڑا ہاتھ تھا وہاں اس شکست میں اہم کردار سابق لیگ سپنر مشتاق احمد نے بھی ادا کیا،پاکستان کے سابق لیگ سپنر مشتاق احمد کے مشوروں کی بدولت ویسٹ انڈیز نے پاکستانی بلے بازوں کو بے بس کردیا۔

مشتاق احمد اس وقت ویسٹ انڈیز کے معاون کوچ ہیں،انہوں نے ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بولروں سے کہا تھا کہ وہ پاکستانی بیٹسمینوں پر شارٹ پچ گیندوں سے حملہ آور ہوں۔کالی آندھی اپنے معاون کو چ کے مشورے پرعمل کرتے ہوئے فاسٹ بولروں نے 140,150کلو میٹر کی رفتار سے گیند بازی کی اور پاکستانی بیٹسمینوں کو بے بس کردیا۔پی سی بی نے مشتاق احمد کو نوکری سے نکال دیا تھا، جن کے مشوروں سے ویسٹ انڈین بولروں نے پاکستان کی خامیوں کا پردہ چاک کردیا۔مشتاق احمد نے اعتراف کیا ہے کہ میری حکمت عملی کا میاب رہی ہے،پاکستان 105رنز پر آوٹ ہوکر میچ سات وکٹ سے ہار گیا۔ٹرینٹ برج میں میچ کے لئے نئی اور بائونسی پچ استعمال کی گئی تھی، شرم ناک شکست کے بعد جب پاکستانی ٹیم ڈریسنگ روم میں آرہی تھی تو مشتعل تماشائی جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں تماشائی قومی کرکٹ ٹیم کی بد ترین شکست پر اپنے غصے کااظہار کھلاڑیوں کو برا بھلا کہہ کر کر رہے ہیں جبکہ کھلاڑی شرمندگی اور ندامت کے ساتھ ڈریسنگ روم میں داخل ہورہے ہیں۔

error: Content is protected !!