انہوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ سے باہر ہونے پر سب ہی مایوس ہیں، جس طرح ہم نے ٹورنامنٹ کا اختتام کیا اگر اس طرح آغاز بھی ہوتا تو شاید ہم ٹورنامنٹ کے آخر تک جاتے۔برینڈن میک کولم نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں آخری 10 دن قلندرز کے لیے کافی مثبت ثابت ہوئے کیوں کہ نوجوان کھلاڑی آگے آئے اور انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو منوایا۔انہوں نے کہا کہ آغا سلمان، سہیل اختر، گلریز اور شاہین شاہ آفریدی وہ کھلاڑیوں ہیں جنہوں نے آخری میچز میں دباؤ کے باوجود اچھا پرفارم کیا۔قلندرز کے آخری میچ میں شکست کے حوالے سے برینڈن میک کولم نے کہا کہ کامران اکمل نے عمدہ اننگز کھیلی، جب ان کا دن ہو تو وہ انتہائی تباہ کن بیٹسمین بن جاتے ہیں۔خیال رہے کہ پی ایس ایل تھری میں لاہور قلندرز کا سفر تمام ہوچکا ہے جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اگلے مرحلے میں جگہ بناچکے ہیں۔
عمر اکمل اپنے بھائی کامران اکمل سے کچھ سیکھیں، برینڈن میک کولم کا مشورہ
شارجہ(سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستان سپر لیگ کے تینوں ایڈیشنز میں آخری نمبر پر آنے والی ٹیم لاہور قلندرز کے کپتان برینڈن ٹیلر نے اپنی ٹیم کے بیٹسمین عمر اکمل کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے بھائی کامران اکمل سے کچھ سیکھیں جنہوں نے شاندار اننگز سے اپنی ٹیم کو ٹاپ فور میں پہنچایا۔کامران اکمل نے لاہور قلندرز کے خلاف لیگ کے اہم ترین میچ میں ناقابل شسکت سنچری اسکور کرکے پشاور زلمی کو ٹاپ فور میں رسائی دلائی جبکہ ان کے چھوٹے بھائی عمر اکمل لاہور قلندرز کی جانب سے 5 میچز میں صرف 57 رنز اسکور کرسکے جس کے بعد انہیں ڈراپ کردیا گیا تھا۔برینڈن میک کولم نے کہا کہ عمر اکمل میں ٹیلنٹ ہے لیکن اس کی کارکردگی میں تسلسل نہیں اور یہی وجہ تھی کہ ہمیں عمر اکمل جیسے تجربہ کار بیٹسمین کی جگہ کسی اور کو دینی پڑی۔میک کولم نے کہا کہ ابھی عمر اکمل کے آگے کافی سال ہیں اور وہ اپنے کیریئر کا شاندار اختتام کرسکتے ہیں اور انہیں آج اپنے بھائی کامران اکمل سے کافی اچھا نمونہ بھی دیکھنے کو مل گیا ہے، مجھے یقین ہے کہ عمر اکمل نے یہ سوچا ہوگا کہ مستقبل میں وہ بھی اس طرح کی صورتحال میں اچھا کھیل پیش کرسکتے ہیں، انہیں اپنی پرفارمنس سے ان موقعوں کو حاصل کرنا ہوگا۔پی ایس ایل تھری میں لاہور قلندرز کی کارکردگی کے حوالے سے نیوزی لینڈ کے جارح مزاج بیٹسمین نے کہا کہ کیمپ میں ہر شخص افسردہ ہے اور ٹیم کی پرفارمنس پر افسوس ہے۔