دبئی(سپورٹس لنک رپورٹ) سابق پاکستانی کپتان وسیم اکرم پی ایس ایل کے تیسرے سیزن میں کوئی ابھرتا ہوا بیٹنگ اسٹار نہ ملنے پر مایوس ہیں۔وسم اکرم کا کہنا تھا کہ آل راؤنڈرز اور بولرز تو سامنے آئے مگر کوئی بیٹسمین دکھائی نہیں دیا، ڈومیسٹک اسٹرکچر کی بہتری کیلیے رقم خرچ کرنا ہوگی، ایونٹ میں سینئر کھلاڑیوں نے اچھا پرفارم کیا۔ فائنل کے کراچی میں انعقاد سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے راہ ہموار ہوجائے گی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک خلیجی اخبار سے بات چیت میں کیا، وہ شارجہ میں ٹینس بال ٹی 10 ٹورنامنٹ کے فائنل میں بطور ایمبیسڈر شریک ہوئے تھے۔ وسیم اکرم نے کہا کہ پی ایس ایل سے اس بار آل راؤنڈرز اور بولرز تو سامنے آئے مگر کوئی بیٹسمین نہیں ملا، اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمیں اپنا فرسٹ کلاس اسٹرکچر بہتر بنانے کی ضرورت ہے، مجھے امید ہے کہ اب بورڈ کچھ رقم ڈومیسٹک فرسٹ کلاس سسٹم پر بھی خرچ کرے گا۔ وسیم اکرم ایونٹ میں فیلڈنگ کے معیار سے کافی متاثر دکھائی دیے۔انھوں نے کہا کہ لاہور قلندرز کے شاہین آفریدی کی کارکردگی کافی اچھی رہی، حسین طلعت بھی اچھا کھیلے مگر یہ ان کا تیسرا پی ایس ایل ایونٹ تھا۔ انھوں نے کہا کہ سینئر کھلاڑیوں نے اپنے تجربے کو بڑی مہارت سے استعمال کیا، خاص طور پر کمارسنگاکارا 40 برس سے زائد کے ہونے کے باوجود اچھی پرفارمنس کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، وہ نوجوانوں کیلیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دوسری مرتبہ پی ایس ایل چیمپئن بننے والی اسلام آباد یونائیٹڈ کے 2 برس تک وسیم اکرم ڈائریکٹر کرکٹ رہے، انھوں نے کہا کہ وہ ایک بہترین ٹیم ہے۔ان کے پاس مصباح کی صورت میں تجربہ کار کپتان، ڈین جونز کی صورت میں اچھاکوچ موجود ہے، بطور ٹیم ڈائریکٹر وقار یونس بھی اسی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ملتان سلطانز کے بارے میں وسیم اکرم نے کہاکہ شروع میں ہماری کارکردگی اچھی رہی مگر پھر ٹیم ٹریک سے اتر گئی، ہمیں اپنی غلطیوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ پی ایس ایل تھری کے تین میچز پاکستان میں ہونے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کی راہ ہموار ہوچکی ہے ، تھوڑے بہت مسائل ہیں تاہم پی ایس ایل تھری کامیاب ثابت ہوئی۔