پاکستان میں بین الاقوامی مقابلوں کی واپسی آسان نہ تھی،ائیرمارشل شاہد اختر

اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان سکواش فیڈریشن کے سینئر نائب صدر ائیر مارشل شاہد اختر علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں انٹر نیشنل سکواش ٹونامنٹس کی بحالی آسان نہ تھا،فیڈ ریشن کھلاڑیوں کی فٹنس اور ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی، سکواش کے کھلاڑیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں گے جبکہ کھلاڑیوں کی بے روزگاری ختم کرنے کیلئے ملازمتوں کے سلسلہ میں بھی مختلف محکموں سے بات چیت جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز پاکستان ائیر ہیڈ کوارٹر میں سکواش کے کھلاڑیوں کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پاکستان سکواش فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل طاہر سلطان بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کو بیرون ممالک سے کھیلنے کے کافی پیشکش ہوئی ہیں لیکن ان کھلاڑیوں نے ملک پاکستان کی طرف سے کھیلنے کو ترجیح دی ہے اور پاکستان سکواش فیڈریشن ان کھلاڑیوں کو ہر ممکن مدد اور سہولیات فراہم کرے گی۔ کھلاڑیوں کی بے روزگاری کو ختم کرنے اور ان کو ملازمتیں فراہم کرنے کے حوالے سے مختلف محکموں سے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کھلاڑیوں کا روزگار کا مسئلہ حل نہ ہوتو ان کیلئے سکواش کھیلنا بہت مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹر نیشنل سکواش ٹونامنٹس کی بحالی آسان نہ تھا،اس وقت ملک میں سکواش کی انٹرنیشنل بحالی ہوچکی ہے۔کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں رواں سال کافی تعداد میں ٹورنامنٹس کا انعقاد ہوگا۔ شاہد اخترعلوی نے کہاکہ ہمارے جونیئر کھلاڑی انٹرنیشنل سطح پر بہتر رزلٹ دے رہے ہیں اور ان انڈر۔11، انڈر۔13، انڈر۔ 15اور انڈر۔ 17 کھلاڑیوں نے کئی انٹرنیشنل سطح پر سونے اور چاندی کے تمغے بھی حاصل کئے ہیں۔ سنیئر اور جونیئر کھلاڑیوں کو فیڈریشن نے 6 سے 10 بار تک بیرون ممالک ٹورنامنٹس میں شرکت کیلئے بھیجا جس پر کافی اخراجات آتے ہیں اور پاکستان سکواش فیڈریشن کے صدر چیف ائیر مارشل مجاہد انور خان خود سکواش میں دلچسپی لے کرکھلاڑیوں کو بیرون ممالک کھیلنے کیلئے بھیجوا رہے ہیں اور ان کے یہ اقدامات قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پاکستان سکواش فیڈریشن کو سالانہ 35 لاکھ روپے گرانٹ ملتی ہے جو کہ ناکافی ہوتی ہے اور اس کے علاوہ 90 فیصد اخراجات پاکستان ائیرفورس خود سپانسر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جونیئر کھلاڑیوں کی سلیکشن اور اکیڈمی کے حوالے سے سابق عالمی چیمپئنز جان شیر خان، جہانگیر خان اور قمر زمان سے بھی مشاورت کی جاتی ہے۔ صوبائی ایسوسی ایشنز بھی جونیئر ٹورنامنٹس کا کافی انعقاد کررہی ہیں پنجاب اور خیبر پختونخوا سے کافی ٹیلنٹ سامنے آرہا ہے اور بلوچستان میں بھی جلد سکواش کی بحالی ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فیڈریشن خواتین کے کھیل پر بھی توجہ دے رہی ہے اور خواتین کھلاڑیوں کو کامن ویلتھ گیمز میں بھی بھیجا گیا تھا۔ انہوں نے کھلاڑیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کو خاص کر اپنی فزیکل فٹنس پر زیادہ توجہ دینی چاہئے تاکہ کھیل میں بہتری آسکے۔،فیڈ ریشن کھلاڑیوں کی فٹنس اور ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سکواش کے میدان چالیس برس تک دنیا پرحکمرانی کی ہے سب سے زیادہ آٹھ بار جان شیر خان کو عالمی چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ روزانہ آٹھ، آٹھ گھنٹے تک کورٹ میں تربیت کرتے رہتے تھے اسی طرح ان کھلاڑیوں کو بھی کم از کم روزانہ چھ، چھ گھنٹے تک کورٹ میں تربیت کرنی چاہیے، شاہد علوی نے کہاکہ کھلاڑیوں کی کامیابی پر میرا نام نہیں بلکہ کھلاڑیوں اور ملک کا نام روشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فرانس، جرمنی، آسٹریلیا اور مصر کے کھلاڑی بہت اچھے ہیں۔ ناروے جیسے کم آبادی والے ملک میں چالیس ہزار سکواش کے کھلاڑی ہیں اور اس وقت ہماری صوبائی ایسوسی ایشنز کے پاس تقریبا چھ سے سات سو کھلاڑی ہونگا۔ انہوں نے کہا کہ وقت ہمارے سینئر کھلاڑیوں سے رزلٹ کی زیادہ توقع نہیں کی جاسکتی لیکن آہستہ آہستہ اچھے رزلٹ سامنے آئیں گے۔

error: Content is protected !!