نئی دہلی (سپورٹس لنک رپورٹ)بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سنیل گواسکر نے نو منتخب وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمران ہی تھے جنہوں نے مجھے جلد ریٹائرمنٹ سے روکنے کےلئے چینلنج دیا تھا کہ وہ بھارت کو ہرانا چاہتے ہیں لیکن اگر ٹیم میں سنیل گواسکر نہ ہوئے تو مزہ نہیں آئے گا۔نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کی حلف برداری کے موقع پر سابق بھارتی کرکٹر سنیل گواسکر مصروفیات کی بنا پر شرکت تو نہ کر سکے مگر انہوں نے عمران خان کے ساتھ گزارے پرانے وقت کو یاد کیا ہے۔سابق بھارتی کرکٹر سنیل گواسکر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ 1986 میں انگلینڈ کے دورے کے اختتام پر جب میں نے عمران کو اپنی ریٹائرمنٹ کے ارادے سے آگاہ کیا تو انہوں نے مجھے روک دیا اور کہا کہ اگلے سال پاکستان بھارت کو شکست دینے بھارت آ رہا ہے اور اگر تم ابھی ریٹائرہو جاؤ گے تو مزہ نہیں آئے گا۔چلو ایک دوسرے کے خلاف ایک آخری میچ کھیلتے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ یہ 1986 کا ذکر ہے جب عمران خان اور میں لندن کے ایک اطالوی ریسٹورنٹ میں بیٹھے دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔میں نے کہا کہ اگر دورے کا اعلان فائنل میچ سے پہلے نہیں کیا گیا ہو تا تو میں انٹر نیشنل کر کٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کا علان کر دیتا۔1986 اور 1987 وہ وقت تھا جب پاکستان کی قیادت عمران خان اور بھارت کی سنیل گواسکر کے پاس تھی، بھارتی ٹیم میں کپل دیو اور دلیپ وینگ سارکر تھے جبکہ عمران خان کے پاس جاوید میانداد جیسے کھلاڑی موجود تھے۔بیٹس مین ہونے کے ناطے سے عمران اورسنیل گواسکر اکثر پچ پر باتیں بھی کرتے تھے۔وقت کے ساتھ ساتھ دونوں کی دوستی پختہ ہو نے لگی،دونوںڈریسنگ روم میں بھی ٹیم سے متعلق کہانیاں ایک دوسرے کو سنا کر خوب ہنستے تھے۔سنیل گواسکر کا کہنا ہے کہ وہ اور عمران ایک دوسرے کو 1971 سے جانتے ہیں ، 1992 کے ورلڈ کپ سے پہلے ہی عمران خان نے ورلڈ کپ جیتنے کا پختہ ارادہ کر لیا تھا اور کر دکھایا ۔ورلڈ کپ جیتنے کے بعد وہ اپنی والدہ کی یاد میں شوکت خانم اسپتال کی تعمیر میں مصروف ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ واحد وزیر اعظم ہوں گے جنہوں نے بیشتر بار بھارت کا دورہ ایک عام شہری کی طرح کیا ، وہ بھارت آکر نا صرف اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات کرتے بلکہ راہ چلتے ایک عام شہری سے بھی ملتے۔انہیں معلوم ہے اکثر بھارتی انہیں وزیر اعظم کے روپ میں دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔واضح رہے پاکستان نے 1982 میں لارڈز کے کرکٹ گراؤنڈ میں انگلینڈ کے خلاف میچ کھیلا تو 10 وکٹوں سے پہلی کامیابی سمیٹی۔ یہ عمران خان کی کپتانی کی ابتدا تھی جس کے بعد وہ دنیا کے نمبر ون بولر بن کر ابھرے۔عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے 1992 کا ورلڈ کپ حاصل کیا تھا۔ عمران خان کے آخری اوور میں رمیز راجا نے کیچ پکڑا اور پاکستان پہلی بارعالمی چیمپئن بن گیا ۔