کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ) سابق صدر ،پی ایف ایف فیصل صالح حیات کی فیفا اور اے ایف سی سے 2015تا2018 کی تین سالہ معطلی کی مدت کے دوران پاکستان فٹبال فیڈریشن کو اے ایف سی سے ملنے والی ایک ملین ڈالر سالانہ کی فنڈنگ کے دستاویزی ثبوت منظر عام پر آگئے ہیں ۔سابق قومی کپتان غلام سرور کا کہنا تھا کہ کسطرح سابق صدر نے اے ایف سی سے اپنے قریبی تعلقات کوکرپشن کیلئے استعمال کیا ۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن پر ہائی کورٹ،لاہور کی جانب سے معطلی کے بعد فیڈریشن کے بینک اکاؤنٹ کو آپریٹ کرنے کا اختیار ہائی کورٹ کے ایڈمنسٹریٹر جسٹس اسدمنیر کو مل گیا تھا ۔ جسکی وجہ سے فیصل صالح حیات کو فیفا اور اے ایف سی کی فنڈنگ کیلئے جعلی اکاؤنٹ کھولنا پڑا جس کیلئے شرط تھی کہ اے ایف سی ایک ایسا لیٹر جاری کرے جس میں فیصل صالح حیات کو صدر ، پی ایف ایف لکھا گیا ہو۔ کرنل (ر) احمد یار لودھی نے سیکریٹری اے ایف سی کو اپنی مشکلات سے آگاہ کیا کہ انہیں مذکورہ لیٹرجاری کیا جائے تاکہ ایک خفیہ اکاؤنٹ میں فیفا اور اے ایف سی کی فنڈنگ ٹرانسفر ہوسکے۔
سیکریٹری اے ایف سی نے انہیں ایک ریکویسٹ لیٹر ای میل کرنے کوکہا جس کے بعد لیٹر جاری کردیا گیا۔بعدازاں خفیہ اکاؤنٹ کھولا گیا جس میں تین سال تک اے ایف سی کی فنڈنگ ٹرانسفر ہوتی رہی۔ تین سال کے دوران ایک ملین ڈالر رقم وصول کی گئی۔اسی عرصہ میں سابق صدر نے فیفا سے بھی رابطہ کیا کہ فیفا پر پاکستان کی 396ہزار ڈالر کی رقم واجب الادا ہے اسکی بھی ادائیگی بذریعہ اے ایف سی کی جائے کیونکہ ہماری ان سے انڈراسٹینڈنگ ہوگئی ہے۔لیکن فیفا نے ان کی تجویز رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تھرڈ پارٹی پے منٹ ہے جو فیفا کی اخلاقیات کیخلاف ہے۔ ماڈل ٹاؤن میں سابق صدر نے پی ایف ایف کا ایک خفیہ سیکریٹریٹ قائم کیا جس میں 3سے 4افرادکو روزمرہ کے امور نمٹانے کیلئے اجرت پر رکھا گیاجبکہ 22افراد کی تنخواہیں اے ایف سی سے وصول کی جاتی رہیںجوبعدازاں اپنے پرسنل اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوجاتیں۔ اسی طرح کوچز کی بھی تنخواہیں وصول کی جاتی رہیں اور کوچز سے بلینک چیک لے کر ان کی تنخواہیں اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئیں۔اس بات کا انکشاف نیشنل بینک کے ہیڈ کوچ سید ناصر اسمٰعیل اورسابق نیشنل کوچ گوہر زمان نے ایک پریس کانفرنس میں کیا تھا۔ ناصر اسمٰعیل سے 16لاکھ روپے کا چیک فیڈریشن کے نام لیا گیا لیکن گوہر زمان نے 10لاکھ روپے کا چیک واپس کرنے سے انکار کردیا تھا جسکے بعد گوہر زمان کو شجرممنوعہ قراردے دیا گیا ۔تاہم دیگر کوچز نے زباں بندی میں ہی اپنی عافیت جانی۔
سابق صدر کے خفیہ اکاؤنٹ سے ان کی لیگل ٹیم کو بھی ادائیگی کی جاتی رہی جبکہ اے ایف سی بھی لیگل ٹیم کو براہ راست ادائیگی میں ملوث رہی۔سابق قومی کپتان غلام سرور کا کہنا تھا کہ 28مئی کو فیفا اور اے ایف سی کا فیکٹس اینڈ فائنڈنگ وفد لاہور آرہا ہے ان کے سامنے تو مذکورہ تمام حقائق رکھے ہی جائیں گے لیکن سپریم کورٹ میں بھی جعلی اکاؤنٹ کیس کو چیلنج کیا جائے کہ کسطرح اے ایف سی کی فنڈنگ کوفٹبال اور فٹبالرز کی ڈویولپمنٹ کے بجائے اپنے زیر استعمال لایا گیااس مبینہ کرپشن کی تحقیقات کراکے اس میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزادلا کر ا انہیں پابند سلال کیا جائے تاکہ غریب فٹبالرز کا حق کھانے والے عبرت کا نشان بن جائیں۔ مذکورہ انکشافات کے بعد سردار نوید حیدر کو پریس کانفرنس میں اے ایف سی کی سابق صدر کو پس پردہ سپورٹ کو عیاں کرنے پروہ سخت نالاں اورخوفزدہ ہیں اور انہیں مذاکرات سے دوررکھنے کیلئے فیفا اور اے ایف سی کے وفد کو لیٹر لکھا گیا ہے کہ سردار نوید حیدر معطل ہیں انہیںمذاکراتی ٹیم کا حصہ نہ بنایا جائے ۔انہیں خوف ہے کہ کہیں مزید ہوشربا انکشافات منظر عام پر نہ آجائیں۔