اسلام آباد۔(سپورٹس لنک رپورٹ) خیبر پختونخوا حکومت نے پاکستان سپورٹس بورڈ پشاور سنٹر پر قبضہ کرنے کامنصوبہ تیار کر لیا صوبائی حکومت کے سینئر اور وزیر کھیل یوتھ افیر ٹورزم ثقافت آرکیالوجی اور میوزیم عاطف خان کا وزیر بین الصوبائی رابطہ کوخط خط میں اٹھارویں ترمیم کی آڑ میں پشاور کوچنگ سنٹر حوالے کرنے کے لیے معاملہ سی سی آئی میں لے جانے کامطالبہ خط میں مختلف عجائب گھروں میں موجود 3147 نادر نوادرات بھی حوالے کرنے کامطالبہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ جنرل آف اینڈ میوزیم کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کا۔مطالبہ ڈبل کیبن اور پوٹھوہار جیپ بھی حوالے کرنے کا۔مطالبہ پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے اثاثوں کی حوالگی کا بھی مطالبہ وفاقی وزارت یوتھ سدھیر کے اثاثہ جات بھی حوالے کرنے کا۔مطالبہ لیٹر چار ستمبر کو لکھا گیا جس پر چھ ستمبر کو کی ہنگامی طور پر وزارت بین الصوبائی رابطہ نے پشاور سنٹر کے حوالے سے رپورٹ طلب کر۔لی
ہنگامی اقدامات سے پاکستان سپورٹس بورڈ میں تشویش کی لہر قانون کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپورٹس بورڈ کے اثاثہ جات اٹھارویں ترمیم کے تحت نہیں آتے ملک مج کھیلوں کی ترقی کے حوالے سے پی ایس بی اور ہی سی بی 1964 میں ایک آرڈیننس کے تحت دو ادارے قائم کیے گے
دونوں اداروں نے چاروں صوبوں میں اپنے گراؤنڈز اور کوچنگ سنٹر بناءے
دونوں اداروں کرکٹ بورڈ اور سپورٹس بورڈ کے اثاثہ جات اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کوحوالے نہیں کیے جا سکتے اٹھارویں ترمیم میں وزارت کھیل سمیت کئی وزارتیں تحلیل ہوئی لیکن یہ دونوں ادارے خود مختار ادارے تھے اور تحلیل نہیں ہوءے وزارت کھیل نے ناروال سپورٹس سٹی شیخوپورہ صادق آباد سمیت متعدد جو منصوبے بنائے وہ پہلے ہی صوبوں کے حوالے کیے جا چکے ہیں پشاور کو چنگ سنٹر جو پاکستان سپورٹس بورڈ نے قاہم۔کیا جیسے کرکٹ بورڈ نے کئی سٹیڈہم بناءے ایسا ہی ایک منصوبہ تھا پشاور کویٹہ کراچی لاہور کے کوچنگ سنٹر ملک میں موسم کی مناسبت سے بناءے گیے کسی بھی قسم کے۔موسم میں ان کوچنگ سینٹرز میں کھلاڑیوں کو۔ترںیت دی جاتی تھی گرمی کی صورت میں کویٹہ سردی کی صورت میں اور موسم کی۔مناسبت پنجاب سمیت ہر۔کوچنگ سنٹر کو استعمال کی جاتا تھا