اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے کہا ہے کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، ان کی لڑائی وکلاء برادی سے نہیں ہے بلکہ وکیل تفضل رضوی سے ہے۔ویڈیو بیان میں شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میرا جو ویڈیو بیان آیا ہے، وہ وکلاء برادری کے حوالے سے نہیں تھا بلکہ وہ ایک وکیل سے متعلق بات تھی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں وکلاء تحریکوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور وکلاء برادری کی بڑی عزت کرتا ہوں۔ان کا کہنا ہے کہ میرے بیانات کو وکلاء برادری سے جوڑنا غلط بات ہے اور اسے توڑ مروڑ کرپیش کیا جارہا ہے۔شعیب اختر نے مزید کہا کہ تفضل رضوی نااہل انسان ہے اور انہی سے متعلق بیان دیے ہیں کیونکہ ان سے 2 کیس میں جیت چکا ہوں۔
تفضل رضوی کی جانب سے قانونی نوٹس بھجوائے جانے کے معاملے پر سابق فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ نوٹس کا جواب اُن کا وکیل دے گا اور وہ خود تفضل رضوی کی غیر تسلی بخش کارکردگی پر کہے گئے اپنے الفاظ پر قائم ہیں۔دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے نااہل کہنے پر شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا اور معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دس کروڑ روپے ہرجانہ دیں ورنہ مقدمے کا سامنا کرنے کو تیار رہیں۔
اُدھر شعیب اختر نے تفضل رضوی کی جانب سے قانونی نوٹس ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے ابوذر سلمان خان نیازی کو اپنا وکیل مقرر کردیا ہے۔ خیال رہے کہ 27 اپریل کو پی سی بی ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس (ر) فضلِ میراں چوہان نے عمر اکمل پر اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر 3 سال کے لیے مکمل پابندی عائد کردی تھی۔اس کے بعد سابق ٹیسٹ کرکٹر اور اسپیڈ اسٹار شعیب اختر مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل کے حق میں سامنے آگئے تھے اور انہوں نے عمر اکمل پر 3 سالہ پابندی کی مخالفت کی تھی۔
اپنے بیان میں شعیب اختر نے کہا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے دراصل عمر اکمل پر غصہ نکالا ہے، تین سال کی پابندی بہت سخت سزا ہے۔شعیب اختر نے پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی پر بھی تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ تفضل رضوی تمام کھلاڑیوں کے کیسز الجھاتے ہیں، وہ ماضی میں مجھ سے بھی کیس ہار چکے ہیں۔