3 مئی عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر نڈر و بیباک صحافیوں کو اسپورٹس و سوشل تنظیموں کی جانب سے سلام

تحریر: عائشہ ارم… کوٹری
کوٹری(عائشہ ارم)ہرسال 3 مئی عالمی یوم آزادی صحافت کے طور پر منایا جاتا ہے کیونکہ پریس کو آزادی اور اظہار رائے کی آزادی دیگر انسانی بنیادی حقوق کی طرح ہیں اس لیئے یہ دن لوگوں کو یاد دلاتا ہے کہ روزانہ کی خبریں عوام تک پہنچانے کی خاطر بہت سارے صحافی بہادری سے گویا موت لیتے ہیں یا جیل کا سامنا کرتے ہیں۔ورلڈ پریس فریڈم ڈے کے موقع پر,میڈیا پروفیشنلز بشمول فوٹو جرنلسٹ کو خراج تحسین پیش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے جنہوں نے اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے کی خاطر اپنے آپ کو خطرہ میں ڈال دیا۔ اس دن متعدد کمیونٹیز ، تنظیمیں اور افراد مختلف تقریبات جیسے آرٹ نمائشوں,کلیدی تقریر و عشائیہ جات میں حصہ لیتے ہیں تاکہ صحافیوں کی حوصلہ افزائی ہو کیونکہ یہ جرنلسٹ ہی ہیں کہ جنکے زریعے ہماری سرگرمیوں کی تشہیر ہوتی ہے اور ملکوں کا سافٹ امیج اجاگر ہوتا ہے اور اداروں سے مثبت پیغامات دنیا کے کونے کونے میں دیکھے, سنے اور پڑھے جاتے ہیں اور نوجوانوں کی کائونسلنگ اور شہرت کا مفید زریعہ بن جاتے ہیں.

عالمی پریس فریڈم کا آغاز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر 1993 میں ایک آزاد اور تکثیری افریقی پریس کو فروغ دینے پر سیمینار کے نتیجے میں کیا تھا۔ یہ سیمینار 1991 میں نامیبیا میں ہوا اور آزاد میڈیا کو فروغ دینے سے متعلق ونڈھووک اعلامیہ کو اپنایا۔ ونڈھووک اعلامیے میں ایک آزاد پریس کے قیام, اسے برقرار رکھنے اور فروغ دینے کے لئے کہا گیا ہے۔ اس میں کسی قوم میں جمہوریت کی ترقی و استحکام اور معاشی ترقی کے لیئے آزاد پریس کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے. عالمی پریس یوم آزادی ہر سال 3 مئی کو منایا جاتا ہے جس تاریخ کو ونڈھووک اعلامیہ اپنایا گیا تھا۔
اگرچہ ورلڈ پریس فریڈم ڈے صرف 1993 سے ہی منایا جاتا ہے ، لیکن اس کی جڑیں اقوام متحدہ میں بہت گہری ہیں۔ انسانی حقوق کے بارے میں 1948 کے عالمی اعلامیہ کے آرٹیکل 19 میں کہا گیا ہے کہ ہر ایک کو "رائے اور اظہار رائے کی آزادی کا حق حاصل ہے۔ اس حق میں کسی مداخلت کے بغیر رائے رکھنے کی آزادی اور کسی بھی میڈیا کے ذریعے اور کسی بھی محاذ سے قطع نظر معلومات اور نظریات کی تلاش,حصول اور ان کی فراہمی شامل ہے.1997 کے بعد سے ہر سال ، یونیسکو / گیلرمو کینو ورلڈ پریس فریڈم ایوارڈ کسی فرد یا کسی تنظیم کے کام کے اعزاز کے لئے دیا جاتا ہے جو اظہار رائے کی آزادی کا دفاع یا اس کو فروغ دیتا ہے خاص طور پر اگر اس سے اس فرد کی زندگی خطرے میں پڑگئی ہو.

اس سال یقینا کورونا اور لاک ڈائون کے باعث صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیئے تقاریب میں کافی حد تک کمی آئی ہوگی تاہم میڈیا کو مختلف اسپورٹس, سوشل اور دیگر مکتبہ فکر کے افراد و تنظیموں نے خراج تحسین پیش کیا ہے.اس ضمن میں سندھ اولمپک ایسوسی ایشن, پاکستان فیڈریشن بیس بال, حیدرآباد اولمپک اسپورٹس کمیٹی, پی ڈی پی فائونڈیشن, حیدرآباد ڈویژن کی کھیلوں کی مختلف ایسوسی ایشنز بشمول یوتھ اسپورٹس اور ویلفیئر آرگنائزیشن و فورم کے عہدیداران احمد علی راجپوت, سید فخر علی شاہ,انجینیئر محمد محسن خان,پروفیسر ڈاکٹر یاسمین اقبال, پروفیسر نذیر قاسمی,پرویز احمد شیخ, عائشہ ارم,احمد نواز, خرم رفیع صدیقی,ایڈوکیٹ عبدالرزاق بروہی اور دیگر نے کثیر تعداد میں بیباک اور نڈر صحافیوں کو عالمی یوم آزادی صحافت پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مبارکباد پیش کی ہے.

error: Content is protected !!