مانچسٹر(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں نے اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں پہلے ٹیسٹ کے آغاز سے قبل ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ یہ عمل کوویڈ19 کی وباء سے متاثرہ افراد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اختیار کیا گیا۔
پاکستان میں اب تک دو لاکھ اسی ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس کی وباء سے متاثر اور چھ ہزار سے زائدجاں بحق ہوچکے ہیں۔برطانیہ میں کورونا کا شکار کُل تین لاکھ پانچ ہزار افراد میں سےاب تک چھیالیس ہزار افراد اپنی جانیں گنواچکے ہیں جبکہ دنیا بھر میں اب تک کورونا کے 1کروڑ 80 لاکھ متاثرین میں سے کُل چھ لاکھ اکانوے ہزارسے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
مارچ میں کرکٹ کی تمام سرگرمیاں معطل ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈکے ساتھ مل کر بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیےیہ قدم اٹھایا ہے، جو کھیل کی عالمی سطح پر پذیرائی اور فروغ کا سبب بنے گا۔
قومی کرکٹ ٹیم 28 مئی سے برطانیہ میں موجود ہے جہاں ای سی بی نے ان کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی تیاری کی غرض سے ٹریننگ اور پریکٹس کے لیے عالمی معیار کی سہولیات فراہم کیں۔
وسیم خان، چیف ایگزیکٹو پی سی بی:
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے لئےیہ بہت جذباتی لمحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہم اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ کا دوبارہ آغاز کررہےہیں تو وہیں ہم اس وباء سےمتاثرہ افرادکے ساتھ کھڑے ہورہے ہیں۔
انہوں نے مزيد کہا کہ ہم تمام متاثرین کے لواحقین سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ہمیشہ ان کی حمایت کرتی رہے گی۔
وسيم خان نے کہا کہ اس ایک منٹ کی خاموشی کے ذریعے ہم وباء سے لڑنے والے ان صفِ ا ول کے سپاہیوں کو بھی خراج تحسین پيش کرتے ہيں جو بطور طبی عملہ بے لوث محنت سے کام کر تے ہوئے دوسروں کو بچانے کی کوششوں میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلاشبہ پیرا میڈیکل اسٹاف اس وباء کےدوران ہمارے حقیقی ہیروز ہیں، جن کی محنت اور لگن کے بغیر نقصان کا تخمینہ کہیں زیادہ ہوتا۔
وسیم خان نے کہا کہ پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کا ایک منٹ کی خاموشی اختيار کرنا باہمی احترام کا مظہر ہے، دونوں بورڈز اور ٹيموں کے درمیان مضبوط باہمی تعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل دونوں بورڈز کے تعلقات کبھی اتنے مضبوط نہیں رہے اوراب ہم مستقبل میں اسے مزيد فروغ دینے کے خواہشمند ہیں تاکہ ایک دوسرے کے تجربے ، علم اور مدد سے فائدہ اٹھاسکیں۔