لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)عبدالقادر ایک برس پہلے 6 ستمبر کی رات آٹھ بجے گھر والوں کے ساتھ بیٹھے تھے کہ اچانک انہیں دل کی تکلیف ہوئی اور خوش گپیاں کرتے کرتے رک گئے، تکلیف بڑھنے پر انہیں فوری اسپتال لے جانے کی کوشش کی گئی لیکن راستے میں مزید طبعیت خراب ہوئی اور پھر حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہو گیا، وہ کرکٹ کی دنیا کو سوگوار چھوڑ گئے۔
عبدالقادر کا نام آج بھی اسی طرح لیا جاتا ہے جس طرح ان کی زندگی میں لیا جاتا تھا کیونکہ لیگ اسپن بولنگ کا جب بھی ذکر ہو گا تو عبدالقادر کے نام کے بغیر وہ ذکر مکمل ہی نہیں ہو سکتا۔انہوں نے لیگ اسپن بولنگ کو ایسے مقام پر پہنچایا جہاں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، وہ گگلی ماسٹر کہلائے، انہیں جادو گر لیگ اسپنر کہا گیا، کیونکہ جب گیند ان کے ہاتھ میں آتی اور وہ اپنے مخصوص انداز میں اچھل کر گیند کو ہوا میں لہراتے تو ہر کوئی ان کی بولنگ کے سحر میں مبتلا ہو جاتا۔
عبدالقادر عظیم لیگ اسپنر تھے ہی، اس کے ساتھ اتنے ہی نفیس انسان بھی تھے، وہ ہر کسی کے ساتھ شفقت سے پیش آتے تھے، یہی وجہ ہے کہ انفنٹری روڈ دھرم پورہ میں ان کی رہائش پر لوگوں کا تانا بندھا رہتا تھا اور وہ اپنے مسائل بھی ان سے ڈسکس کیا کرتے تھے، اسی لیے عبدالقادر کو ایک پبلک کریکٹر قرار دیاجاتا تھا۔عبدالقادر ایک منفرد شخصیت کے مالک تھے، ہر دور میں ان کا اپنا ایک اسٹائل رہا ہے، سب انہیں باؤ جی کے نام سے بھی پکارا کرتے تھے۔