وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی زیر صدارت کھیلوں کی وفاقی رابطہ کمیٹی کاپانچھواں اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں کوآرڈینیشن کمیٹی کے اراکین بشمول خیبر پختونخوا ، سندھ ، بلوچستان ، گلگت بلتستان اور پنجاب کے کھیلوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ وفاقی سیکرٹری آئی پی سی جناب محسن مشتاق اور ڈی جی پی ایس بی کرنل ریٹائرڈ آصف زمان بھی اجلاس میں موجود تھے۔
تمام شرکاء نے پاکستان کی حالیہ اولمپکس میں کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اپنے فرائض سر انجام دینے میں ناکام رہی ہے،پاکستان کے کھیلوں کا المپکس میں زوال اور مایوس کن پوزیشن کی اصل وجہ پی او اے کے صدر جنرل عارف اور سیکرٹری جنرل خالد محمود ہیں، اجلاس میں تمام نمائندگان نے زور دیا کہ سپورٹس کی بہتری کے لیے پی او اے کے پریزیڈنٹ کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے. وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں اسپورٹس گورننس کا اسٹرکچر نہیں ہے، اس کی بہتری کے لیے پالیسی کا ہونا بہت ضروری ہے اور میرٹ کے لیے نئی پالیسی دی جا رہی ہے کیونکہ کہ ملک میں سپورٹس سٹرکچر کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ حکومت کھیلوں کی بہتری کیلئے نئی نیشنل سپورٹس پالیسی بہت جلد متعارف کروا رہی ہے اور اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے شامل کی جا رہی ہے۔اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ پی او اے اپنا کردار ادا نہیں کر رہی اور ایک غیر شفاف طریقے سے منتخب پریذیڈنٹ اور سیکرٹری جنرل پچھلے کئی سالوں سے پاکستان کی سپورٹس کے لیے نقصان کا باعث بنے ہوئے ہیں، اس سلسلے میں ایک ایڈہاک کمیٹی بننی چاہیئے۔
سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ وہ گراس روٹ لیول سے اسپورٹس پر توجہ دے رہے ہیں اور کھیلوں کی بہتری کے لیے پنجاب میں کئی نئی منصوبے اور ایونٹس منعقد کیے جارہے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری خیبرپختونخوا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپرنسی ہونی چاہیے اور وہ حکومت کی پالیسی سے اتفاق کرتے ہیں مزید یہ کہ خیبرپختونخوا میں کھیلوں کی بہتری کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
صوبہ سندھ کے نمائندے نے کہا کہ ملک میں سپورٹس پالیسی کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایسی پالیسی کی ضرورت ہے کہ ہم انفرادی طور پر کھلاڑیوں کی ڈویلپمنٹ پر کام کر سکیں، ہم کھلاڑی کو تیار کرتے ہیں مگر وہ ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کی طرف چلا جاتا ہے۔
اجلاس میں گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور بلوچستان کے نمائندگان نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسپورٹس کی ترقی کیلئے نیشنل اسپورٹس پالیسی کی بہت ضرورت ہے انہوں نے اولمپکس میں ناقص کارکردگی پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی او اے کی کارکردگی ناقص ہے اور پی او اے کے صدر اور سیکرٹری کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے