خیبرپختونخوا نے ڈومیسٹک سیزن 22-2021 کے چھٹے ٹائٹل کے حصول پر نظریں مرکوز کرلی ہیں۔ پاکستان کپ کی دفاعی چیمپئن خیبرپختونخوا کی ٹیم ٹورنامنٹ کے فائنل میں بلوچستان کے مدمقابل آئے گی۔ دونوں ٹیموں کے مابین فائنل ٹاکرا یکم اپریل کی صبح 10بجے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا، جہاں تماشائیوں کے لیے اسٹیڈیم میں داخلہ مفت ہوگا۔
خیبرپختونخوا اس سے قبل قومی انڈر 13، انڈر 16اور انڈر 19 چیمپئن شپ کے علاو ہ نیشنل ٹی ٹونٹی کپ اور قائداعظم ٹرافی کا ٹائٹل بھی جیت چکا ہے۔ دوسری جانب یاسر شاہ کی قیادت میں بلوچستان کی ٹیم نے ٹورنامنٹ کے گروپ مرحلے کے 10 میں سے 7 میچز جیتنے کے بعد سیمی فائنل میں سندھ کو ہراکر فائنل میں رسائی حاصل کی ہے۔ بلوچستان نے آخری مرتبہ 20-2019 میں ٹورنامنٹ کے فائنل میں کوالیفائی کیا تھا۔
ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم کوپانچ لاکھ روپے جبکہ رنرزاپ کو اڑھائی لاکھ روپے کی انعامی رقم دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی، بہترین بیٹر، بہترین باؤلر، بہترین وکٹ کیپر اور پلیئر آف دی فائنل کو بھی انعامات سے نوازا جائےگا۔
ٹورنامنٹ کا فائنل پی ٹی وی اسپورٹس اور پی سی بی کے یوٹیوب چینل پر صبح 10بجے براہ راست نشر ہوگا۔ ملتان اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ کا ٹاس صبح 9:30 بجے ہوگا۔
خالد عثمان، کپتان خیبرپختونخوا:
خالد عثمان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا نے پورا سیزن بہترین کرکٹ کھیلی ہے اور وہ پاکستان کپ کے فائنل میں کامیابی حاصل کرکے سیزن کا شاندار اختتام کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے کھلاڑیوں نے سیزن بھر میں مختلف فارمیٹس اور مختلف کنڈیشنز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور وہ پاکستان کپ کے فائنل میں بھی یہی تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔
خالد عثمان نے کہا کہ بلوچستان کی ٹیم اچھی ہے اور وہ مشکل کنڈیشنز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے یہاں تک پہنچی ہے، امید ہے کہ شائقین کرکٹ کو یکم اپریل کو ایک زبردست میچ دیکھنے کا موقع ملے گا۔
یاسر شاہ، کپتان بلوچستان:
یاسر شاہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی ٹیم نے پاکستان کپ میں جس شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، بحیثیت کپتان انہیں اپنے کھلاڑیوں پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کا اچھا کمبی نیشن بنا ہوا ہے اور وہ جمعہ کے روز ٹرافی اٹھانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
یاسر شاہ نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کے پاس اچھے کھلاڑی موجود ہیں تاہم وہ تمام شعبوں میں انہیں مات دینے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس سے قبل دونوں ٹیمیں دو مرتبہ گروپ مرحلے میں مدمقابل آچکی ہیں، جہاں کامیابی کا سہرا اپہلی مرتبہ بلوچستان اور دوسری مرتبہ خیبرپختونخوا کے سر سجا۔ ٹورنامنٹ کے تیسرے راؤنڈ میں بلوچستان نے خیبرپختونخوا کو 8 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ پھر نویں راؤنڈ میں دونوں ٹیمیں ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آئیں۔ اس مرتبہ دفاعی چیمپئن نے بلوچستان کو 49 رنز سے ہرادیا۔
ٹاپ پرفارمرز:
بلوچستان کے ٹاپ اسکورر حسیب اللہ نے اب تک ٹورنامنٹ کے 11 میچز میں 569 رنز بنارکھے ہیں۔ ٹورنامنٹ میں 56.9 کی اوسط سے رنز اسکور کرنے والے نوجوان اوپنر نے ایونٹ میں اب تک 3 سنچریاں اور ایک نصف سنچری اسکور کی۔انہوں نے ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں سندھ کے خلاف بھی 131 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
تجربہ کار مڈل آرڈر بیٹر اسد شفیق کا اس فہرست میں دوسرا نمبر ہے۔ وہ اب تک 10 میچز میں 489 رنز بناچکے ہیں، جس میں 2 سنچریاں اور 3 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
خیبرپختونخوا کی جانب سے کامران غلام ٹاپ اسکورر ہیں۔ وہ اب تک 11 میچز میں 461 رنز بناچکے ہیں۔ اس دوران انہوں نے 2 سنچریاں اور 2 نصف سنچریاں اسکور کیں۔انہوں نے بھی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں سنچری اسکور کی تھی۔ سینٹرل پنجاب کے خلاف کھیلے گئے ٹورنامنٹ کے پہلے سیمی فائنل میں انہوں نے 120 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
باؤلنگ کے شعبے میں خیبرپختونخوا کے کپتان خالد عثمان کا پہلا اور بلوچستان کے کپتان یاسرشاہ کا دوسرا نمبر ہے۔ سرفہرست خالد عثمان 11 میچز میں 23 وکٹیں اور یاسر شاہ 11 میچز میں 20 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ اس دوران دونوں باؤلرز نے ایک ایک مرتبہ پانچ وکٹیں بھی حاصل کیں۔