خاتون کوچ ہراسانی کیس ،انکوائری رپورٹ مکمل ہونے کے بعد بھی خاموشی
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ایک اہلکارکی جانب سے خاتون کوچ کوہراساں کرنے کے رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد بھی کچھ نہیں ہوسکا ،
جبکہ متعلقہ اہلکار نے انکوائری آفیسرز کو بیانات دینے والے اہلکاروں کو دھمکیاں بھی دی ہیں جس کی وجہ سے چارسدہ میں تعینات بعض اہلکار تاحال ذہنی تناﺅکا شکار ہیں ،
سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذرائع کے مطابق چارسدہ میں تعینات ایک اہلکار کے خاتون اہلکار کو دوران ڈیوٹی ہراساں کرنے کی شکایت موجودہ ڈی جی سپورٹس عبدالناصر خان کے پاس آئی تھی
جنہوں نے اس کی انکوائری کیلئے ٹیم بنائی انکوائری ٹیم نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ مرتب کرتے ہوئے وہاں پر تعینات اہلکاروں سے بیانات بھی قلمبند کئے
اس واقعے کی رپورٹ سیکرٹری سپورٹس سمیت ڈی جی سپورٹس خیبر پختونخواہ کو بھی بھجوا دی گئی جس میں خاتون اہلکار کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تصدیق بھی کی گئی
جبکہ متعلقہ اہلکار کو کسی بھی مینجمنٹ سیٹ پر تعینات نہ کرنے کی سفارش کی گئی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوسکیں ، ڈیڑھ ماہ قبل بھیجی جانیوالی اس رپورٹ پر تاحال سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے کوئی عملدرآمد نہیں ہوا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی تادیبی کارروائی کی گئی
ذرائع کے مطابق بیانات دینے والے اہلکاروں کو دھمکیاں بھی گئی اور انہیں کہا گیا ہے کہ ان کی تعیناتی دوبارہ چارسدہ میں ہونے جارہی ہیں جس کے بعد متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی . سپورٹس ڈائریکٹریٹ میںمسلسل ہونیوالے تبادلوں کی وجہ سے تاحال اس رپورٹ پر کام نہیں ہوسکا.