راولپنڈی ٹیسٹ; بنگلہ دیش کی فتح, پاکستان کی ناقص کپتانی ,فٹنس مسائل ,کمزور باؤلنگ،
غیر ذمہ دارانہ بیٹنگ، ناقص فیلڈنگ,ڈراپ کیچز, غلط ڈکلیئر یشن شکست کا باعث بنی
(.. اصغر علی مبارک…)
راولپنڈی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو پہلی بار شکست دیکر تاریخ رقم کردی
پاکستانی ٹیم کی بنگلہ دیش کے خلاف شکست ورلڈ کپ میں امریکہ،
بھارت کے خلاف شکستوں کا تسلسل ہے امریکہ اوربھارت کے خلاف شکستوں کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں ہوا اور نا ہی شکستوں سے سبق حاصل کیا گیا ,
ٹیم اسپرٹ ، ٹیم ورک سے عاری غیر پاکستانی ٹیم کو ہوم کراؤڈ، ہوم گراؤنڈ کا ایڈوانٹیج بھی مدد نہیں کر سکا,
پاکستانی ٹیم کی باڈی لینگویج شروع سے فاتح ٹیم والی نہیں تھی ,
ناقص کپتانی ,فٹنس مسائل ,کمزورباؤلنگ، غیر ذمہ دارانہ بیٹنگ، ناقص فیلڈنگ,ڈراپ کیچز,حد سے زیادہ اعتماد ی , پاکستانی اننگز کی غلط ڈکلیئر یشن کا فیصلہ شکست کا باعث بنی۔
راولپنڈی میں 40 ڈگری گرمی نےپاکستانی کھلاڑیوں کو گراؤنڈ میں ہلکا ن وپریشان کر کے رکھ د یاجبکہ بنگلہ دیشی باؤلرز نے پاکستانی کھلاڑیوں کی اس خامی اور پریشانی کو محسوس کیا اور انہوں نے گرم موسم کا خوب لطف اٹھایا۔
پاکستان کی بنگلہ دیش کے خلاف یہ ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی شکست ہے جبکہ اس سے قبل کھیلے گئے13 ٹیسٹ میں,پاکستان نے 12 میچ جیتے جبکہ ایک ٹیسٹ ڈرا ہوا تھا ,
دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ بھی راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہی 30 اگست سے 3 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔
پاکستان کے 448 رنز کے جواب میں بنگلہ دیش کی ٹیم چوتھے روز آخری سیشن میں 556 رنز بناکر آؤٹ ہوئی اور پاکستان پر 117 رنز کی برتری حاصل کی۔
تاہم قومی ٹیم دوسری اننگز میں صرف 146 رنز بناسکی، محمد رضوان 51 رنز بناکر نمایاں رہے،بنگلادیش کے خلاف راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں جاری پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے مہمان ٹیم کو جیت کے لیے صرف 30 رنز کا ہدف دیا جو اس نے بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیا اور 10 وکٹوں سے فتح حاصل کی۔
ٹیسٹ کے آخری روز پاکستان نے ایک وکٹ کے نقصان پر 23 رنز سے اننگز شروع کی تو کپتان شان مسعود جلد آوٹ ہوگئے، بابر اعظم 22 رنز بناکر پویلین لوٹے جب کہ سعود شکیل ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی مرتبہ صفر پر آوٹ ہوئے۔
ان کے بعد عبداللہ شفیق بھی 37 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے، سلمان آغا بھی کھاتہ کھولے بغیر ہی آؤٹ ہوگئے۔
کھانے کے وقفے تک پاکستانی وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان 22 اور شاہین آفریدی ایک رن بناکر کریز پر موجود ہیں، قومی ٹیم کو پہلی اننگز کا خسارہ ختم کرنے کے لیے مزید 9 رنز کی ضرورت تھی
جبکہ اس کے 6 کھلاڑی ہوچکے تھے۔وقفے کے بعد جیسے ہی کھیل شروع ہوا تو شاہین شاہ آفریدی اپنے انفرادی اسکور میں ایک رن کا اضافہ کرکے آؤٹ ہوگئے، انہیں 2 رنز پر مہدی حسن نے نشانہ بنایا، ان کے بعد نسیم شاہ 3 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔
پاکستان کے نویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی محمد رضوان تھے جو سب سے زیادہ 50 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، مہدی حسن نے انہیں آؤٹ کیا،
ان کے بعد آنے والے محمد علی بغیر کھاتہ کھولے آؤٹ ہوئے، اس طرح پاکستان نے بنگلہ دیش کو جیت کے لیے 30 رنز کا ہدف دیا جو اس نے بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیا۔
بنگلہ دیش کی جانب سے مہدی حسن میراز 4، شکیب الحسن 3، شرف الاسلام، حسن محمود اور ناہد رانا نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
بنگلہ دیش کی تاریخی فتح میں مرکزی کردار ادا کرنے والے مشفق الرحیم کو 191 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
میچ کے بعد مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرتے وقت اپنی گفتگو میں سابق کپتان مشفق الرحیم نے مین آف دی میچ سے حاصل ہونے والی انعامی رقم بنگلا دیش کے سیلاب متاثرین کے نام کردی۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی کامیابی پر بہت خوش ہیں، پوری ٹیم نے بہت اچھا کھیل پیش کیا اور کامیابی حاصل کی، انہوں نے کہا کہ اپنی انعامی رقم بنگلادیش کے سیلاب متاثرین کو دینے کا اعلان کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کو اس وقت سیلابی صورتحال کا سامنا ہے،حالیہ مون سون بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے تقریباً 3 لاکھ افراد ایمرجنسی پناہ گاہوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سیاسی بحران سے نمٹنے کی کوشش کرنے والے بنگلہ دیش میں بارشوں نے تباہی مچا دی ہے جہاں شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کی زد میں آ کر کم از کم 15 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب، وزیراعظم شہباز شریف نے بنگلہ دیش میں حالیہ سیلابی صورتحال پر بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کو خط لکھ کر پاکستان کی جانب سے مدد کی پیشکش کی۔
وزیراعظم نے ڈاکٹر محمد یونس کے نام خط میں کہا کہ میں پُرامید ہوں کہ بنگلہ دیش آپ کی قیادت میں اس مشکل سے جلد نکل آئے گا اور پاکستان اس مشکل وقت میں ہر طرح سے بنگلہ دیش کی مدد کے لیے تیار ہے۔
پاکستان پلیئنگ الیون: عبداللہ شفیق۔ صائم ایوب ۔ شان مسعود (کپتان) بابر اعظم ۔ سعود شکیل ( نائب کپتان) محمد رضوان ( وکٹ کیپر) سلمان علی آغا ۔ شاہین شاہ آفریدی ۔ نسیم شاہ ۔ خرم شہزاد اور محمد علی۔
بنگلہ دیش اسکواڈ: نجم الحسن شانتو (کپتان)، حسن محمود، لٹن داس، مہدی حسن میراز ، مومن الحق، مشفق الرحیم، ناہید رانا، نعیم حسن، شادمان اسلام، شکیب الحسن، شریف الاسلام، سید خالد احمد، تائجو الاسلام اور ذاکر حسن۔
میچ آفیشلز ; ایڈرین ہولڈ سٹوک اور رچرڈ کیٹل برو ( آن فیلڈ امپائرز) مائیکل گف (تھرڈ امپائر) راشد ریاض ( فورتھ امپائر) اور رنجن مدوگالے (میچ ریفری)