ہاکی

اسکول سطح پر ہاکی کو فروغ دیے بغیر قومی کھیل کی بحالی ممکن نہیں، رحیم خان

اسکول سطح پر ہاکی کو فروغ دیے بغیر قومی کھیل کی بحالی ممکن نہیں، رحیم خان

نوجوانوں کو ہاکی کی جانب راغب کرنے کے لیے تعلیمی اداروں میں ہاکی کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا، سابق اولمپئن کا نشتر ہال میں اظہارِ خیال

پشاور (سپورٹس لنک رپورٹ) قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان، اولمپئن اور عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی رحیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہاکی کی موجودہ زبوں حالی کی بنیادی وجہ نچلی سطح پر توجہ کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک سکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں ہاکی کی سرگرمیوں کو منظم اور فعال نہیں بنایا جاتا، تب تک قومی کھیل میں بہتری اور عالمی سطح پر دوبارہ مقام حاصل کرنا ممکن نہیں۔

وہ نشتر ہال پشاور میں منعقدہ اسپورٹس ہیروز ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جس میں مختلف کھیلوں سے وابستہ نامور شخصیات، کوچز، کھلاڑیوں اور اسپورٹس آرگنائزرز نے شرکت کی۔

رحیم خان نے کہا کہ ماضی میں ہاکی پاکستانیوں کے خون میں شامل تھی، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم نے اپنے قومی کھیل سے توجہ ہٹا لی۔ اگر آج ہم اپنے نوجوانوں کو ہاکی کی طرف واپس لانا چاہتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے سکول سطح پر انفراسٹرکچر، کوچنگ اور باقاعدہ مقابلے شروع کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں نے ہاکی کے فروغ کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک وقت کی عالمی چیمپئن ٹیم اب بین الاقوامی رینکنگ میں کہیں نظر ہی نہیں آتی۔ ہمیں سیاسی مداخلت سے پاک، میرٹ پر مبنی اور شفاف نظام متعارف کرانا ہوگا تاکہ نوجوان کھلاڑی اعتماد کے ساتھ میدان میں اُتریں اور ملک کے لیے کچھ کر دکھائیں۔

رحیم خان نے وفاقی اور صوبائی کھیلوں کے اداروں، خاص طور پر ڈائریکٹوریٹ آف اسپورٹس خیبر پختونخوا، پاکستان ہاکی فیڈریشن اور وزارت تعلیم سے مطالبہ کیا کہ وہ ہاکی کو تعلیمی نظام کا حصہ بنائیں اور ہر ضلع میں سکول ہاکی لیگ کا انعقاد یقینی بنائیں۔جب تک بچوں کو چھوٹی عمر میں ہاکی اسٹک تھامنے کا موقع نہیں ملے گا، ہم نیا وسیم احمد، شہباز سینیئر یا حسن سردار پیدا نہیں کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بہت سے نوجوان کھلاڑی سخت محنت اور جذبے کے باوجود آگے نہیں بڑھ پاتے کیونکہ بنیادی سہولیات، کوچز،اور نہ ہی مواقع میسر ہیں، رحیم خان نے تجویز دی کہ ہر زون، ڈویژن اور ضلع میں کم از کم ایک مکمل ہاکی اکیڈمی قائم کی جائے، جہاں بچے باقاعدہ تربیت حاصل کر سکیں۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!