کرکٹ، ھاکی و اولمپک، غیر جانبدار میدان پاکستان انڈیا بارڈر پائیدار حل امن کے ساتھ!
تحریر: کھیل دوست۔ شاہد الحق – اسپورٹس فلاحی کارکن، قومی کوچ

کرکٹ، ھاکی و اولمپک، غیر جانبدار میدان پاکستان انڈیا بارڈر پائیدار حل امن کے ساتھ!
"ڈریم پیس اولمپک ایرینا | کھیلوں کے ذریعے امن اور ترقی کا خواب | غیر جانبدار میدان کے لئے لازوال حل”
تحریر: کھیل دوست۔ شاہد الحق – اسپورٹس فلاحی کارکن، قومی کوچ،
پاکستان ہاکی فیڈریشن (PHF) کی جانب سے فیڈریشن آف انٹرنیشنل ہاکی (FIH) اور ایشین ہاکی فیڈریشن (AHF) کو یہ اطلاع دینا کہ وہ آئندہ ایشیا کپ کے لیے بھارت ٹیم نہیں بھیجے گی، خطے میں اسپورٹس اور سیاست کے درمیان پرانی خلیج کو ایک بار پھر نمایاں کر گیا ہے۔
پاکستان ھاکی کے سربراہ طارق بگٹی کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں کھلاڑیوں کو بھارت بھیجنا خطرے سے خالی نہیں، اس لیے وہ "سیکیورٹی خدشات” کے باعث ٹیم نہ بھیجنے پر مجبور ہیں۔ لیکن یہ بیان بظاہر تاخیر سے دیا گیا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ درحقیقت پاکستان کی شرکت کی خواہش موجود تھی، تاہم حکومت کی پالیسی، دباؤ اور تذبذب نے فیصلہ بدل دیا۔
کھیل یا سیاست کا میدان؟
یہ حقیقت ہے کہ بھارت کی جانب سے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھیلوں کے معاملات میں روایتی ہچکچاہٹ رہی ہے، خصوصاً کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد پر بارہا انکار کیا گیا۔ لیکن اس بار پاکستان کا انکار ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ یہ سوال اب صرف ہاکی یا کرکٹ تک محدود نہیں، بلکہ اس پورے خطے میں کھیلوں کے مستقبل، نوجوانوں کی سمت، اور تعلقات کے امکانات پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ڈریم پیس اولمپک ایرینا – خواب سے ضرورت تک ;
ایسے وقت میں جب نفرتیں بڑھ رہی ہوں، سرحدیں بند ہو رہی ہوں، اور کھیلوں کا میدان بھی میدانِ جنگ بن چکا ہو، "ڈریم پیس اولمپک ایرینا” کا تصور اب صرف ایک خواب نہیں بلکہ خطے کی شدید ضرورت بن چکا ہے۔
یہ خیال سب سے پہلے 2009 میں ابوظہبی میں ہونے والے “جنریشن فار پیس” (GFP) کیمپ میں پیش کیا گیا، جہاں میں نے "ڈریم پیس کورٹ” کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ آج یہ منصوبہ ترقی پا کر “ڈریم پیس اولمپک ایرینا” کی شکل اختیار کر چکا ہے — جو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک غیرجانب دار، غیر فوجی، عالمی کھیلوں کا زون ہو گا۔
ڈریم پیس اولمپک ایرینا کیا ہے؟
مقام: بھارت-پاکستان زیرو لائن واہگہ بارڈر پر یا کسی متفقہ غیرجانبدار علاقے میں۔
انفراسٹرکچر: ایک جدید، کثیرالمقاصد اولمپک اسپورٹس کمپلیکس، جہاں ہاکی، کرکٹ، کشتی، ایتھلیٹکس، اور روایتی کھیلوں کے لیے سہولیات ہوں گی۔
انتظام: پاکستان اور بھارت کے مشترکہ اسپورٹس امن کونسل کے ذریعے، عالمی اداروں (IOC اور اقوام متحدہ) کی نگرانی میں۔
مقاصد:
دوطرفہ کھیلوں کے مستقل، محفوظ، اور غیرسیاسی مقابلوں کا انعقاد۔
ہر چار سال بعد ڈریم پیس اولمپکس کا انعقاد۔
نوجوان کھلاڑیوں کے تبادلے، تربیت، اور وظائف۔
دنیا بھر سے امن کے پیغام کے ساتھ کھلاڑیوں کو مدعو کرنا۔
یہ صرف برصغیر نہیں، دنیا کا مسئلہ ہے
جب دنیا فلسطین و اسرائیل، شمالی و جنوبی کوریا، آذربائیجان و آرمینیا جیسے تنازعات کا سامنا کر رہی ہو، وہاں کھیل واحد زبان ہے جو سب کو سمجھ آتی ہے۔ ڈریم پیس اولمپک ایرینا، دنیا کا پہلا "امن کے لیے بنایا گیا اسپورٹس کمپلیکس” ہو سکتا ہے۔
اس منصوبے کے مثبت اثرات
کھیلوں کو سیاست سے پاک کرنا
عوامی رابطے اور ثقافتی تبادلوں کا فروغ
نوجوانوں کو دہشتگردی اور انتہا پسندی سے بچا کر ایک تعمیری راستہ دینا
دنیا کو ایک مثال دینا کہ دشمنی نہیں، دوستی کی گنجائش ہمیشہ موجود ہوتی ہے
خواب کو حقیقت بنائیں!
آج جب ہاکی کے میدان ویران اور سیاسی بیانات دشمنی کا زہر پھیلا رہے ہیں، تو ہمیں خواب دیکھنے کی ضرورت ہے — بڑے خواب۔
ڈریم پیس اولمپک ایرینا کوئی ہوائی منصوبہ نہیں، بلکہ خطے اور دنیا کے لیے امن، ترقی اور دوستی کا راستہ ہے۔
بھارت اور پاکستان کے پالیسی سازوں، کھیلوں کے اداروں، اور اقوامِ متحدہ سے میرا مطالبہ ہے کہ وہ اس امن کے خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
ہماری آنے والی نسلیں ہمیں اس بات سے یاد رکھیں، کہ ہم نے نفرتیں نہیں، محبتیں اگائیں… ہم نے جنگ کے میدان نہیں، کھیل کے میدان بسائے۔
شاہد الحق، اسپورٹس فلاحی کارکن، قومی سطح کے کوچ، اور SPOFIT کے بانی ہیں۔ انہوں نے 2009 میں ابوظہبی میں منعقدہ "جنریشن فار پیس” کیمپ میں "ڈریم پیس کورٹ” کا تصور پیش کیا تھا۔ وہ کھیلوں کے ذریعے امن، یوتھ ڈویلپمنٹ اور علاقائی ہم آہنگی کے علمبردار ہیں۔ spofit@gmail.com



