پروفیشنل باکسنگ کی مانیٹرنگ کے لیے نظام وضع کیا جائے:پرو گرین
عثمان وزیر کی حالیہ کامیابی پر شکوک برقرار، فائٹس کی مکمل انکوائری کروائی جائے

پروفیشنل باکسنگ کی مانیٹرنگ کے لیے نظام وضع کیا جائے:پرو گرین
عثمان وزیر کی حالیہ کامیابی پر شکوک برقرار، فائٹس کی مکمل انکوائری کروائی جائے
پروفیشنل فائٹس کے لئے پی بی ایف اور پرو گرین کا این او سی لازمی قرار دیا جائے،حکومت سے مطالبہ
اسلام آباد ; پروگرین باکسنگ فیڈریشن نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ پروفیشنل باکسنگ کی مانیٹرنگ کے لیے نظام وضع کیا جائے تاکہ جعلی باکسرز پروموٹ نہ ہو سکیں،
پروفیشنل باکسنگ فائٹ کے لئے پاکستان باکسنگ فیڈریشن اور پروگرین باکسنگ فیڈریشن کی جانب سے این او سی کو لازمی قرار دیاجائے۔
عثمان وزیر کی حالیہ کامیابی پر شکوک وشبہات برقرار ہیں اس لئے ان کی فائٹس کی مکمل انکوائری کروائی جائے۔اس سلسلے میں پروگرین کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں پاکستانی باکسر عثمان وزیر کی حالیہ فائٹ پر سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں،
ان کااس سلسلے میں موقفہے کہ عثمان وزیر کی فائٹس اورجیتے گئے ٹائٹل شکوک و شبہات کو جنم دیتے کیونکہ ان کے ریکارڈ میں معیاری حریف شامل نہیں اور آخری فائٹ بھی مشتبہ ہے۔ عثمان وزیر کے آخری حریف اسٹیو اونگن فرڈینینڈس 44 سالہ معمرباکسر تھے
جنہوں نے 57 سے زائد پروفیشنل فائٹس کھیل رکھی تھیں جن میں سے زیادہ تر میں اسے شکست ہوئی۔ ورلڈ نمبر86 رینکنگ کے حامل عثمان وزیر نے جس او پی بی ایف سلور ٹائٹل جیتنے کا دعویٰ کیا ہے وہ محض ایک ریجنل بیلٹ ہے اور یہ کسی عالمی سطح کے بڑے اعزاز کے زمرے میں نہیں آتی۔
اسی طرح انہوں نے اب تک کسی عالمی معیار کے نمایاں باکسر کا سامنا نہیں کیا جبکہ وہ کبھی پاکستان میں بھی نیشنل چیمپئن نہیں بن سکے، جس کی وجہ سے ان کی خودساختہ رینکنگ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
مزیدبر آں یہ فائٹ تھائی لینڈ میں منعقد ہوئی جہاں اکثر مقابلوں کو مشکوک اور طے شدہ (فکسڈ) قرار دیا جاتا ہے۔انہوں نے حکومت پاکستان اور پاکستان اسپورٹس بورڈسے مطالبہ کیا ہے کہپروفیشنل باکسنگ کی مانیٹرنگ کے لیے نظام وضع کیا جائے تاکہ جعلی اور خودساختہ ٹائٹلزکا دعویٰ کرنے والوں کا سدباب کیا جا سکے
اور جعلی باکسرز پروموٹ نہ ہو سکیں،پروفیشنل باکسنگ فائٹ کے لئے پاکستان باکسنگ فیڈریشن اور پروگرین کی جانب سے این او سی کو لازمی قرار دیاجائے،پاکستان اسپورٹس بورڈ بھی ایسے باکسرز پر کڑی نظر رکھے جو پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کی چند ہزارڈالرزکے بدلے رسوائی کا سبب بن رہے ہیں۔
پی ایس بی کی جانب سے این او سی نہ ملنے والے باکسرز کے خلاف پاکستان کا نام،پرچم اور لوگو استعمال کرنے پر سخت کارروائی کر کے انہیں ہمیشہ کے لئے بلیک لسٹ کیا جائے۔
اگر ہمارے مطالبات تسلیم کر کے یہ اقدامات اٹھا لئے گئے تو پاکستان میں پروفیشنل باکسنگ شفاف اور دیانتدارانہ انداز میں فروغ پائے گی اور قومی باکسرزاپنی اصل صلاحیتوں کے مطابق بین الاقوامی سطح پر مقام حاصل کر سکیں گے۔
دوسری جانب پاکستان باکسنگ فیڈریشن کا بھی اس حوالے سے سخت موقف سامنے آیا ہے،فیڈریشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عثمان وزیر کی چیمپئن شپ میں شرکت اورفتح کے حوالے سے مکمل انکوائری کی جائے،
ملک میں اولمپک اسٹائل امیچور باکسنگ کو فروغ دیا جائے اور اسے مکمل سرکاری سرپرستی فراہم کی جائے۔ یہی فارمیٹ پاکستان کو عالمی سطح پر اعزازات دلا سکتا ہے کیونکہ اولمپکس میں نمائندگی امیچور باکسنگ کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ پروفیشنل باکسنگ ذاتی حیثیت میں کھیلی جاتی ہے۔
پروفیشنل باکسرز پیسے کے بل بوتے پر شہرت اورمواقع حاصل کر لیتے ہیں لیکن امیچور باکسر ز اپنی محنت کی وہ قدر حاصل نہیں کر سکتا جسکا وہ اصل حقدار ہے اس طرح کئی با صلاحیت اور بہترین باکسرز گمنامی میں چلے جاتے ہیں۔



