نیشنل گیمز کراچی بدنظمی کی بھینٹ، دور دراز سے آئے کھلاڑی شدید اذیت اور بے بسی کا شکار

نیشنل گیمز کراچی بدنظمی کی بھینٹ، دور دراز سے آئے کھلاڑی شدید اذیت اور بے بسی کا شکار
کراچی ; کراچی میں جاری 35ویں نیشنل گیمز بدنظمی کے سنگین الزامات کی زد میں آ گئے ہیں۔ ملک بھر سے شرکت کرنے والے ہزاروں کھلاڑی اور آفیشلز ناقص انتظامات، ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی، رہائش کے مسائل اور شیڈول میں مسلسل تبدیلیوں کے باعث شدید ذہنی دباؤ اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
قومی سطح کے اس نمائشی ایونٹ میں کھلاڑیوں کے ساتھ پیش آنے والے مسائل نے سندھ حکومت کی میزبانی اور انتظامی صلاحیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
دوسرے صوبوں سے آئے کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹ سسٹم مکمل طور پر غیر فعال دکھائی دیا۔ کئی ٹیموں کو میچ وینیوز تک پہنچانے کے لیے مقررہ بسیں وقت پر فراہم نہیں کی گئیں جس سے مقابلے تاخیر کا شکار ہوئے۔ متعدد کھلاڑیوں نے بتایا کہ انہیں خود اطمینانی کے لیے ٹیکسی، رکشہ یا ایپ سروسز کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت پہنچنا پڑا۔
ایک ٹیم آفیشل نے صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ شیڈول کہیں اور، گاڑی کہیں اور اور ڈرائیور کسی دوسرے مقام پر تھا۔ کھلاڑیوں نے دن کا بیشتر حصہ صرف رابطے اور تصدیق میں گزارا۔
رہائش کے مسائل نے کھلاڑیوں کی ناراضی مزید بڑھا دی۔ شکایات کے مطابق ہاؤسنگ سہولیات سروس کے نام پر واجب الادا نہیں تھیں۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ جذبے کے ساتھ اپنے صوبے کی نمائندگی کے لیے آئے تھے مگر سب سے پہلے رہائش کے لیے جدوجہد کرنا پڑی۔ ان کے مطابق یہ مقابلہ نہیں صبر اور اعصاب کا امتحان بن چکا ہے۔
شیڈول اور وینیوز میں بار بار تبدیلیوں نے کھلاڑیوں کی تیاری بھی متاثر کی۔ بتایا جاتا ہے کہ میچ کا وقت پہلے صبح مقرر کیا جاتا اور چند گھنٹوں بعد اسے دوپہر یا شام میں تبدیل کر دیا جاتا۔ بعض مواقع پر مقابلے کی جگہ بھی آخری لمحے میں تبدیل کی گئی جس سے کھلاڑیوں کے حوصلے اور کارکردگی دونوں متاثر ہوئے۔
مزید برآں کئی وینیوز پر میڈیکل عملہ اور ٹیکنیکل آفیشلز غیر موجود رہے۔ زخمی کھلاڑیوں کو بروقت ابتدائی طبی امداد نہ مل سکی جبکہ شکایات درج کرانے کے لیے کوئی واضح طریقہ کار بھی دستیاب نہیں تھا۔ انفارمیشن ڈیسک غیر فعال اور پاسز کے نظام میں بھی بدنظمی زوروں پر رہی۔
کھلاڑیوں اور اسپورٹس حلقوں کے مطابق اس نوعیت کی صورتحال نے نہ صرف اسپورٹس مینجمنٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ مستقبل میں کھلاڑیوں کے اعتماد کو بھی متاثر کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اسی طرز عمل میں اصلاح نہ کی گئی تو پاکستان میں کھیلوں کا معیار اور وقار مزید نیچے جا سکتا ہے۔



