لمبی رینج شوٹنگ میں انقلاب: محسن نواز نے پاکستان کا نام روشن کر دیا

لمبی رینج شوٹنگ میں انقلاب: محسن نواز نے پاکستان کا نام روشن کر دیا
واہ کینٹ میں واقع پاکستان آرڈیننس فیکٹری کی شوٹنگ رینج کرکٹ اسٹیڈیم کی گونجتی آوازوں سے یکسر مختلف دنیا ہے۔ یہاں کامیابی چھکوں اور وکٹوں سے نہیں بلکہ ملی میٹر کی درستگی اور سانس کے کنٹرول سے ناپی جاتی ہے۔ اسی خاموش اور منظم ماحول میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے محسن نواز نے 2004 میں شوٹنگ کو اپنا مقدر بنایا۔
بیس برس بعد محسن نواز پاکستانی کھیلوں میں ایک منفرد مقام حاصل کر چکے ہیں۔ وہ پاکستان کے سب سے زیادہ اعزازات یافتہ ایف کلاس شوٹر بن چکے ہیں جنہوں نے بغیر کسی بڑے ادارہ جاتی تعاون کے 10 بین الاقوامی تمغے جیتے۔ مارچ 2026 میں انہیں تمغۂ امتیاز سے نوازا جائے گا، جس کے ساتھ ہی وہ یہ قومی اعزاز حاصل کرنے والے پہلے سویلین شوٹر بن جائیں گے۔
عام کھلاڑیوں کے برعکس محسن کی کامیابی کا سفر حکومتی سرپرستی کے بجائے ذاتی محنت، خود سرمایہ کاری اور غیر معمولی عزم پر مبنی رہا۔ مہنگے آلات پر بھاری ٹیکس اور محدود سہولیات کے باوجود انہوں نے ہمت نہ ہاری۔ اسی جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ وہ امریکہ اور برطانیہ کی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن دونوں کے لائف ممبر بننے والے پہلے پاکستانی ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر ان کی پہچان 2016 میں اس وقت بنی جب انہوں نے امریکہ میں راکی ماؤنٹین چیمپئن شپ میں 800 یارڈ مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
2018 میں انہوں نے این آر اے یو ایس لانگ رینج شوٹنگ میں پاکستان کے لیے پہلا سونے کا تمغہ جیتا۔ اس کے بعد 2019 میں انڈیانا پولس میں چاندی، 2020 میں بسلی مقابلوں میں سلور، اور 2021 میں جنوبی افریقہ میں کانسی کا تمغہ ان کے کھاتے میں آیا۔
2022 میں انہوں نے بسلی لانگ رینج چیمپئن شپ میں تین گولڈ اور دو سلور میڈل جیت کر عالمی سطح پر اپنی دھاک بٹھا دی۔ 2023 اور 2024 میں یورپی مقابلوں میں بھی انہوں نے شاندار کارکردگی دکھائی اور مجموعی طور پر 10 بین الاقوامی تمغے جیت کر پاکستانی تاریخ رقم کی۔
وہ اس وقت جنوبی افریقہ میں عالمی چیمپئن ہرمن رولفیس کی زیر نگرانی تربیت حاصل کر رہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر معروف اداروں کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔ ملک کے اندر بھی وہ کئی قومی ٹائٹلز اور ریکارڈ اپنے نام کر چکے ہیں۔
محسن نواز صرف بہترین شوٹر ہی نہیں بلکہ اسپورٹس سائیکالوجسٹ اور نیوٹریشنسٹ بھی ہیں۔ وہ نوجوان کھلاڑیوں کو ذہنی مضبوطی کی اہمیت سکھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ “اصل ہتھیار ذہن ہوتا ہے۔”
محسن نواز کا سفر اس بات کی مثال ہے کہ اگر حوصلہ مضبوط ہو تو بغیر کسی سہارے کے بھی عالمی سطح پر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ وہ پاکستان کے لیے ایک نئی سوچ اور نیا راستہ متعارف کرا رہے ہیں، جہاں کھلاڑی اپنی محنت کے بل بوتے پر دنیا میں جگہ بنا سکتے ہیں۔


