ماسکو(سپورٹس لنک رپورٹ) جذبوں کے سمندر میں فتح کے موتی کی تلاش میں تیزی آگئی۔فیفا ورلڈ کپ دوہزار اٹھارہ کی سیمی فائنل لائن اپ مکمل ہونے کے بعد شائقین میں جوش وخروش مزید بڑھ گیا اور اُن کی نگاہیں15جولائی کو لوز نیکی اسٹیڈیم پر ہونے والے فیصلہ کن میچ پر جم چکی ہیں جس میں فٹ بال کا نیا فاتح عالم سامنے آئے گا۔ کئی نشیب و فراز کے حامل اس ٹورنامنٹ میں 60میچز پورے ہو چکے ہیں اور کھلاڑیوں کی ٹھوکر سے 157 گیندوں کو جال میں داخلے کی اجازت ملی۔ کروشیا اور بلجیم نے ناقابل شکست رہتے ہوئے سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ انگلینڈ اور فرانس نے ایک ، ایک مرتبہ مخالف ٹیموں کیخلاف میچز برابر کھیلے۔ شاندارکھیل پیش کرنے پر تین کھلاڑیوں ہیری کین ، رومیلو لوکا کو اور ڈینس چیری شیف کے درمیان ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر کیلئے مقابلہ سخت ہوگیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق 21ویں ورلڈ کپ نے اپنے آغاز سے ہی دنیا بھر کے شائقین کو متوجہ کیا اور وقت گزرنے کے ساتھ ان کی دلچسپی میں اس وقت شدت آگئی جب اہم اور بڑی ٹیمیں غیر متوقع طور پر ٹورنامنٹ سے باہرہونے لگیں۔ سابق عالمی چیمپئن جرمنی ، ایران ، مصر،نائیجیریا، جنوبی کوریا، پیرو،سربیا،کوسٹا ریکا اور سینیگال جیسی ٹیمیں ناک آؤٹ مرحلے تک نہ پہنچ سکیں اور انہیں ابتدائی راؤنڈ میں خراب کارکردگی کے باعث رخت سفر باندھنا پڑا۔گروپ اے سے یورو گوئے اور میزبان روس ، گروپ بی سے سابق عالمی چیمپئن اسپین اور پرتگال، گروپ سی سے فرانس اور ڈنمارک ، گروپ ڈی سے کروشیا اور ارجنٹائن، گروپ ای سے برازیل اور سوئٹزرلینڈ، گروپ ایف سے سویڈن اور میکسیکو، گروپ جی سے بلجیم اور انگلینڈ ،گروپ ایچ سے کولمبیا اور جاپان نے پری کوارٹر فائنل کیلئے کوالیفائی کیا۔ سابق دفاعی چیمپئن جرمنی کے ابتدائی راؤنڈ میں ناقص کارکردگی کے باعث میگا ایونٹ سے باہر ہونے پر حیرت کا اظہار کیا گیا جو صرف ایک میچ ہی سویڈن کیخلاف دو ،ایک سے جیت سکی۔میکسیکو کیخلاف اسے ایک، صفر اور جنوبی کوریا کیخلاف دو، صفر کی شکست کا داغ لگا۔ فٹ بال کے چاہنے والوں کو ٹورنامنٹ میں پسندیدہ کھلاڑیوں کی جانب سے 157 گولز اسکور کرتے ہوئے دیکھنے کا بھی موقع ملا تو میدان پر نظم و ضبط کی عدم پاسداری پر ریفریز نے 205مرتبہ یلو کارڈز بھی جاری کئے جبکہ چار کھلاڑیوں کو ریڈ کارڈز ملنے کی صورت میں ٹیم کا ساتھ چھوڑ کر فیلڈ سے جانا پڑا ۔ اگر ٹورنامنٹ میں یلو کارڈز کے اجراء کی اوسط نکالی جائے تو وہ تین اعشاریہ پانچ بنتی ہے جبکہ اوسطاً صفر اعشاریہ صفر، سات سے ریڈ کارڈز ملے ۔60 میچوں کے دوران مختلف ٹیموں نے 46ہزار 172مرتبہ پاسز دیئے اور ہر میچ میں گول کرنے کی اوسط دو اعشاریہ چھ رہی۔ بلجیم کی میگا ایونٹ میں شاندار کارکردگی کا ثبوت سب سے زیادہ14گولز کرنے سے بھی ملتا ہے اور اگر فیلڈ پر بہترین اٹیک کی بات کی جائے تو پانچ مرتبہ کے عالمی چیمپئن برازیل کے نام قرعہ فال نکلتا ہے جس نے مخالف ٹیموں کے گول پوسٹ پر 292 منظم حملے کئے ۔ گوکہ اسپین کی ٹیم میگا ایونٹ میں ناک آؤٹ مرحلے سے آگے نہ بڑ ھ سکی تاہم ٹورنامنٹ میں بہترین پاسنگ کا منفرد ریکارڈ اس کے نام درج ہوگیا ۔ سابق عالمی چیمپئن کے کھلاڑیوں نے فیلڈ پر متحرک ہو کر 3120مرتبہ ایک دوسرے کو پاسز دیئے جبکہ بہترین دفاع میں میزبان روس بازی لے گیا جس نے 259مرتبہ کلیئرنس ، ٹیکل اورسیوز کی بدولت کروڑوں شائقین کے دل جیت لئے ۔ اگر کھلاڑیوں کی کارکردگی پر بات کی جائے تو برازیل کے نیمار جونیئر نے مخالف گول پوسٹ کے اندر گیند کو داخل کرنے کیلئے سب سے زیادہ 27مرتبہ کوشش کی اور ان کے صرف 13نشانے درست سمت پر گئے ۔ میکسیکو کے گلرمو اوچوا نے مخالف ٹیموں کے سب سے زیادہ 25حملوں کو ناکام بنایا جبکہ سب سے زیادہ فاصلہ طے کرنے کے اعتبار سے ڈنمارک کے روس کے رامن ز وبنن کو بہترین قرار دیا جا رہا ہے جنہوں نے 62کلو میٹرز پورے کئے ۔ انہوں نے ڈنمارک کے کرسچین ایرکسن کو اس منفر د اعزاز سے محروم کیا جنہوں نے ابتدائی راؤنڈ میں36کلو میٹرز کور کئے تھے ۔ اسپین کے سرجیو راموس کو 485پاسز کی بدولت میگا ایونٹ میں اولیت حاصل رہی۔ گراؤنڈ میں نظم وضبط کی خلاف ورزی میں کولمبیا کے کارلوس سانچیز کا نام گونجتا رہا جنہیں ریفری نے چھ مرتبہ فاؤل پر قابل گرفت سمجھا ۔ انہیں ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ایک یلو اور ایک ریڈ کارڈ بھی دکھا یا گیا ۔قوانین کی دھجیاں بکھیرنے پر سوئٹزر لینڈ کے مائیکل لنگ دوسرے اور جرمنی کے جیروم بوٹینگ تیسرے نمبر پر رہے ۔ ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی نے انگلینڈ کے کپتان ہیری کین کو گولڈن بوٹ کے مزید قریب کردیا ہے ۔ وہ اب تک چھ گول اسکور کر چکے ہیں اور ان کا معتبر اعزاز کیلئے بلجیم کے رومیلو لوکا کو اور میزبان روس کے ڈینس چیری شیف سے مقابلہ ہے جنہو ں نے چار ،چار گول اسکور کر رکھے ہیں۔