تحریر،،نواز گوہر
پاکستان کرکٹ ٹیم اس بار کا دورہ زمبابوے ایک مدت تک یاد رکھا جائے گا، قومی کرکٹ ٹیم نے پہلے زمبابوے میں کھیلی جانے والی سہ فریقی کرکٹ سیریز میں زمبابوے اورآسڑیلیا جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دیکر کامیابی حاصل کی اور پھر بعد میں میزبان زمبابوے کی ٹیم کو پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز میں پانچ صفر سے شکست دیکر 7ویں بار سیریز میں کلین سویپ کرنے کااعزاز حاصل کیا،اس میں کوئی شک نہیں کہ زمبابوے کرکٹ ٹیم اس وقت بحران سے دوچار ہے اور اس کے پانچ پلئیرز تنخواہیں نہ ملنے پہ بائیکاٹ کر گئے تھے۔ دو ریگولر پلئیرز انجری کا شکار ہوتھے۔ ایک نے مستقبل سے جڑے خدشات کے مارے ہاتھ کھینچ لیا۔ جب آٹھ ریگولر پلئیرز دستیاب نہ ہوں تو پہلے سے ہی تھکی ہاری ٹیم سیریز میں کیا کمال دیکھا سکتی ہے، ان تمام باتوں کے باوجود جب ذکر مستقبل میں ذکر سیریز کا آئے گا تو بات پاکستان کی جانب سے بنائے والے ریکارڈز کی ہی ہو گی کوئی یہ نہیں کہے گا کہ زمبابوے کو کون سے کھلاڑی دستیاب تھے اورکون سے کھلاڑی دستیاب نہیں تھے اس لحاظ سے پاکستان کرکٹ ٹیم نے بلاشبہ کرکٹ کی ریکارڈز بک میں اپنا نام درج کرا لیا ہے، ایشین ڈان بریڈ مین ظہیرعباس کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اگر آپ سنچری سکورکرتے ہیں اور اس دوران آپ کے پانچ کیچ ڈراپ ہوتے ہیں تو میچ کے اختتام پر آپ کی سنچری ہی کو داد دی جائے گی پانچ ڈراپ کیچز کا کوئی ذکر نہیں کرے گا۔زمبابوے کیخلاف پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز فخر زمان اور امام الحق کیلئے بہت زرخیز ثابت ہوئی اوردونوں نے رنز اور ریکارڈز کے انبار لگا دیئے اس سیریز کے دوران کون کون سے نئے ریکارڈز بنے ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔زمبابوے کیخلاف پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز کے دوران بائیں ہاتھ کےپاکستانی اوپنرز امام الحق اور فخر زمان نے زمبابوے کے خلاف پانچ میچوں میں مجموعی طور پر 704 رنز بنائے، دونوں کے درمیان سب سے بڑی 304 رنز کی شراکت رہی۔دو ملکوں کے درمیان سیریز میں کسی بھی ملک کے اوپنرز کی یہ بہترین کارکردگی ہے۔ اس سے قبل2011 کے ورلڈ کپ میں سری لنکا کے اوپنر اوپل تھرنگا اور سنگا کارا نے 9 میچوں میں 800 رنز بنائے تھے۔پاکستان اور زمبابوے کے درمیان 5 میچوں پر مشتمل سیریز میں پاکستان کے فخر زمان نے ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین ایک ہزار رنز مکمل کرنے کا بھی ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔نومبر 2003 میں عمران فرحت اور یاسر حمید نے نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز میں 590 رنز بنائے تھے، دونوں کے درمیان سب سے بڑی شراکت 197رنز کی تھی۔فخر زمان نے سیریز میں پانچ سو رنز بنانے کا اعزاز حاصل کرلیا۔وہ پانچ میچوں کی دو طرفہ سیریز میں پانچ سور رنز بنانے والے پہلے بیٹسمین ہیں۔فخر زمان نے 5 میچوں پر مشتمل سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیا، ان سے قبل زمبابوے کے ہیملٹن مساکڈزا نے کینیا کے خلاف 5 میچوں پر مشتمل سیریز میں 467 رنز بنائے تھے۔فخر زمان سے قبل ویسٹ انڈیز کے سر ووین رچرڈز، جنوبی افریقہ کے کونٹن ڈی کوک، انگلینڈ کے جوناتھن ٹراٹ اور کیون پیٹرسن اور پاکستان کے بابر اعظم مشترکہ طور تیز ترین ایک ہزار رنز بنانے والے سرِفہرست کھلاڑی تھے جنہوں نے یہ سنگِ میل 21 اننگز میں مکمل کیا تھا۔رچرڈز نے 1980 میں 21 اننگز میں ہزار رنز مکمل کرتے ہوئے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا تاہم فخرزمان نے 18 اننگز میں ایک ہزار رنز بنا کر یہ ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔فخر زمان نے اپنے ایک ہزار ایک روزہ رنز 18 اننگز میں مکمل کیے ہیں۔یاد رہے کہ جمعے کے روز زمبابوے کے خلاف چوتھے ایک روزہ کرکٹ میچ میں فخر زمان کی ڈبل سنچری کی بدولت پاکستان نے ایک روزہ کرکٹ میں اپنا سب سے بڑا مجموعی اسکور بنایا تھا۔فخر زمان نے زمبابوے کی سیریز میں پاکستان کی جانب سے پہلی ڈبل سنچری بنانے کے بعد ایک اور عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔انہوں نے ایک سیریز میں430رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔اس سے قبل 2002 میں پاکستان کے محمد یوسف نے 405 رنز بنانے کے دوران وکٹ نہیں گنوائی تھی۔پاکستانی اوپنر امام الحق نے زمبابوے کے خلاف سیریز میں تیسری اور اپنے کیریئر کی چوتھی سنچری اسکور کی۔امام الحق دنیا کے پہلے بیٹسمین ہیں جنہوں نے دس میچوں میں چار سنچریاں بنانے کا منفرد اعزاز حاصل کیا۔22 سالہ امام الحق نے پہلے میچ میں 128 دوسرے میچ میں 44 تیسرے میچ میں صفر اور چوتھے میں 113 رنز بنائے تھے۔اس کے ساتھ ساتھ اس میچ میں فخر زمان اور امام الحق ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی اوپنگ جوڑی بھی بن گئے۔امام الحق اور فخر زمان نے پہلے میچ میں 113 دوسرے میں 119 تیسرے میں صفر اور چوتھے میں ورلڈ ریکارڈ 304 رنز کی اوپننگ شراکت قائم کی تھی۔امام الحق دنیا کے ان خوش نصیب بیٹسمینوں میں شامل ہوگئے ہیں جنہوں نے ایک سیریز میں تین سنچریاں بنائی ہیں۔امام سے قبل ظہیر عباس 1982-83 میں بھارت کے خلاف چار میچوں میں تین سنچریاں بنا چکے ہیں۔بابر اعظم نے گزشتہ سال ویسٹ انڈیز کے خلاف تین میچوں میں تین سنچریاں بنائی تھیں۔جنوبی افریقا کے ڈی کوک ویسٹ انڈیز کے ڈیسمنڈ ھینز، جنوبی افریقا کے اے بی ڈی ویلئرز اور فاف ڈپلوسی ایک سیریز میں تین، تین سنچریاں بنا چکے ہیں۔سری لنکا کے سنگا کارا نے آسٹریلیا نیوزی لینڈ میں 2015 کے ورلڈ کپ کے سات میچوں میں چار سنچریاں بنائی تھیں۔