نئی دہلی(سپورٹس لنک رپورٹ) بھارتی بورڈ کو پاکستان کے کیس میں اپنا موقف ثابت کرنے کیلیے ثبوت جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جب کہ پیش کردہ بیانات میں حکومت کی جانب سے نہ کھیلنے کا تحریری حکم شامل نہیں ہے ۔تفصیلات کے مطابق”بگ 3“ کی حمایت پر بھارت نے پاکستان سے2014 ءمیں 6 باہمی سیریز کا معاہدہ کیا تھامگر ایک بھی سیریز نہ ہو سکی،،بھارتی بورڈ کا جواز یہ ہے کہ حکومت اجازت نہیں دیتی،چونکہ ”بگ تھری“ ختم ہو چکا لہذا معاہدے پر عمل کا بھی کوئی جواز نہیں رہا،،پاکستان نے مالی خسارے پر رواں سال جنوری میں بی سی سی آئی کیخلاف70 ملین ڈالر زرتلافی کا کیس کیا، اس کیلئے بھاری معاوضے پر برطانوی وکلا کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔کیس میں کوشش کے باوجود بی سی سی آئی کسی حکومتی شخصیت سے تحریری طورپر یہ بیان نہیں لے سکا ہے کہ ”بھارتی حکومت نے پاکستان سے کھیلنے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے“ ،اب تک 4افراد کی جانب سے بیانات جمع کرائے گئے اور ان سب کا تعلق بی سی سی آئی سے ہے، انھوں نے یہی جواز اختیار کیا کہ ہم تو پاکستان سے کھیلنا چاہتے ہیں مگر حکومت اجازت نہیں دے رہی۔دوسری جانب پاکستان کی جانب سے بطور گواہ چیئرمین نجم سیٹھی اور سی او او سبحان احمد کے بیانات جمع ہوئے تھے، انھوں نے موقف اپنایا کہ کرکٹ میں سیاسی مداخلت نہیں ہو سکتی، جب بھارتی ٹیم پاکستان سے آئی سی سی اور اے سی سی ایونٹس میں مقابلہ کر رہی ہے تو باہمی سیریز کیوں نہیں ہو سکتی؟ اگر سکیورٹی خدشات پر دورہ نہیں ممکن تو یو اے ای میں کھیل لیں، آئندہ ماہ وہاں ایشیا کپ میں بھی تو بھارتی ٹیم پاکستان سے کھیلے گی۔دبئی میں دونوں بورڈز کے گواہان ایک دوسرے سے جرح کریں گے اور اعتراضات اٹھائے جائیں گے، پھر ٹریبیونل حتمی بیانات سنے گا جس کے کیس کافیصلہ سنا دیا جائے گا۔۔آئی سی سی کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی یکم سے 3 اکتوبر تک دبئی میں سماعت کے دوران کیس کا فیصلہ کرے گی،اس کیلیے مائیکل بیلوف کی سربراہی میں پینل تشکیل دیا جا چکا ہے جس کے دیگر ارکان جان پولسن اور انابیل بینیٹ ہیں، ان کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکے گا اور دونوں بورڈز ماننے کے پابند ہوں گے۔