لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)عمران خان کے وزیراعظم بننے اور نئی حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی ایسا لگ رہا ہے کہ ملک میں ڈپارٹمنٹ کی کرکٹ ٹیمیں بند ہونے والی ہیں اور خد شہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اداروں کی ٹیمیں بند ہونے سے درجنوں کھلاڑی بےروزگار ہوجائیں گے۔ یکم ستمبر سے قائد اعظم ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ شروع ہورہا ہے جس میں 8 ڈپارٹمنٹ اور 8 ریجن کی ٹیمیں حصہ لیں گی۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت 40 سے زائد چھوٹے بڑے ڈپارٹمنٹس میں 1500 سے زائد کھلاڑی ملازمت کرتے ہیں۔ڈپارٹمنٹل کرکٹ سے عالمی شہرت حاصل کرنے والے پاکستانی کرکٹرز وزیراعظم عمران خان کے سامنے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی حمایت میں بولنے میں بری طرح ناکام رہے بلکہ انہوں نے اس بارے میں کوشش ہی نہیں کی۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی کے لیگ اسپنر عبدالقادر نے اداروں کی کرکٹ کی حمایت میں گفتگو شروع کی لیکن عمران خان اپنے کئی سال پرانے مو¿قف پر قائم دکھائی دیئے۔ماضی میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی حمایت کرنے اور اس فارمیٹ سے عالمی شہرت حاصل کرنے والے کرکٹر، وزیراعظم عمران خان کے سامنے نہ بول سکے اور انہیں قائل کرنے کے بجائے انہوں نے خاموشی میں ہی عافیت سمجھی۔۔وزیراعظم عمران خان نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، وہ ریجنل کرکٹ کے فروغ کا ارادہ رکھتے ہیں اور ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو تباہی کی جڑ سمجھتے ہیں۔وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں وسیم اکرم،، جاوید میانداد، وقار یونس معین خان،، رمیز راجا، مشتاق احمد، انضمام الحق، مدثر نذر، عبدالقادر کے علاوہ سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر اور عمران خان کے قریبی دوست ذاکر خان بھی موجود تھے۔۔وسیم اکرم اور معین خان آج بھی پی آئی اے سے وابستہ ہیں۔ جاوید میانداد طویل عرصے حبیب بینک سے وابستہ رہے اور ماضی میں وہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی حمایت کرتے تھے۔رمیزراجا پی این ایس سی اور الائیڈ بینک کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ذاکر خان زرعی ترقیاتی بینک سے کھیلتے تھے۔ وقار یونس،انضمام الحق،مشتاق احمد اور مدثر نذر یوبی ایل کی جانب سے کھیلتے تھے۔عبدالقادر حبیب بینک سے کھیلتے تھے اور اس وقت زرعی بینک کے کوچ ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے عمران کے سامنے اپنا مو¿قف دبنگ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی لیکن حمایت نہ ملنے سے وہ مایوس ہوگئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق لیگ سپنر عبدالقادر نے تجویز دی کہ ڈپارٹمنٹ کی کرکٹ ٹیموں کو ختم نہ کیا جائے۔ عمران خان نے اپنے مو¿قف کو واضح کیا کہ وہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے تاہم کوشش کریں گے کھلاڑیوں کی ملازمتیں ختم نہ ہوں، ریجنل کرکٹ ہی اصل کرکٹ ہے۔ نئے کرکٹ سسٹم میں 8 ریجن کی ٹیمیں فرسٹ کلاس میں شرکت کریں گی جبکہ 8 ریجن کی ٹیمیں گریڈ ٹو میں حصہ لیں گی۔