کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستانی فٹ بال ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ طارق لطفی نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستانی ٹیم کی کپتان اور سات کھلاڑیوں کا قومی کیمپ میں شامل ہونے والی ٹیم کا پریمیئر لیگ فٹ بال میں شامل نہ ہونا حیران کن ہے، تین سال کے عرصے بعد پریمیئر لیگ فٹ بال لیگ میں ٹاپ ٹیموں کی عدم شرکت ایک سوالیہ نشان ہوگی، پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سربراہ سے خصوصی درخواست ہے کہ تین سال کے وقفے کے بعد شروع ہونے والی لیگ میں ٹیموں کی تعداد بڑھائی جائے، جن ٹیموں کی کارکردگی بہتر نہ ہو انہیں آئندہ سال ریلی گیٹ کیا جائے۔ سوئی سدرن گیس کے کوچ کا قومی اخبار سے باتیں کرتے ہوئے طارق لطفی کا کہنا تھا کہ پاکستانی فٹ بال کا سب سے بڑا ایونٹ پریمئر لیگ15 ستمبر سے پنجاب کے چار سینٹرز پر شروع ہورہا ہے اور اس کا فائنل رائونڈ سندھ میں متوقع ہے۔ تین سال بعد ہونے والے ایونٹ میں پاکستان کی کئی ٹاپ کلاس ٹیمیں شامل نہیں ہیں جن میں سوئی سدرن گیس کمپنی کی ٹیم بھی شامل ہے، میری ٹیم سے سات کھلاڑی قومی فٹ بال کیمپ میں شامل تھے۔ صدام حسین جنہیں دو سال کیلئے قومی ٹیم کا کپتان بنایا گیا ہے وہ ان کے علاوہ نائب کپتان اور دیگر کھلاڑی بھی میری ٹیم کے ساف چیمپئن شپ کھیلنے ملک سے باہر گئے ہیں۔ سوئی سدرن گیس، سول ایوسی ایشن، سوئی نادرن گیس پائپ لائن، ایشیا گھی مل، کوئٹہ کی بی پی پی ایل، اشرف شوگر ان میں سے بہترین ٹیموں کا انتخاب کیا جائے ۔ اس بار ٹیموں کی تعداد 12 کے بجائے16 کرلیں اور ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔ ملک میں ڈومیسٹک سسٹم انتہائی کمزور ہے۔ اس سسٹم کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بیک وقت کئی کئی کھلاڑی تیار ملیں جو عالمی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کیلئے دستیاب ہوں۔ پاکستان فٹ بال فیڈرشن کے سربراہ فیصل صالح حیات اس صورتحال کا جائزہ لیکر فیصلہ کرنا چاہئے کہ وہ ادارے جنہوں نے نامساعد حالات کے باوجود اپنے ادارے میں نئی ٹیموں کو تشکیل دیا ہے ان کی کارکردگی کی بنیاد پر ملکی ایونٹس میں شامل کیا جائے۔