دبئی (عبدالرحمان رضا) آسٹریلیا کیخلاف جاری ٹیسٹ میچ میں ٹیسٹ کیرئیر کی پہلی سنچری بنانے والے حارث سہیل نے کہا ہے کہ جب میں کھیل رہا تھاتو آسٹریلیا کے کھلاڑیوں نے ایک دو مرتبہ بیہودہ باتیں کیں مگر میں نے کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا ۔ دبئی ٹیسٹ کے دوسرے روز کھیل ختم ہونے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے حارث سہیل کا کہنا تھا کہ میں دورہ انگلینڈ کے دوران 30-40 رنز ہی بنا پا رہا تھا اور اب گھبراہٹ سے باہر نکلنا چاہتا تھا اور مجھے خوشی ہے کہ آج میں ایسا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ حارث سہیل دوبئی تیسٹ کے دوسرے روز سینچری بنانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہےتھے ان کا کہنا تھا کہ اپنے ملک کیلئے کھیلتے ہوئے ٹیسٹ میچ میں سنچری بنانا ایک اعزاز کی بات ہوتی ہے اور مجھے ایسا کرنے کیلئے سخت محنت کرنا پڑی۔ایک سوال کے جواب میں حارث سہیل کا کہنا تھا کہ میں بہت شائستہ مزاج رکھتا ہوں اس لئے آسٹریلین کھلاڑیوں کی جانب آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا حالانکہ ایک دو مرتبہ انہوں نے بیہودہ باتیں کیں مگر میں نے نظرانداز کر دیا۔حارث سہیل نے آسٹریلیا کیخلاف عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیسٹ کیرئیر کی پہلی سنچری بنائی اور 240 گیندوں پر 2 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 110 رنز بنائے تھےحارث سہیل نے آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ میچ میں سنچری بنائی تو ہر پاکستانی خوش ہو کر داد دینے لگا مگر دوسرے رروز کا کھیل ختم ہونے کے بعد جب وہ میڈیا سے گفتگو کرنے آئے تو ٹرانسلیٹر نے ان کے بارے میں ایسے الفاظ کہہ دئیے کہ ہر کوئی آگ بگولہ ہو گیا۔ حارث سہیل بہترین کرکٹر ضرور ہیں مگر اچھی انگریزی نہیں بول سکتے جس میں کوئی مضائقہ بھی نہیں مگر جب وہ صحافیوں سے گفتگو کرنے آئے تو ٹرانسلیٹر نے صحافیوں سے ”معافی“ مانگی کہ حارث سہیل انگریزی نہیں بول سکتے اور اردو میں بات کریں گے۔ پاکستانیوں کو ٹرانسلیٹر کی یہ بات پسند نہیں آئی جن کا کہنا ہے کہ حارث سہیل اگر انگریزی میں گفتگو نہیں کر سکتے تو اس حوالے سے معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی بلکہ سیدھی طرح یہ بھی کہا جا سکتا تھا کہ حارث سہیل اردو میں گفتگو کریں گے، مگر چھوٹی سی غلطی قومی کرکٹر کی بھی سبکی کا باعث بن گئی ہے۔