تحریر: آغا محمد اجمل
سپریم کورٹ کے محترم چیف جسٹس ٹاقب نٹار کے فیصلے کی روشنی میں ایک ماہ کے اندر پی ایف ایف کا الیکشن کروانے کا جو عندیہ دیا گیا ہے اس سے قوی امید جاگ رہی ہے کہ چاروں صوبوں, اسلام آبد ریجن, آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان اور ڈیپارڈمنٹ اپنے اس قانونی حق کو پاکستان میں فٹ بال کو اس کی اصل ڈگر پر رواں دواں کر یں گے۔
اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے کےلیئے اباجی سے رہنمائی چاہی تو انہوں نے فرمایا”اجمل تم ہر وہ کام کرسکتے ہو جو غیر قانونی اور غیر اخلاقی نہ ہو۔” اسی لیئے میری صوبوں, اسلام آباد ریجن سے گزارش ہے کہ آپ اپنے اس قانونی حق سے فردواحد کی بجائے قومی وقار کو مدنظر رکھ کر مجسم اخلاق قیادت کو موقع فراہم کریں۔
مکافاتِ عمل کا سلسلہ صرف ایک موقع کا متلاشی ہوتا ہے۔ خدارا اس موقع کو ضائع مت ہونے دیں۔ فیڈریشن پر صرف اور صرف فٹبالر کا حق ہے یا وہ جنہوں نے اپنے تن من دھن سے فٹبال کو گراس روٹ لیول پر مقبول عام رکھ کر استاد کا درجہ حاصل کیا ہے۔
اسلام آباد ریجن کے جنرل سیکرٹری محترم شرافت حسین بخاری سے الیکشن کے حوالے سے جب استسفار کیا تو انہوں نے کہا ” آغا وہی قیادت معتبر ہو گی جو فیفا کے فنڈ کے ٹمرات کو گراس روٹ لیول تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہو نہ کہ اپنے حواریوں کو نوازنے میں لگا رہے۔”
مکافاتِ عمل کا سلسلہ صرف ایک موقع کا متلاشی ہوتا ہے۔ خدارا اس موقع کو ضائع مت ہونے دیں۔ فیڈریشن پر صرف اور صرف فٹبالر کا حق ہے یا وہ جنہوں نے اپنے تن من دھن سے فٹبال کو گراس روٹ لیول پر مقبول عام رکھ کر استاد کا درجہ حاصل کیا ہے۔
اب کچھ دنوں کی بات ہے یہ بہترین موقع ہے۔ اب یہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ کیا آپ فٹ بال کو پاکستانی رنگ میں رنگنا چاہتے ہیں یا فردِ واحد کے حوالے کرکے شتر مرغ کی طرح اپنی گردن کو ذاتی مفادات میں چھپانا چاہتے ہیں۔
یہ الیکشن کے نتائج ہی واضح کریں گے آیا ہمارا فٹبال پی ایف ایف ہو جائے گا یا ایف ایف ایف ہی رہے گا۔