ممبئی ( سپورٹس لنک رپوٹ) آئی سی سی پر حکمرانی قائم رکھنے کیلئے بھارت نے اپنی چال چلتے ہوئے بساط پر اپنا مہرہ آگے بڑھا دیا اورصدر بھارتی کرکٹ بورڈسارو گنگولی کو گورننگ باڈی کا چیئرمین مقرر کرنے کی کوششوں کا آغازکردیا گیا ،پروٹیزبورڈ کے ڈائریکٹر آف کرکٹ گریم سمتھ کا حمایتی بیان لابنگ کا حصہ ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان رواں برس سیریز کو یقینی بنانے کیلئے ایک دوسرے کی سپورٹ جاری ہے ورنہ پروٹیز کرکٹ کے متنازع صدر کرس نینزانی کہہ چکے ہیں کہ عہدے کیلئے نامزدگیاں ہونے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریںگے ۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین ششانک منوہر کی مدت ملازمت رواں ماہ ختم ہو رہی ہے جن کو موجودہ حالات میں ا گرچہ دو ماہ کی توسیع دی جا سکتی ہے تاہم اس عہدے کیلئے بھارت نے حکمرانی کی بساط پر سابق بھارتی بیٹسمین سارو گنگولی کی صورت میں اپنا اگلا مہرہ آگے بڑھا دیا ہے اور ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس حوالے سے لابنگ بھی شروع کردی گئی ہے اور ان ممالک سے حمایت طلب کی جا رہی ہے جو بھارت کیخلاف مستقبل قریب میں کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں یا ان کی ایف ٹی پی کے تحت رواں برس سیریز شیڈول ہیں جن کو کورونا وائرس کی وجہ سے التوا کا خدشہ ہے ۔
واضح رہے کہ ششانک منوہر نے گزشتہ برس دسمبر میں ہی اس بات کی نشاندہی کردی تھی کہ وہ الیکشن کا حصہ نہیں ہوںگے اور اس کے بعد سے ہی بھارتی کرکٹ بورڈ نے یہ کوشش شروع کردی تھی کہ ششانک منوہر کی جگہ کسی بھارتی کو متبادل کے طور پر سامنے لایا جائے ۔واضح رہے کہ سابق جنوبی افریقی کپتان اور پروٹیز کرکٹ کے ڈائریکٹر آف کرکٹ گریم سمتھ نے گزشتہ دنوں ایک ٹیلی کانفرنس کے دوران سارو گنگولی کی حمایت کرتے ہوئے بھارتی کوششوں کو بے نقاب کردیا جن کا کہنا تھا کہ گنگولی کو آئی سی سی کا آئندہ چیئرمین ہونا چاہئے جو کورونا وائرس بحران کے دوران گورننگ باڈی کی سربراہی کے مستحق نظر آتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گریم سمتھ نے یہ بیان اس وقت دیا جب جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ کے عبوری چیف ایگزیکٹو جیکس فال اس عزم کا اظہار کر چکے تھے کہ رواں برس اگست میں بھارت کیخلاف تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کیلئے منصوبہ بندی اپنے ٹریک پر ہے جس سے اس بات کی وضاحت ہو جاتی ہے کہ کرکٹ جنوبی افریقہ کے ڈائریکٹر آف کرکٹ کی جانب سے یہ بیان اس لابنگ کا حصہ ہے جو کہ گنگولی کو عہدے پر لانے کیلئے کی جا رہی ہے اور اس کے جواب میں پروٹیز حکام مستقبل قریب کی ٹی ٹونٹی سیریز کیلئے راہ ہموار کر رہے ہیں جو کہ مالی اعتبار سے بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوگی۔
اگرچہ جیکس فال نے بھی اس موقع پر گریم سمتھ کی تجویز کی تائید کرتے ہوئے سارو گنگولی کی حمایت پر خوشی کا اظہار کیا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ کرکٹ جنوبی افریقہ کی آفیشل پالیسی کا حصہ نہیں ہے ۔ اگرچہ ششانک منوہر کی جگہ انگلینڈ ایند ویلز کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین کالن گریوز کو ممکنہ طور پر ششانک منوہر کی جگہ بہترین متبادل قرار دیا جا رہا ہے لیکن گریم سمتھ کا کہنا تھا کہ اگر گنگولی کو آئی سی سی کی ٹاپ پوسٹ پر لایا جاتا ہے تو یہ کھیل کیلئے ایک بہترین بات ہو گی کیونکہ جدید دور کی کرکٹ سے اچھی واقفیت رکھتے ہیں جو تمام ممالک کیلئے سود مند ثابت ہو گی۔
جنوبی افریقی کرکٹ کے متنازع سمجھے جانیوالے کردار کرس نینزانی کا کہنا تھا کہ وہ ڈائریکٹر آف کرکٹ کی رائے کا احترام کرتے ہیں جن کو عالمی کرکٹ میں احترام حاصل ہے لیکن ان کا نہیں خیال کہ پہلے سے ہی انہیں کسی خاص امیدوار کی نامزدگی پر بات کرنا درست ہے بلکہ وہ اسی وقت کسی شخصیت کی حمایت کریں گے جب اس عہدے کیلئے نامزدگیاں کردی جائیں گی۔