تحریر: اصغر عظیم، سیکریٹری سجاس
پاکستان میں قومی کھیل ہاکی کی تاریخ جب بھی لکھی جائے گی اس میں کھلاڑیوں، افیشلز اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداروں کے ساتھ ایک نام مظہر جبل پوری کا ضرور شامل ہوگا۔ اپنے کام کی وجہ سے ادب، کھیلوں پر کالم نگاری اور اعدادوشمار کے ماہرین میں مظہر جبل پوری کو ایک منفرد مقام حاصل تھا،
اسے میری مصروفیت کہیئے یا میری بدقسمتی کہ اسپورٹس جرنلسٹس ایسوسی سندھ(سجاس) کے اعزازی ممبر ہونے کے باوجود میری مظہر جبل پوری سے زیادہ ملاقاتیں نہیں ہوسکیں، میں تو اسے اپنی بدقسمتی ہی کہونگا کیونکہ "سمندر میرے پاس تھا اور میں پھر بھی پیاسہ ہی رہ گیا” مظہر جبل پوری جیسی عظیم شخصیت کا سجاس سے جڑا رہنا ہم سب کے لئے ایک قابل فخر بات تھی ان سے میری یا سجاس کے سابق صدور سردار خان، راشد صدیقی یا سابق سیکریٹری عبید اعوان کی جب بھی ملاقات ہوئی انہوں نے ہمیں ایک شفیق استاد کی طرح قیمتی مشوروں سے نوازا ، 21 اپریل 2021 کو اس جہان فانی سے کوچ کرجانے والے مظہر صاحب سے میری پہلی باقاعدہ ملاقات سجاس کا سیکریٹری بننے کے بعد اس وقت ہوئی جب انہیں سجاس ممبر شپ کارڈ دینے گیا اور دیکھا کہ کتابوں سے بھرا کمرہ ان کا دوست بھی ہے اور ان کا ساتھی بھی۔ دوسری ملاقات اس وقت ہوئی جب پاکستان ہاکی انسٹیوٹ نے مظہر جبل پوری صاحب کے اعزاز میں ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا۔ مجھے اندازہ ہوا کہ علم اور کام کے قدر دانوں کی کمی نہیں پی ائی ایچ کے صدر شہاب شاہ، سیکریٹری پروفیسر راؤ جاوید اقبال، کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے چیئرمین گلفراز خان، کے ایچ اے کے سیکریٹری حیدر حسین اور انٹرنیشنل ہاکی کمنٹیٹر ریاض الدین صدیقی سمیت صحافی برادری میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو اپنے ہیروز کی قدر کرنا جانتے ہیں بلکہ ان کو ان کا اصل مقام دلانے کے لئے جدوجہد کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں،
مجھے اس تقریب میں اظہار خیال کا موقع ملا تو کافی دیر تک یہ سوچتا رہا کہ کیا میں 10 جنوری 1930 کو مدھیہ پردیش کے ضلع ساگر میں پیدا ہونے والے اس عظیم شخصیت کے لئے کچھ کہنے کی جسارت کرسکتا ہوں کیا میں سورج کے اگے چراغ جلا سکتا ہوں، دل نے کہا نہیں ادب و احترام کا تقاضا ہے کہ کچھ نہ کہو دماغ نے کہا ہم کچھ نہیں بولیں گے تو کون بولے گا، صحافت میں کھیلوں کے حوالے سے کالم نگاری کی بنیاد ڈالنے والے اپنی زندگی کو قومی کھیل ہاکی کے کئے وقف کرنے والے مظہر جبل پوری نے ہاکی کے اعدادو شمار سمیت ہاکی کے مختلف عالمی مقابلوں کے ریکارڈز اور دلچسپ واقعات کو اپنے زہن کے گوشوں سے نکال کر قلمبند کیا اور ایک نہیں دو نہیں 19 تصانیف لکھ کر قومی کھیل کو تاقیامت زندہ کر گئے، "اپنی سوچ کے ساغر سے باہر نکلا تو صرف اتنا ہی کہہ سکا کہ جو کارنامہ مظہر جبل پوری صاحب نے انجام دیا ہے اس کا تقاضا ہے کہ جس طرح ہاکی اولمپیئنز کو صدارتی ایوارڈ سے نوازہ جاتا ہے اسی طرح اس بار صدارتی ایوارڈ کے لئے کسی اولمپیئنز کا نام نہیں بلکہ مظہر جبل پوری کا نام پکارا جائے” افسوس کہ ان کی زندگی میں تو ایسا نہیں ہوسکا لیکن اب بھی ایسا ہوسکتا ہے بعد از مرگ بہت سے اشخاص کو ان کے خدمات کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے(سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر سمیت اور بہت سی مثالیں ہمارے سامنے ہیں)
مظہر جبل پوری اپنی ذات میں ہاکی کے ایک مکمل انسائیکلو پیڈیا اور ایک انسٹیٹیوٹ تھے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی کتابوں کو پاکستان کے تمام سرکاری اور غیر سرکاری لائبریریوں کا حصہ بنایا جائے اور انہیں ڈیجیٹل شکل دی جائے کھیلوں خاص کر ہاکی کے تمام مراکز میں ان کی کتابوں کے ذریعے کھلاڑیوں کو ہاکی کے اعدادوشمار اور عروج و زوال کے حقائق سے آگاہ کیا جائے بلکہ میں تو یہ کہونگا کہ جب بھی کسی بھی سطح کا ہاکی کا تربیتی کیمپ لگے تو اس میں ایک سیشن مظہر جبل پوری کے نام سے منسوب ہو،
مظہر جبل پوری ہاکی کے مقابلوں کا اس باریک بینی اور مہارت سے جائزہ لیتے تھے کہ کھلاڑی اپنا ریکارڈ بھول جاتا لیکن وہ نہیں بھولتے تھے کئی بار تو ایسا ہوا کہ جب مظہر صاحب نے کھلاڑی کو بتایا کہ تم نے فلاح ایونٹ میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا تو کھلاڑی حیرت زدہ ہوکر خراج تحسین پیش کرنے کے انداز میں انہیں دیکھتا رہتا۔۔۔۔۔ اللہ پاک مظہر جبل پوری صاحب کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین یارب العالمین